روس-یوکرین مذاکرات کا تیسرا دور منعقد کیا جائے گا، روسی صدر
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
روس-یوکرین مذاکرات کا تیسرا دور منعقد کیا جائے گا، روسی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 28 June, 2025 سب نیوز
ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے بیلاروس کے شہر منسک میں یوریشین اقتصادی کمیشن کی سپریم کونسل کے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کے بعد منعقدہ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ترکیہ کے شہر استنبول میں یوکرین کے ساتھ طے پانے والے معاہدے پر عمل درآمد کے بعد ، روس اور یوکرین کے مابین مذاکرات کا تیسرا دور منعقد کیا جائے گا۔
مذاکرات میں دونوں ممالک کے تنازعات کے حل کے منصوبے پر مسودہ یادداشت پر بات چیت ہو گی۔ روس اس کے لیے تیار ہے۔ پیوٹن نے کہا کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگی قیدیوں کا تبادلہ بہت اہمیت کا حامل ہے، جس سے دونوں فریقوں کے لیے مسئلے کی نوعیت پر ٹھوس بات چیت کرنے کے لیے حالات پیدا کیے گئے ہیں۔پیوٹن کا کہنا تھا کہ روس نے 6000 فوجیوں کی باقیات یوکرین کے حوالے کر دی ہیں، اور مزید 3000 کی حوالگی کی تیاری کی جا رہی ہے۔
اسی دن یوکرین کے وزیر دفاع رستم عمروف نے میڈیا کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ انسانی ہمدردی کے معاملات پر بات چیت مکمل کرنے کے بعد ،ہم یوکرینی اور روسی رہنماؤں کے درمیان ملاقات کو فروغ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ نیٹو کے فوجی اخراجات میں اضافے کے حوالے سےروسی صدر پیوٹن نے زور دیا کہ نیٹو نام نہاد “روس کی جارحیت” کو بنیاد بنا کر جنگی عزائم میں اضافہ کر رہا ہے۔روس کی جانب سے جارحیت نہیں کی گئی بلکہ یہ خود نیٹو ہے جو جارحانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے۔ پیوٹن نے یہ بھی اعلان کیا کہ مغرب کے ساتھ “یکطرفہ رعایتی کھیل” ختم ہو گیا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین اور لاطینی امریکہ یکجہتی اور تعاون کے فروغ کے لئے مل کر کام کریں گے، اسپیکر میکسیکن پارلیمنٹ اگلی خبریورینیم کی افزودگی پر ایران پر دوبارہ بمباری کرنے پر غور کریں گے، ٹرمپ یورینیم کی افزودگی پر ایران پر دوبارہ بمباری کرنے پر غور کریں گے، ٹرمپ ایران اور امریکہ کے درمیان پرامن جوہری پروگرام کے معاہدے کی تفصیلات سامنے آگئیں تہران :اسرائیلی حملوں میں شہید سائنسدانوں، فوجی کمانڈرز کی نماز جنازہ ادا کردی گئی ٹرمپ انتظامیہ کا دباؤ، صدر یونیورسٹی آف ورجینیا بھی مستعفی امریکا میں پیدا بچوں کی شہریت سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ ابو کے پاس بھاگنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، ایران کا اسرائیل پر طنزیہ وارCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
افغانستان کو آزاد اور پُرامن ریاست بنانے پر پاکستان، ایران، چین اور روس متفق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر روس کی میزبانی میں منعقد ہونے والے چوتھے 4 فریقی وزرائے خارجہ اجلاس کے بعد پاکستان، چین، ایران اور روس نے افغانستان کی موجودہ صورتِ حال پر ایک اہم مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے۔
اعلامیے میں واضح کیا گیا کہ چاروں ممالک افغانستان کو ایک آزاد، متحد، خودمختار اور پُرامن ریاست کے طور پر دیکھنے کے خواہاں ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ افغانستان میں دہشت گردی، جنگ اور منشیات سے پاک معاشرے کا قیام پورے خطے کے امن اور استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔
اس موقع پر افغان حکام پر زور دیا گیا کہ وہ اپنی سرزمین سے دہشت گرد گروہوں کے بنیادی ڈھانچوں کا خاتمہ یقینی بنائیں تاکہ نہ صرف افغانستان بلکہ ہمسایہ ممالک بھی پُرامن ماحول میں ترقی کی جانب بڑھ سکیں۔
شرکا نے افغانستان کی بگڑتی ہوئی معیشت پر گہری تشویش ظاہر کی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ خطے میں اقتصادی روابط کو وسعت دینا اور علاقائی تعاون کو فروغ دینا حالات کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے۔
اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کو جاری رکھا جائے گا اور افغان پناہ گزینوں کی باعزت واپسی میں سہولت فراہم کی جائے گی تاکہ ان کی مشکلات میں کمی لائی جا سکے۔
مشترکہ اعلامیے میں یہ نکتہ بھی واضح کیا گیا کہ خواتین اور بچیوں کو تعلیم، روزگار اور معاشی مواقع فراہم کیے بغیر افغانستان میں پائیدار ترقی ممکن نہیں۔
یاد رہے کہ طالبان نے اگست 2021 میں افغانستان کا اقتدار سنبھالا تھا، لیکن اب تک بیشتر ممالک نے ان کی حکومت کو باضابطہ تسلیم نہیں کیا۔ پاکستان، ایران، چین اور روس اگرچہ بارہا طالبان کو علاقائی فریم ورک میں تعاون کی پیشکش کر چکے ہیں، تاہم ان کا مؤقف یہی رہا ہے کہ طالبان کو دہشت گرد گروہوں کے خلاف سخت اقدامات کرنے ہوں گے اور ایسی حکومت تشکیل دینا ہوگی جس میں تمام طبقات کو نمائندگی دی جائے۔