اسلام ٹائمز: ایسی چیزیں بھی ہیں جو ٹی وی، سیٹلائٹ چینلز اور میڈیا پر دکھائی نہیں گئیں وہ تقریباً مکمل تباہی کا شکار ہو چکی ہیں۔ اہم مقامات، ہوائی اڈے، اور تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کو ایک ایسا کاری ضرب لگا ہے کہ وہ دوبارہ تعمیر نہیں ہو سکتا۔ اس کی مکمل بحالی میں کم از کم تین سے چار سال لگیں گے۔ موجودہ تباہی کا تخمینہ تین ٹریلین شیکل لگایا گیا ہے۔ تحریر: ڈاکٹر عبداللہ المنصوری

موسسہ حق کی طرف سے یمنی مصنف، سیاسی تجزیہ نگار اور انسانی حقوق کے کارکن ڈاکٹر عبداللہ المنصوری کی رپورٹ منظرعام پر آئی ہے کہ دو ملین افراد نے اسرائیل سے ہجرت کی، یہ ایک ایسا خروج ہے جس کی واپسی ممکن نہیں۔ اسرائیل کی پوری فوجی طاقت اور بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے۔ اسرائیلی ویب سائٹ "ہیَس" کو ہیک کیا گیا، جس سے درج ذیل ہلاکتوں کا انکشاف ہوا:

6 اعلیٰ فوجی جنرل

32 موساد افسران

78 شِن بِیت افسران

27 بحریہ کے افسران

198 فضائیہ کے افسران

462 فوجی

423 عام شہری

اسرائیل کے انٹرسیپٹر میزائل سسٹم کا نقصان: 11 ارب ڈالر

اس کے علاوہ اسرائیل کا ایک تہائی حصہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ گلیاں اور سڑکیں ملبے سے بھری ہوئی ہیں جنہیں صاف کرنا ہوگا۔ اسرائیل ایک ایسی حقیقی تباہی سے دوچار ہے جس کا اسے اپنے قیام سے لے کر آج تک کبھی سامنا نہیں کرنا پڑا تھا۔ اس کے بندرگاہیں تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔ تمام بنیادی سہولیات مفلوج ہو چکی ہیں۔ گیس اور بجلی کے اسٹیشن تباہ ہو چکے ہیں اور اب کام نہیں کر رہے۔

ایسی چیزیں بھی ہیں جو ٹی وی، سیٹلائٹ چینلز اور میڈیا پر دکھائی نہیں گئیں وہ تقریباً مکمل تباہی کا شکار ہو چکی ہیں۔ اہم مقامات، ہوائی اڈے، اور تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کو ایک ایسا کاری ضرب لگا ہے کہ وہ دوبارہ تعمیر نہیں ہو سکتا۔ اس کی مکمل بحالی میں کم از کم تین سے چار سال لگیں گے۔ موجودہ تباہی کا تخمینہ تین ٹریلین شیکل لگایا گیا ہے۔ نتن یاہو نے ایران پر جلد بازی میں حملہ کیا، لیکن اس حملے سے کچھ حاصل نہ ہوا۔ ایرانی جوہری ری ایکٹر کو کوئی نقصان نہ پہنچا۔

ایرانی حکومت قائم رہی، اور نتن یاہو اپنے ان وعدوں کو پورا نہ کر سکا جو اس نے خلیجی ریاستوں سے کیے تھے، جنہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خاتمے کا خواب پورا کرنے کے لیے ٹریلینز ڈالر خرچ کیے۔ ایران یقیناً اس حملے کے بعد مزید طاقتور ہو کر ابھرے گا اور اپنی طاقت بحال کرے گا۔ اسرائیل، خلیجی ممالک، یورپ اور امریکہ یہ توقع نہیں کر رہے تھے کہ ایران اتنا طاقتور، مضبوط اور حربی لحاظ سے چالاک نکلے گا۔ 

ایران نے خلیج میں جھونکے گئے تمام کھربوں ڈالروں کو روند ڈالا اور اسرائیل کو ایسے طریقے سے کچلا جو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا۔ حقیقتاً، اسرائیل، امریکہ اور خلیجی ممالک یہ جنگ ہار چکے ہیں۔ ایران نے یہ جنگ جیت لی۔ ایسی کئی باتیں ہیں جو بعد میں منظرعام پر آئیں گی جو ایران کی فتح کا سبب بنیں۔ ایران مشرق وسطیٰ کا سردار بن چکا ہے۔ ایران نے اپنے دوستوں سے جنگ میں شامل ہونے کی درخواست نہیں کی۔ وہ اکیلے ہی لڑنا چاہتا تھا تاکہ اپنی دفاعی صلاحیتوں کا جائزہ لے سکے۔

