آئندہ برس حج کے خواہشمندوں کےلئے حکومت کا بڑا اعلان، آخری تاریخ مقرر
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
اسلام آباد:وزارت مذہبی امور نے حج 2026 کے لیے عازمین کی لازمی رجسٹریشن کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے، جو آج سے ملک بھر میں شروع ہو چکی ہے اور 9 جولائی 2025 تک جاری رہے گی۔
وزارت کے مطابق حج رجسٹریشن کے لیے کسی قسم کی فیس ادا نہیں کرنا ہو گی اور یہ عمل مکمل طور پر مفت ہے۔
ترجمان کے مطابق آئندہ سال حج پر جانے کے خواہشمند افراد کے لیے قبل از وقت رجسٹریشن کرانا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ خواہ وہ سرکاری حج اسکیم کا انتخاب کریں یا نجی اسکیم کا، تمام عازمین کے لیے ابتدائی رجسٹریشن لازمی ہے۔ حتیٰ کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو بھی اپنی شرکت یقینی بنانے کے لیے رجسٹریشن کرانا ہوگی۔
وزارت کا کہنا ہے کہ صرف وہی افراد حج 2026 کے لیے اہل تصور کیے جائیں گے جنہوں نے بروقت رجسٹریشن کروا لی ہو۔ رجسٹریشن ملک بھر میں موجود 15 منظور شدہ بینکوں کے ذریعے کی جا سکتی ہے، جہاں خواہشمند افراد اپنا اندراج مکمل کر کے بعد میں سرکاری یا نجی اسکیم کا انتخاب کر سکیں گے۔
اس بار وزارت نے واضح کیا ہے کہ رواں سال نجی حج اسکیم سے رہ جانے والے عازمین کے لیے بھی از سرِ نو رجسٹریشن کرانا لازم ہوگا۔
رجسٹریشن کا یہ عمل حکومتِ سعودی عرب کی ہدایت پر شروع کیا گیا ہے تاکہ ابتدائی اعداد و شمار کی بنیاد پر سعودی حکام کو حج کوٹہ سے متعلق آگاہ کیا جا سکے اور حتمی پالیسی اسی ڈیٹا کی بنیاد پر مرتب کی جا سکے۔
وزارت مذہبی امور نے یہ بھی بتایا کہ حج 2026 کے مکمل اخراجات، سہولیات اور شرائط و ضوابط بعد میں علیحدہ سے حج پالیسی کی صورت میں جاری کیے جائیں گے۔
عوام کو تاکید کی گئی ہے کہ اگر وہ آئندہ سال حج کی سعادت حاصل کرنے کے خواہشمند ہیں تو فوری طور پر رجسٹریشن مکمل کر لیں تاکہ کسی ممکنہ پریشانی سے بچا جا سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پیپلز پارٹی نے گندم کی امدادی قیمت 4500 روپے فی من مقرر کرنے کی تجویز دے دی
پیپلز پارٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ فصل کے لیے گندم کی امدادی قیمت 4500 روپے فی من مقرر کی جائے، تاکہ کسانوں کو درپیش مالی مشکلات کا ازالہ ہو سکے اور زرعی شعبہ ایک بار پھر ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔
پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے سیکرٹری جنرل سید نیر حسین بخاری نے وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ کی جانب سے ڈیڑھ ارب ڈالر مالیت کی گندم درآمد کرنے کے بیان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے قومی خزانے پر ناقابل برداشت بوجھ پڑے گا۔
ملک کو گندم کی پیداوار میں خود کفالت کی ضرورت ہے، درآمد نہیں
نیر بخاری نے کہا کہ گندم کی درآمد کی بجائے مقامی کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کی جائے اور حکومت بجٹ اور وسائل کا رخ زراعت کی طرف موڑے، کیونکہ ایک مضبوط زرعی نظام سے مزدور، تاجر، صنعت کار، سب کو فائدہ پہنچتا ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ جب صدر آصف علی زرداری نے ماضی میں گندم کی امدادی قیمت میں اضافہ کیا تھا تو اس کے نتیجے میں بمپر فصل ہوئی اور ملک کئی برس تک گندم میں خود کفیل رہا۔
زرعی شعبے کو ترجیح دی جائے
نیر بخاری کا کہنا تھا کہ حالیہ سیلاب نے زرعی شعبے کو تباہی سے دوچار کر دیا ہے، لہٰذا حکومت کو فوری طور پر اس شعبے کی بحالی کو اولین ترجیح دینا ہوگی۔ انہوں نے زور دیا کہ گندم کی فصل کی کاشت سے قبل حکومت امدادی قیمت کا اعلان کرے تاکہ کسان وقت پر اپنی منصوبہ بندی کر سکیں۔
زرعی پالیسی مشاورت سے بنائی جائے
انہوں نے تجویز دی کہ حکومت ایک جامع زرعی پالیسی مرتب کرے، جس کے لیے پارلیمانی جماعتوں، کسانوں، زمینداروں اور زرعی ماہرین سے مشاورت کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس بھی امدادی قیمت نہ ملنے کی وجہ سے کسانوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا تھا اور 6 فیصد کم رقبے پر گندم کاشت کی گئی۔
کسانوں کو سبسڈی دی جائے
نیر بخاری نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ڈیزل، پٹرول، کھاد، بیج اور زرعی ادویات پر کسانوں کو براہِ راست سبسڈی دی جائے تاکہ پیداواری لاگت میں کمی آئے اور کسان کاشتکاری جاری رکھ سکیں۔
انہوں نے خاص طور پر جنوبی پنجاب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں سیلاب کی وجہ سے لاکھوں ایکڑ زرعی رقبہ زیرِ آب آ چکا ہے۔ ایسے میں حکومت کو چاہیے کہ متاثرہ کسانوں کو مفت بیج اور کھاد فراہم کرے تاکہ وہ بچی ہوئی زمین پر گندم کاشت کر سکیں۔
آخر میں ان کا کہنا تھا کہ سیلاب نے جہاں کھیتوں کو تباہ کیا، وہیں لاکھوں شہریوں کے پاس موجود گندم کے ذخائر بھی پانی میں بہہ گئے۔ ایسے حالات میں کسانوں کا سہارا بننا حکومت کی قومی ذمہ داری ہے۔
Post Views: 4