یوکرین جنگ میں ڈرون انتہائی مہلک ثابت ہورہے ہیں، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 28 جون 2025ء) فروری 2022 اور اپریل 2025 کے درمیان یوکرین میں مختصر فاصلے تک مار کرنے والے ڈرون طیاروں کے حملوں میں 395 افراد ہلاک اور 2,635 زخمی ہوئے۔ ان میں 89 فیصد جانی نقصان یوکرین کے زیرانتظام علاقوں میں روسی فوج کی کارروائیوں میں ہوا۔
یوکرین میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے نگران مشن (ایچ آر ایم ایم یو) نے بتایا ہے کہ یوکرین کے خلاف بڑے پیمانے پر روس کے حملے سے شروع ہونے والی اس جنگ میں یہ ڈرون خطرناک ترین ہتھیار بن گئے ہیں۔
Tweet URLمشن کی سربراہ ڈینیل بیل نے کہا ہے کہ روس کے زیرقبضہ یوکرین کے علاقوں میں ڈرون کے ذریعے مسافر بسوں اور ایمبولینس گاڑیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
(جاری ہے)
ایسے واقعات کی تحقیقات ہونی چاہئیں اور شہریوں کی ہلاکتوں کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔جنگی قوانین کی عدم تعمیلانہوں نے بتایا ہے کہ ڈرون حملوں کے خوف سے شہری اپنی نقل و حرکت محدود کرنے پر مجبور ہیں، ضروری چیزوں تک ان کی رسائی متاثر ہوئی ہے اور روزگار پر منفی اثر پڑا ہے۔ بڑے پیمانے پر ان ڈرون طیاروں کے حملوں سے محاذ جنگ کے قریب علاقوں میں انسانی حالات مزید بگڑ گئے ہیں۔
ایسے ڈرون طیاروں پر کیمرے نصب ہوتے ہیں جن کے ذریعے انہیں چلانے والوں کے لیے اپنے ہدف کو دیکھنا بہت آسان ہوتا ہے۔ ان حملوں میں شہریوں کی بڑی تعداد میں ہلاکتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ بارودی مواد لے جانے والے یہ ڈرون اس انداز میں استعمال کیے جا رہے ہیں جو بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کے مترادف ہے اور اس طرح خاص طور پر عسکری و غیرعسکری اہداف میں فرق اور احتیاط کے اصولوں کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ بعض مواقع پر ڈرون چلانے والوں نے بظاہر شہریوں اور شہری تنصیبات کو دانستہ نشانہ بنایا جو جنگی جرم کے مترادف ہے اور واضح طور پر ان ہتھیاروں کے استعمال میں جنگی قوانین کی پاسداری نہیں کی جا رہی۔
ہلاکتوں میں متواتر اضافہمشن نے مصدقہ اطلاعات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ 2023 کے اواخر اور 2024 کے آغاز میں کم فاصلے تک مار کرنے والے ڈرون طیاروں سے شہریوں کی ہلاکتوں میں متواتر اضافہ ہوا جو کہ جولائی 2024 میں عروج پر تھیں اور رواں سال اپریل میں ان کی تعداد سب سے زیادہ رہی۔
مئی اور جون میں بھی ڈرون سے انسانی نقصان ہوتا رہا۔ 23 جون کو دونیسک میں ایک بس پر حملہ کیا گیا جس میں اس کا 65 سالہ ڈرائیور ہلاک ہو گیا۔
22 مئی کو خارکیئو میں 58 سالہ مقامی خاتون رضاکار دو منزلہ رہائشی عمارت پر ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئی تھی۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈرون طیاروں بتایا ہے کہ
پڑھیں:
یورپی رہنماؤں کا یوکرین کے حق میں اظہارِ یکجہتی، ٹرمپ پیوٹن ملاقات سے قبل خدشات میں اضافہ
یورپی ممالک نے واضح کیا ہے کہ یوکرین میں جنگ کا حل کیف کی شمولیت کے بغیر ممکن نہیں، یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان مجوزہ ملاقات کی تیاری جاری ہے۔
ٹرمپ نے جمعے کو اعلان کیا تھا کہ وہ الاسکا میں پیوٹن سے ملاقات کریں گے تاکہ 3 سال سے جاری جنگ کو ختم کرنے پر بات کی جا سکے۔ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے یورپی اتحادیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کا خاتمہ منصفانہ ہونا چاہیے، اور میں ان سب کا شکر گزار ہوں جو یوکرین اور ہمارے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔
یورپی رہنماؤں کے اس مشترکہ بیان میں، جس پر یورپی یونین کے صدر اور فرانس، جرمنی، اٹلی، پولینڈ، فن لینڈ اور برطانیہ کے وزرائے اعظم نے دستخط کیے، کہا گیا کہ یوکرین کو اپنے مستقبل کے فیصلے کا حق حاصل ہے۔ امن کی راہ یوکرین کے بغیر طے نہیں کی جا سکتی، اور بین الاقوامی سرحدوں کو طاقت کے ذریعے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کے ڈیجیٹل اثاثہ جات کے مشیر بو ہائنز کا استعفیٰ، نجی شعبے میں واپسی کا اعلان
بیان میں ’منصفانہ اور پائیدار امن‘ کے ساتھ مضبوط اور قابلِ بھروسا سلامتی کی ضمانتوں پر زور دیا گیا اور یہ بھی کہا گیا کہ بامعنی مذاکرات صرف جنگ بندی یا کشیدگی میں کمی کے ماحول میں ہی ممکن ہیں۔
ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات کے لیے وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی ہے کہ امریکی صدر روسی صدر کے ساتھ ون آن ون بات چیت پر آمادہ ہیں، حالانکہ یوکرینی صدر کے ساتھ سہ فریقی ملاقات کا امکان بھی زیر غور ہے۔ تاہم ٹرمپ کے اس بیان نے تشویش بڑھا دی ہے کہ امن معاہدے میں کچھ علاقوں کی باہمی تبدیلی شامل ہو سکتی ہے، جس سے یوکرین پر دباؤ پڑ سکتا ہے کہ وہ اپنی زمین یا خودمختاری میں کچھ رعایت دے۔
روس نے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ یوکرین نیٹو میں شمولیت کی کوشش ترک کرے، اپنی فوجی صلاحیتوں کو محدود کرے اور متنازع علاقوں سے دستبردار ہو، اس کے بدلے روس باقی یوکرینی علاقوں سے اپنی فوج واپس بلانے پر تیار ہوگا۔
مزید پڑھیں: آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان تنازع کا خاتمہ تاریخی کامیابی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
زیلنسکی نے واضح کیا ہے کہ یوکرین اپنی زمین قابض کو نہیں دے گا اور روس کو اس کے کیے کا انعام نہیں دیا جائے گا۔ اگرچہ بعض یوکرینی حکام نجی طور پر اس امکان کو تسلیم کرتے ہیں کہ کھوئے ہوئے علاقوں کی فوجی طور پر واپسی ممکن نہیں، لیکن باضابطہ طور پر زمین سے دستبرداری سے انکار کیا جا رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ٹرمپ پیوٹن ملاقات جنگ کے مستقبل میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے، لیکن اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ یہ لڑائی ختم ہو گی کیونکہ ماسکو اور کیف کے امن کے شرائط اب بھی ایک دوسرے سے بہت دور ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹرمپ ٹرمپ پیوٹن ملاقات ڈونلڈ ٹرمپ زیلنسکی کیف ولادیمیر پیوٹن یورپی ممالک یوکرینی حکام