ایران نے اسرائیلی دشمن کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔ امریکہ اور یورپ نے جنگ بندی کی اپیل کی۔ ٹرمپ کو خدشہ تھا کہ اگر ایران نے جنگ کو طول دیا تو یہ امریکہ اور اسرائیل کو تھکا دے گا۔ اس کا نتیجہ امریکہ اور اسرائیل کے جلد زوال کی صورت میں نکل سکتا تھا۔ عالمی معیشت کو ایندھن کے بحران اور خوراک و بنیادی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کا سامنا ہو سکتا تھا۔ امریکہ کو یہ بھی خوف تھا کہ اگر ایران کے اتحادی میدان میں آ گئے تو یہ تیسری عالمی جنگ کو جنم دے سکتا ہے، جس کے نتائج تباہ کن ہوں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مکمل طور پر تباہ ہو اسرائیل کو امریکہ اور ہو چکی ہیں ایران نے تباہی کا چکے ہیں

پڑھیں:

روس، پاکستان، چین اور ایران کیجانب سے افغانستان میں امریکی فوجی اڈے کی مخالفت

افغانستان کے صوبہ پروان میں واقع یہ ایئربیس دارالحکومت کابل سے محض ڈیڑھ گھنٹے کی مسافت پر ہے، اگست 2021ء میں افغانستان میں طالبان حکومت کے کنٹرول کے دوران امریکہ اور اتحادی افواج افغانستان سے نکل گئی تھیں اور بگرام ایئر بیس کا کنٹرول طالبان حکومت نے سنبھال لیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ روس، پاکستان، چین اور ایران نے افغانستان میں امریکی فوجی اڈے کی مخالفت کردی۔ خبر ایجنسی کے مطابق ہمسایہ ممالک نے مطالبہ کیا ہے کہ جنگ سے تباہ حال افغانستان میں کسی ملٹری ایئر بیس کے حق میں نہیں، افغانستان کی علاقائی سلامتی، خود مختاری اور آزادی کا احترام کیا جائے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ افغانستان کی بگرام ایئر بیس پر اب چین کا کنٹرول ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ چین پر نظر رکھنے کے لئے اس فوجی اڈے کا کنٹرول اپنے پاس رکھنا چاہتے تھے۔ صدر ٹرمپ کا بگرام ایئربیس کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہنا تھا کہ اس کا شمار دنیا کی بڑی ایئربیسز میں ہوتا ہے، جہاں مضبوط کنکریٹ رن وے پر کسی بھی قسم کے طیارے اتر سکتے ہیں، تاہم ان کے بقول امریکہ نے اس کا کنٹرول کھو دیا اور یہ ایئر بیس اب چین کے زیرِ اثر آچکا ہے۔ یاد رہے کہ ماضی میں چین بگرام ایئربیس پر موجودگی کے امریکی الزامات کو مسترد کرتا رہا ہے۔

صدر ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ بگرام ایئر بیس کا کنٹرل اس لیے پاس رکھتے کیونکہ یہ اس مقام سے صرف ایک گھنٹے کی مسافت پر ہے، جہاں اُن کے بقول چین اپنے جوہری میزائل بناتا ہے۔ افغانستان کے صوبہ پروان میں واقع یہ ایئربیس دارالحکومت کابل سے محض ڈیڑھ گھنٹے کی مسافت پر ہے، اگست 2021ء میں افغانستان میں طالبان حکومت کے کنٹرول کے دوران امریکہ اور اتحادی افواج افغانستان سے نکل گئی تھیں اور بگرام ایئر بیس کا کنٹرول طالبان حکومت نے سنبھال لیا تھا۔ طالبان حکومت کے اعلیٰ عہدے دار متعدد مواقع پر واضح کرچکے ہیں کہ بگرام سمیت کسی بھی فوجی اہمیت کی حامل تنصیب پر غیر ملکی کنٹرول یا مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • تبدیل ہوتا ہوا بین الاقوامی منظر نامہ
  • عربوں کی تقسیم اور عافیت کی پالیسی اسرائیلی پیش قدمی نہیں روک سگے گی
  • ہم تباہی کے دہانے پر موجود ، تمام ادارے مکمل طور پر تباہ ہو چکے،اعظم سواتی
  • ہم تباہی کے دہانے پر موجود ہیں، تمام ادارے مکمل طور پر تباہ ہو چکے،اعظم سواتی
  • روس، پاکستان، چین اور ایران کیجانب سے افغانستان میں امریکی فوجی اڈے کی مخالفت
  • تمام قیدی رہا کرو تو زندہ رہو گے ورنہ مار دیئے جاؤ گے، نیتن یاہو کی حماس کو دھمکی
  • تمام یرغمالی رہا کرو تو زندہ رہو گے ورنہ مار دیئے جاؤ گے، نیتن یاہو کی حماس کو دھمکی
  • اسرائیل کی غزہ پر بمباری، 24 گھنٹے میں 170 حملے،83 فلسطینی شہید
  • یمن کے دارالحکومت پر اسرائیلی بمباری، رہائشی علاقے ملبے کا ڈھیر
  • غزہ میں حماس کے اسنائپر کا تاک لگا کر حملہ؛ اسرائیلی فوجی ہلاک