ناظم آباد ٹائون کا 2ارب 45کروڑ روپے سے زاید کا سرپلس بجٹ
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)چیئرمین ناظم آباد ٹاؤن سیدمحمد مظفر نے ٹاؤن میونسپل کارپوریشن ناظم آباد کا مالی سال برائے 2025- 2026 کے لئے دو ارب پینتالیس کروڑ نو لاکھ پچیاسی ہزارسینتالیس روپے کا بجٹ پیش کردیا۔کونسل نے بجٹ اتفاق رائے سے منظور کیا۔ اس موقع پر انکے ہمراہ وائس چیئرمین محمد نعمان صدیقی، میونسپل کمشنر اطہرسعید خان، یوسی چیئرمینز اور وائس چیئرمینز، اکاؤنٹ آفیسر علی کاظمی، ڈپٹی ڈائریکٹر کونسل عبید عالم،، ڈائریکٹر سینی ٹیشن ظہیر احمد،،اراکین کونسل اور دیگر بلدیاتی افسران بھی موجود تھے۔چیئرمین ناظم آباد ٹاؤن سید محمدمظفرنے بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلا شبہ بجٹ اعداد شمار پر مشتمل ایسی دستاویز ہے جس پر خلوص نیت کے ساتھ عملدرآمد کرکے شہریوں کی ضروریات اور ترجیحات کے مطابق ترقیاتی کام انجام دیے جاسکتے ہیں بلدیاتی اداروں کی بقاء محاصل پر ہے اور بجٹ بناتے وقت ہمیں ذرائع آمدنی کو سامنے رکھتے ہوئے اخراجات کرنا ہوتے ہیں۔ٹاؤن میونسپل کارپوریشن ناظم آباد میں گزشتہ سالوں سے جو روایات ڈالی گئیں اس کی مثال نہیں ملتی۔ اس بجٹ میں سڑکوں کی تعمیر و مرمت،لنک روڈز اور اندرونی گلیوں کی مرمت و درستگی، نالوں کی تعمیرو مرمت اورپارکس و پلے گراؤنڈز اور نرسریز کی بحالی اور تزین آرائش، میکینکل اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب، کتب خانہ جات، اور اسکولوں کی بحالی اور تعمیر کے لئے خاطر خواہ رقم مختص کی گئی ہے۔اراکین کونسل نے، اس سال کے بجٹ جو کہ دو ارب پینتالیس کروڑ تیراہ لاکھ اکتر ہزار بتیس آمدن، (دو ارب پینتالیس کروڑ نو لاکھ پچیاسی ہزارسینتالیس) روپئے ا خراجات، اور (تین لاکھ پچاسی ہزار نو سو پچاسی ) روپے بچت کے ساتھ بجٹ مرتب کرنے پر چیئرمین ناظم آباد ٹاؤن سید محمد مظفر، مالیاتی کمیٹی اور متعلقہ افسران کی کارکردگی کو خراج تحسین پیش کیا۔
.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کیاہرماہ4 لاکھ کافی نہیں ہیں،عدالت عظمیٰ کی محمد شامی کی اہلیہ کی سرزنش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: بھارتی عدالت عظمیٰ نے جمعہ کو بھارتی تیز گیندباز محمد شامی کی بیوی حسین جہاں کی سرزنش کی۔ عدالت نے کرکٹر کی اہلیہ سے پوچھا کہ کیا 4 لاکھ روپے کی رقم کافی نہیں؟۔
درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ شامی کی اہلیہ شادی کے بعد سے بے روزگار ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے کرکٹر محمد شامی سے ان کی بیوی کی طرف سے دائر درخواست پر جواب طلب کیا جس میں انہیں اور ان کی نابالغ بیٹی کو دیے جانے والے عبوری مینٹیننس الائونس میں اضافہ کی درخواست کی گئی تھی۔
یہ معاملہ جسٹس منوج مشرا اور اجل بھویان کی بنچ کے سامنے آیا۔ سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے درخواست گزار کے وکیل سے پوچھا کہ شامی کی اہلیہ حسین جہاں نے درخواست کیوں دائر کی؟ عدالت نے پوچھا کہ کیا 4 لاکھ روپے ماہانہ الائونس کافی نہیں؟۔
درخواست گزار حسین جہاں کے وکیل نے استدلال کیا کہ شامی کی آمدنی عدالت کی جانب سے مقرر کردہ رقم سے کہیں زیادہ ہے۔
وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کرکٹر شامی شاہانہ طرز زندگی گزار رہے ہیں اور درخواست گزار اور ان کی نابالغ بیٹی کو مناسب خرچہ فراہم نہ کر کے عدالتوں کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔
بنچ کو بتایا گیا کہ ہائی کورٹ میں شامی کی طرف سے داخل کردہ حلف نامہ کے مطابق، ان کے ماہانہ اخراجات 1.08 کروڑ روپے سے زیادہ ہیں۔
درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شامی کی مجموعی مالیت کا تخمینہ تقریباً 500 کروڑ روپے ہے اور ان کی بیوی شادی کے بعد سے بے روزگار ہے۔ نتیجتاً، ان کے پاس اپنی اور بچی کی روزمرہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے آمدنی کا کوئی آزاد ذریعہ نہیں ہے۔
بنچ نے کہا کہ اگر عرضی گزار ثالثی اور تصفیہ کرنے کو تیار ہے تو وہ نوٹس جاری کر سکتا ہے۔ دلائل سننے کے بعد بنچ نے شامی کو نوٹس جاری کیا اور کیس کی اگلی سماعت چار ہفتوں کے بعد مقرر کی۔ سینئر وکیل شوبھا گپتا اور ایڈوکیٹ سری رام پراکٹ نے بنچ کے سامنے عرضی گزار کی نمائندگی کی۔
حسین جہاں کی پٹیشن نے یکم جولائی اور 25 اگست کو کلکتہ ہائی کورٹ کے دو احکامات کو چیلنج کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے انہیں 4 لاکھ روپے ماہانہ مینٹیننس الائونس ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔
ہائی کورٹ نے شامی کی طرف سے قابل ادائیگی عبوری دیکھ بھال کو کم کر کے ان کی بیوی کے لیے 1.5 لاکھ روپے ماہانہ اور بیٹی کے لیے 2.5 لاکھ روپے ماہانہ کر دیا تھا اور کرکٹر کو باقی رقم آٹھ ماہانہ اقساط میں ادا کرنے کی اجازت دے دی تھی۔ درخواست میں شامی کے طرز زندگی اور اے لسٹ قومی کرکٹر کے طور پر ان کی حیثیت کا حوالہ دیا گیا ہے۔