اداکارہ حرا مانی کی بولڈ ویڈیو؛ سوشل میڈیا صارفین نے آڑے ہاتھوں لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
اداکارہ، ماڈل اور گلوکارہ حرا مانی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کی ہے جس میں ان کے لباس پر اعتراض اُٹھایا جا رہا ہے۔
حرا مانی ایک بار پھر سوشل میڈیا پر کڑی تنقید کا سامنا کر رہی ہیں اور اس بار وجہ ان کی ایک ویڈیو ہے۔
اس ویڈیو میں حرا مانی کو گلابی رنگ کا ٹریک سوٹ پہنے آئینے کے سامنے رقص کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
رقص کے دوران ان کا لباس بے ترتیب ہوجاتا ہے لیکن انھوں نے ویڈیو ریکارڈ کرنا جاری رکھا جسے سوشل میڈیا صارفین نے کڑی تنقید کی۔
ایک صارف نے لکھا کہ جب مقبولیت کا گراف گرتا چلا جا رہا ہو تو یہ سب کرنا پڑ رہا ہے۔
ایک اور صارف نے لکھا کہ یہ سب کچھ صرف ویوز کے لیے ہے۔ ایک اور نے طنز کیا کہ یہ سب آنٹیاں اب عجیب حرکتیں کرنے لگی ہیں۔
حرا مانی نے اس تنقید کا فی الحال کوئی جواب نہیں دیا، لیکن یہ پہلا موقع نہیں ہے جب انہیں اپنے انداز یا سوشل میڈیا سرگرمیوں پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہو۔
اگرچہ کچھ مداح ان کے اعتماد کو سراہتے ہیں لیکن مشہور شخصیات کو عوامی مقام پر اپنی حرکات و سکنات کے بارے میں محتاط رہنا چاہیے کیونکہ ان کے عمل کا اثر وسیع پیمانے پر پڑتا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا
پڑھیں:
جو آج کاٹ رہے ہیں، وہ کل خود بویا تھا ، عرفان صدیقی کی پی ٹی آئی پر سخت تنقید
اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو حالیہ قانونی مسائل اور نااہلیوں پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی جو کچھ آج بھگت رہی ہے، وہ اسی کی اپنی سابقہ پالیسیوں اور رویوں کا نتیجہ ہے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ بولیے بھی اور سنیے بھی، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ انہوں نے صرف بولنا سیکھا ہے، سننا نہیں۔
انہوں نے پی ٹی آئی پر جوابی الزامات لگاتے ہوئے یاد دلایا کہ کس طرح فریال تالپور کو اسپتال سے اٹھایا گیا، مریم نواز کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھا گیا، اور خود ان پر بھی کرایہ داری کا مقدمہ بنا دیا گیا تھا۔
عرفان صدیقی کا کہنا تھاکہ کانٹے آج آپ کاٹ رہے ہیں، وہ آپ نے خود بوئے تھے۔ نواز شریف نے حکومت میں آ کر عمران خان کو ساتھ چلنے کی پیشکش کی، لیکن ان کی نااہلی کے بعد بھی انہوں نے اداروں پر حملے نہیں کیے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کو اپنی غلطیوں کا احساس ہے تو کھلے دل سے اعتراف کرے: بس اتنا کہہ دیں کہ ہم نے اداروں پر حملے کیے، ہم سے غلطی ہوگئی، ہمیں معاف کر دیں۔”
عرفان صدیقی نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت میں تضاد ہے — کچھ اور کہتے ہیں، کچھ اور کرتے ہیں، اور ان کا موجودہ حال اسی تضاد اور انتشار کا نتیجہ ہے۔
سینیٹرعرفان صدیقی نے سوال اٹھایا کہ جب پی ٹی آئی کے قائدین کو سزائیں ملیں تو عوام کیوں سڑکوں پر نہیں نکلے؟ ہم نے بھی مشکلات کا سامنا کیا، لیکن ہم نے 9 مئی جیسے واقعات نہیں کیے۔ آپ نے تو چکدرہ سے لے کر کوئٹہ چھاؤنی تک 250 مقامات پر حملے کیے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک طرف “غلامی نامنظور” کے نعرے لگاتی رہی، اب “آزادی نامنظور” پر آ گئی ہے۔عرفان صدیقی نے یاد دلایا کہ ماضی میں نواز شریف کے خلاف مقدمے سپریم کورٹ سے شروع ہوتے تھے، اور وہیں ختم ہو جاتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں غداری کے مقدمات کا سامنا رہا، اگر کوئی جرم نہ ملتا تو جھوٹا مقدمہ بنا دیا جاتا — چاہے وہ ڈرگز ہو یا کرایہ داری۔
عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تسلیم کریں کہ ہم گمراہ ہو گئے تھے۔ جاگتی آنکھوں سے خواب دیکھنے چھوڑ دیں۔ آپ کی وجہ سے نہ دنیا رکے گی، نہ پارلیمنٹ، نہ قانون سازی۔انہوں نے اسد قیصر کے اس بیان کا بھی حوالہ دیا جس میں انہوں نے جنرل باجوہ کو توسیع دینے کو غلطی قرار دیا تھا اور کہا یہ واقعہ اگر امریکا یا بھارت میں ہوتا تو اب تک سخت ترین سزائیں دی جا چکی ہوتیں۔