دکانوں پر کھجور اور گوشت فروخت کرنے پر پابندی عائد، وجہ کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
ریاض(انٹرنیشنل ڈیسک) سعودی عرب میں چھوٹے گروسری اسٹورز پر، جنہیں مقامی زبان میں ”بقالہ“ کہا جاتا ہے، کئی اہم اشیاء کی فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ سعودی وزارت بلدیات، دیہی امور و رہائش کی جانب سے جاری کردہ اس فیصلے کے مطابق بقالہ اسٹورز پر اب تمباکو مصنوعات، کھجوریں، گوشت، پھل اور سبزیاں فروخت نہیں کی جا سکیں گی۔
خلیج ٹائمز کے مطابق وزیر ماجد الحقیل کے دستخط شدہ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد مملکت میں خوردہ نظام کو ازسر نو ترتیب دینا اور عوامی صحت و سلامتی کے معیارات کو بہتر بنانا ہے۔
یہ فیصلہ فوری طور پر نافذالعمل ہو چکا ہے، تاہم موجودہ دکانداروں کو چھ ماہ کی مہلت دی گئی ہے تاکہ وہ ان نئے قواعد کے مطابق خود کو ہم آہنگ کر سکیں۔
اس پابندی کے تحت تمباکو کی تمام اقسام، بشمول سگریٹ، الیکٹرانک سگریٹ اور شیشہ، کے ساتھ ساتھ کھجور، گوشت، پھل اور سبزیوں کی فروخت چھوٹے گروسری اسٹورز میں ممنوع قرار دے دی گئی ہے۔
ان اشیاء کو صرف مخصوص شرائط کے تحت سپر مارکیٹس اور ہائپر مارکیٹس میں فروخت کرنے کی اجازت دی گئی ہے، جن میں سے سپر مارکیٹس کو گوشت فروخت کرنے کے لیے علیحدہ لائسنس درکار ہوگا، جبکہ ہائپر مارکیٹس بغیر کسی اضافی لائسنس کے ان تمام اشیاء کی فروخت کی مجاز ہوں گی۔
وزارت نے نئی پالیسی کے تحت دکانوں کے سائز کے لیے بھی نئے تقاضے مقرر کیے ہیں، جن کے مطابق بقالہ اسٹورز کے لیے کم از کم 24 مربع میٹر، سپر مارکیٹس کے لیے 100 مربع میٹر، جبکہ ہائپر مارکیٹس کے لیے کم از کم 500 مربع میٹر کا رقبہ لازمی قرار دیا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس فیصلے سے ہزاروں چھوٹے دکاندار متاثر ہوں گے، جن کی آمدنی کا انحصار انہی اشیاء کی فروخت پر تھا۔
دوسری جانب صارفین کے لیے اس پابندی سے محلے کی سطح پر فوری اور آسان خریداری کے مواقع محدود ہو سکتے ہیں، تاہم وزارت کا کہنا ہے کہ یہ ضوابط بڑے اور بہتر نگرانی والے تجارتی مراکز میں اشیاء کی معیاری ہینڈلنگ اور حفظان صحت کے تقاضوں کو یقینی بنائیں گے۔
حکام کے مطابق چھ ماہ کی مہلت کے بعد اگر کوئی دکاندار ان نئے ضوابط کی خلاف ورزی کرتا پایا گیا تو اسے جرمانے یا دکان کی بندش جیسی سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مزیدپڑھیں:حکومت پنجاب کا سرکاری ہسپتالوں میں ”صحت کارڈ“ کی سہولت بند کرنے کا فیصلہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: دی گئی ہے اشیاء کی کی فروخت کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
نیپرا کی جانب سے سیپکو اور حیسکو پر ساڑھے 9 کروڑ روپے کے جرمانے عائد
ویب ڈیسک: نیپرا نے سیپکو اور حیسکو پر مجموعی طور پر ساڑھے 9 کروڑ روپے کے جرمانے عائد کر دیے۔ سیپکو اور حیسکو پر نقصانات کم نہ کرنے اور ریکوری میں بہتری نہ لانے پر جرمانے عائد کیے گئے۔
نیپرا کے حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ سیپکو اور حیسکو شوکاز نوٹسز کے تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے، نیپرا قوانین پر سیپکو عمل درآمد کرانے میں ناکام رہا، سیپکو اپنے انتظامی علاقے میں 100 فیصد پولز کی ارتھنگ کرنے سے متعلق ناکام رہا۔
وفاقی حکومت کا14اگست کوعام تعطیل کااعلان
نیپرا کی جانب سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں پر پولز کی ارتھنگ اور حفاظتی معیارات سے متعلق عملدرآمد نہ کرنے پر بھی جرمانے لگائے گئے۔
نیپرا نے 4 مختلف فیصلوں پر سیپکو اور حیسکو کے چیف ایگزیکٹیو آفیسرز کو احکامات بھجوا دیے، حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ نیپرا نے سیپکو پر 3 مختلف فیصلوں کے تحت 7 کروڑ روپےکا جرمانہ لگایا ہے۔
نیپرا حکام کا کہنا ہے کہ حیسکو پر ڈھائی کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے، حیسکو پر 2023۔24میں نقصانات کم نہ کرنے، ریکوری میں بہتری لانے میں ناکامی پر جرمانہ عائد کیا گیا۔
بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کا امکان، الرٹ جاری
سیپکو پر نقصانات کم نہ کرنے، ریکوری میں بہتری لانے میں ناکامی پر5 کروڑ روپےکا جرمانہ عائد کیا گیا۔
سیپکو پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ حفاظتی معیارات سے متعلق عملدرآمد میں ناکامی پر لگایا گیا، ایک کروڑ روپے کا جرمانہ پولز کی ارتھنگ میں ناکامی پر لگایا گیا۔
نیپرا کی جانب سے سیپکو اور حیسکو کو15 روز میں جرمانے کی رقم نامزد کردہ بینک میں جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔ سیپکو کو 3 ماہ میں باقی ماندہ اسٹیل اسٹرکچر کی ارتھنگ کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
5اگست احتجاج:پی ٹی آئی کارکنان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم