کراچی ایئر پورٹ پر ترکش ایئر لائن کا مسافر طیارہ اڑتے ہی پرندہ ٹکرا گیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
کراچی (اوصاف نیوز)کراچی ایئر پورٹ پر غیرملکی ایئر لائن کی پرواز سے پرندہ ٹکرا گیا،ایئر پورٹ حکام کے مطابق پرواز ٹی کے 709 کراچی سے استنبول کے لیے روانہ ہو رہی تھی، ایئر بس اے 330 طیارے سے ٹیک آف کے دوران پرندہ ٹکرایا۔
ایئر پورٹ حکام کا کہنا ہے کہ پائلٹ روانگی روک کر طیارے کو فوری طور پر ٹیکسی وے پر لے آیا، بعدازاں معائنے کے دوران طیارے کے انجن سے پرندے کے پر ملے۔
اے 330 طیارے کو گراؤنڈ کردیا گیا ہے اور مسافروں کو آف لوڈ کر کے پرواز ٹی کے 709 کی روانگی رات 9 بجے ری شیڈول کر دی گئی ہے۔
حکام کے مطابق بارش کے بعد ایئر پورٹ پر کیڑے مکوڑوں کی بہتات ہو جاتی ہے، کیڑے کھانے کیلئے پرندے منڈلانے لگتے ہیں، بارش سے قبل فنل ایریا میں اضافی برڈ شوٹر بھی تعینات کیے ہیں۔
علاوہ ازیں کراچی سے جدہ روانگی کے بعد پرواز ایس وی 701 کے انجن میں خرابی پیدا ہوئی جس کے بعد بوئنگ 777 طیارے کو ہنگامی طور پر کراچی ایئر پورٹ پر واپس اتار لیا گیا۔
چیئرپرسن روبینہ خالد نے بی آئی ایس پی کیلئے 700 ارب مختص کردی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ایئر پورٹ پر
پڑھیں:
پی آئی اے پرواز اسی وقت ریلیز ہوگی جب وہ مکمل طور پر مینٹی ننس شدہ ہو، ایئر کرافٹ انجینئرز
کراچی:سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز آف پاکستان (سیپ) پی آئی اے نے کہا ہے کہ انجینئرز کسی قسم کی ہڑتال یا کام روکنے کی کارروائی میں شامل نہیں ہیں تاہم قوانین کے مطابق پی آئی اے کی پرواز اسی وقت ریلیز ہوگی جب وہ مکمل طور پر منظور شدہ مینٹی ننس اور قانونی تقاضوں کے مطابق ہو۔
اپنے بیان میں سیپ نے کہا ہے کہ قوانین اور طریقہ کار کی پابندی کو "ہڑتال" کہنا حقیقت کے خلاف ہے، سول ایوی ایشن اتھارٹی ریگولیٹر ضرور ہے تاہم ہر جہاز کی ایئر ویردینس کی آخری ذمہ داری اور دستخط لائسنس یافتہ ایئرکرافٹ انجینئر کے ہوتے ہیں اگر کسی جہاز کے ریکارڈ، پرزوں کی ٹریسبلٹی یا تکنیکی حالت میں کوئی کمی ہو تو سرٹیفیکیٹ روکنا انجینئر کا قانونی اور اخلاقی فرض ہے یہ فیصلہ کسی دباؤ، حکم یا ہدایات کے تحت تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
سیپ نے کہا ہے کہ جہازوں کی تاخیر اور منسوخیاں آپریشنل پلاننگ، پرزوں کی دستیابی اور بیڑے کی حالت سے متعلق ہیں، بہت سے طیارے پہلے ہی سے مطلوبہ پرزوں اور کلیئرنس کے منتظر تھے اس حقیقت کو نظر انداز کر کے انجینئرز پر الزام تراشی مناسب نہیں، یہ کہنا کہ انتظامیہ نے کسی انجینئر کے خلاف کارروائی نہیں کی، درست نہیں، کئی انجینئرز کو وارننگ لیٹرز، شوکاز اور ڈسمس کے عمل کا سامنا صرف اس لیے کرنا پڑا کہ انہوں نے احتیاط، سیفٹی اور قانون کے اصولوں پر عمل کیا۔
سیپ نے واضح کیا ہے کہ جہاز کی حفاظت اور مسافروں کی جان پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، پی آئی اے کی پرواز اسی وقت ریلیز ہوگی جب وہ مکمل طور پر منظور شدہ مینٹی ننس اور قانونی تقاضوں کے مطابق ہو، یہ ہماری پیشہ ورانہ ذمہ داری بھی ہے اور حلفی فرض بھی، ہم حل، شفافیت اور آپریشن کی بحالی کے لیے تعمیری اور سنجیدہ مکالمے کے لیے ہمیشہ تیار ہیں۔