اسپین کا غزہ امدادی صمود فلوٹیلا پر ڈرون حملوں کے باوجود سفر جاری رکھنے کا عزم
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
میڈرڈ: غزہ کی جانب رواں عالمی صمود فلوٹیلا، جس میں دنیا بھر سے 500 سے زائد کارکنان شریک ہیں، اس وقت 1000 کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر پہنچ چکی ہے، تقریباً 50 جہازوں پر مشتمل اس قافلے میں ادویات اور دیگر امدادی سامان موجود ہے، جس کا مقصد اسرائیل کی 18 سالہ غزہ ناکہ بندی کو توڑنا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق فلوٹیلا کے منتظمین کاکہنا ہےکہ بین الاقوامی پانیوں میں ڈرون ہراسانی کے بعد 9 کشتیوں پر 12 دھماکے رپورٹ ہوئے، حملہ آوروں کی شناخت نہیں ہوسکی، اسرائیل جو بارہا اس مشن کو روکنے کی دھمکی دے چکا ہے،اس نے اس حوالے سے تاحال کوئی بیان نہیں دیا۔
اسپین سے تعلق رکھنے والی کارکن الیخاندرا مارٹینز نے سیٹلائٹ لنک کے ذریعے انادولو سے گفتگو میں کہا کہ قافلے کے شرکاء کے حوصلے بلند ہیں اور وہ اپنے مقصد پر قائم ہیں۔ ان کے مطابق حملوں میں ڈرون کی پروازیں، دھماکے اور ایک مشتبہ کیمیائی واقعہ شامل تھا، جس کا مقصد شرکاء کو خوفزدہ کرکے مشن کو ختم کرنا تھا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر عالمی برادری نے فوری ایکشن نہ لیا تو آئندہ حملے مزید سنگین ہوسکتے ہیں اور جانی نقصان بھی ہوسکتا ہے۔
ایک اور اسپینش کارکن ایلیسیا آرمیسٹو نے کہا کہ 44 مختلف ممالک کے کارکنان اس مشن میں شریک ہیں، لیکن بدقسمتی سے بیشتر ممالک نے تاحال کھل کر اس اقدام کی حمایت نہیں کی، ہمارا مقصد صرف غزہ کے عوام تک امداد پہنچانا اور بلاکیڈ کو توڑنا ہے۔
فلوٹیلا کے منتظمین کے مطابق یہ تقریباً دو دہائیوں بعد سب سے بڑی عالمی کوشش ہے، جس کا مقصد غزہ کے 24 لاکھ مکینوں تک انسانی امداد پہنچانا ہے، جو اسرائیلی محاصرے اور تباہ کن جنگ کے باعث بھوک، بیماری اور بے گھر ہونے جیسے سنگین بحرانوں سے دوچار ہیں۔
واضح رہے کہ اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی جارحیت میں غزہ میں 65 ہزار 400 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، جبکہ لاکھوں افراد زخمی اور بے گھر ہیں۔
خیال ر ہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل کی جانب سے جاری اقدامات دراصل دہشت گردی کے مترادف ہیں، عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم ممالک بھی صرف بیانات تک محدود ہیں، جس سے نہتے فلسطینی مزید ظلم و بربریت کا شکار ہو رہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آئینی ترمیم کا مقصد مفادات کا تحفظ کرنا ہے ، جماعت اسلامی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251110-05-17
لاہور (نمائندہ جسارت ) امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نے27ویں آئینی ترمیم پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ترمیم آئین پاکستان کی بنیادی روح، جمہوری نظام اور عوام کے سیاسی حقوق کے خلاف ہے۔ اس کی آڑ میں آئین کی دفعہ 248کو چھڑنے، ایک دوسرے کو تحفظ فراہم کرنے اور نیب کے خاتمے کی سازش ہو رہی ہے۔ آئین میں ایسی تبدیلیاں جن سے پارلیمان کی خودمختاری، صوبائی اختیارات، اور عوامی نمائندگی متاثر ہو، انہیں کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز مختلف پروگرامات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک پہلے ہی سیاسی عدم استحکام، معاشی بحران اور گورننس کی بدترین صورتحال سے دوچار ہے۔ ایسے حالات میں آئین کے متنازعہ حصوں کو چھیڑنا حالات کو مزید بگاڑنے کا سبب بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ ”قوم کو درپیش اصل مسائل مہنگائی، بے روزگاری، بدعنوانی اور قانون کی حکمرانی کا فقدان ہیں، مگر حکمران طبقہ ان بنیادی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے غیر ضروری آئینی ترامیم لے کر آ رہا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ 27ویں ترمیم سے متعلق نہ تو عوام کو اعتماد میں لیا گیا نہ ہی دیگر پارلیمانی جماعتوں سے بامقصد مشاورت کی گئی۔ اس عمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت عجلت میں آئین کو مقتدر حلقوں کی خواہشات کے مطابق ڈھالنا چاہتی ہے، جو جمہوری اصولوں کے خلاف ہے۔محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ”آئین 1973 قوم کا مشترکہ معاہدہ ہے۔ اسے کسی مخصوص طبقے کے مفاد کے لیے کمزور کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔” حکمرانوں مفاد پرستانہ پالیسیوں نے ملک و قوم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