پاکستان کے ڈیفالٹ رسک میں بڑی کمی ریکارڈ، بلوم برگ کی رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: امریکی جریدے بلوم برگ کے مطابق پاکستان کے ڈیفالٹ رسک میں گزشتہ 12 ماہ میں بڑی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ پاکستان کے ڈیفالٹ ہونےکا امکان 59 فیصد سےکم ہوکر 47 فیصد رہ گیا ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق بلوم برگ کا کہنا ہےکہ عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سےکریڈٹ آؤٹ لک میں بہتری سے پاکستان کے ڈیفالٹ رسک میں کمی ہوئی ہے۔ معاشی استحکام اور اصلاحات کے باعث بھی ڈیفالٹ رسک میں کمی ہوئی ہے۔
رپورٹ میں بلوم برگ نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے کریڈٹ آؤٹ لک میں بہتری سے ڈیفالٹ رسک میں کمی ہوئی ہے۔ پاکستان کے ڈیفالٹ رسک میں کمی سرمایہ کاروں کے بڑھتے اعتماد کا مظہر ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق اس حوالے سے اپنے بیان میں وزارت خزانہ کے مشیر خرم شہزاد کا کہنا ہےکہ بلوم برگ انٹیلی جنس کے مطابق پاکستان نے خود مختار ڈیفالٹ رسک میں سب سے زیادہ بہتری دکھائی ہے، پاکستان نے عالمی درجہ بندی میں ڈیفالٹ رسک میں کمی کے لحاظ سے پہلا نمبر حاصل کیا ہے۔
خرم شہزادکا کہنا تھاہےکہ گزشتہ 12 مہینوں میں ڈیفالٹ کا امکان 59 فیصد سےکم ہو کر 47 فیصد پر آنا عالمی سرمایہ کاروں کے اعتمادکے باعث ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان کے ڈیفالٹ رسک میں ڈیفالٹ رسک میں کمی کے مطابق بلوم برگ
پڑھیں:
عالمی برادری موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اپنے وعدے پورے کرے،وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہےکہ’اس وقت میرے ملک کو شدید مون سون بارشوں، کلاؤڈ برسٹ اور سیلاب کا سامنا ہے۔ ان قدرتی آفات نے پاکستان میں 50 لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر موسمیاتی تبدیلی سے متعلق سمٹ سے اپنے خطاب میں کہا کہ ’عالمی سطح پر کاربن گیسز کے اخراج میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے لیکن ہم اس کے بہت زیادہ اثرات کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس سے سنہ 2020 کے سیلاب میں ہم 30 ارب ڈالر کا نقصان اٹھا چکے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم پورے عزم کے ساتھ کلائمیٹ ایجنڈا پر عمل درآمد پر کاربند ہیں۔ پاکستان گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں سنہ 2023 تک 15 فیصد تک کمی لانے پر کام کر رہا ہے جبکہ ہمارا مجموعی ہدف اس اخراج میں 50 فیصد کمی لانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’قابل تجدید توانائی کے ذرائع پر کام ہو رہا ہے اور شمسی توانائی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہم قابل تجدید توانائی اور ہائیڈوپاورز کو سنہ 2035 تک 62 فیصد تک بڑھا لیں گے۔ اس کے علاوہ 2030 ایٹمی توانائی کو 1200 میگاواٹ تک کر لیں گے۔ ہم 2030 تک 30 فیصد ٹرانسپورٹ کو ماحول دوست توانائی پر منتقل کر دیں گے اور اس کے لیے ملک میں تین ہزار چارجنگ سٹیشنز قائم کریں گے۔ ماحول دوست زراعت کو فروغ دیں گے اور ایک ارب درخت لگائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان موسمیاتی بحران کو حل کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ ہم عالمی برادری سے توقع رکھتے ہیں کہ ہم سب کے مستقبل کی خاطر اپنے وعدوں کو ایفاء کرے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’میری آخری لائن یہ ہے کہ قرض، اور قرض اور ان پر مزید قرض مسئلے کا حل نہیں ہیں۔