اسرائیلی اعلیٰ فوجی افسران کی ہلاکتوں کی تفصیلات منظر عام پر
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
اسلام ٹائمز: ایسی چیزیں بھی ہیں جو ٹی وی، سیٹلائٹ چینلز اور میڈیا پر دکھائی نہیں گئیں وہ تقریباً مکمل تباہی کا شکار ہو چکی ہیں۔ اہم مقامات، ہوائی اڈے، اور تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کو ایک ایسا کاری ضرب لگا ہے کہ وہ دوبارہ تعمیر نہیں ہو سکتا۔ اس کی مکمل بحالی میں کم از کم تین سے چار سال لگیں گے۔ موجودہ تباہی کا تخمینہ تین ٹریلین شیکل لگایا گیا ہے۔ تحریر: ڈاکٹر عبداللہ المنصوری
موسسہ حق کی طرف سے یمنی مصنف، سیاسی تجزیہ نگار اور انسانی حقوق کے کارکن ڈاکٹر عبداللہ المنصوری کی رپورٹ منظرعام پر آئی ہے کہ دو ملین افراد نے اسرائیل سے ہجرت کی، یہ ایک ایسا خروج ہے جس کی واپسی ممکن نہیں۔ اسرائیل کی پوری فوجی طاقت اور بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے۔ اسرائیلی ویب سائٹ "ہیَس" کو ہیک کیا گیا، جس سے درج ذیل ہلاکتوں کا انکشاف ہوا:
6 اعلیٰ فوجی جنرل
32 موساد افسران
78 شِن بِیت افسران
27 بحریہ کے افسران
198 فضائیہ کے افسران
462 فوجی
423 عام شہری
اسرائیل کے انٹرسیپٹر میزائل سسٹم کا نقصان: 11 ارب ڈالر
اس کے علاوہ اسرائیل کا ایک تہائی حصہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ گلیاں اور سڑکیں ملبے سے بھری ہوئی ہیں جنہیں صاف کرنا ہوگا۔ اسرائیل ایک ایسی حقیقی تباہی سے دوچار ہے جس کا اسے اپنے قیام سے لے کر آج تک کبھی سامنا نہیں کرنا پڑا تھا۔ اس کے بندرگاہیں تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔ تمام بنیادی سہولیات مفلوج ہو چکی ہیں۔ گیس اور بجلی کے اسٹیشن تباہ ہو چکے ہیں اور اب کام نہیں کر رہے۔
ایسی چیزیں بھی ہیں جو ٹی وی، سیٹلائٹ چینلز اور میڈیا پر دکھائی نہیں گئیں وہ تقریباً مکمل تباہی کا شکار ہو چکی ہیں۔ اہم مقامات، ہوائی اڈے، اور تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کو ایک ایسا کاری ضرب لگا ہے کہ وہ دوبارہ تعمیر نہیں ہو سکتا۔ اس کی مکمل بحالی میں کم از کم تین سے چار سال لگیں گے۔ موجودہ تباہی کا تخمینہ تین ٹریلین شیکل لگایا گیا ہے۔ نتن یاہو نے ایران پر جلد بازی میں حملہ کیا، لیکن اس حملے سے کچھ حاصل نہ ہوا۔ ایرانی جوہری ری ایکٹر کو کوئی نقصان نہ پہنچا۔
ایرانی حکومت قائم رہی، اور نتن یاہو اپنے ان وعدوں کو پورا نہ کر سکا جو اس نے خلیجی ریاستوں سے کیے تھے، جنہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خاتمے کا خواب پورا کرنے کے لیے ٹریلینز ڈالر خرچ کیے۔ ایران یقیناً اس حملے کے بعد مزید طاقتور ہو کر ابھرے گا اور اپنی طاقت بحال کرے گا۔ اسرائیل، خلیجی ممالک، یورپ اور امریکہ یہ توقع نہیں کر رہے تھے کہ ایران اتنا طاقتور، مضبوط اور حربی لحاظ سے چالاک نکلے گا۔
ایران نے خلیج میں جھونکے گئے تمام کھربوں ڈالروں کو روند ڈالا اور اسرائیل کو ایسے طریقے سے کچلا جو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا۔ حقیقتاً، اسرائیل، امریکہ اور خلیجی ممالک یہ جنگ ہار چکے ہیں۔ ایران نے یہ جنگ جیت لی۔ ایسی کئی باتیں ہیں جو بعد میں منظرعام پر آئیں گی جو ایران کی فتح کا سبب بنیں۔ ایران مشرق وسطیٰ کا سردار بن چکا ہے۔ ایران نے اپنے دوستوں سے جنگ میں شامل ہونے کی درخواست نہیں کی۔ وہ اکیلے ہی لڑنا چاہتا تھا تاکہ اپنی دفاعی صلاحیتوں کا جائزہ لے سکے۔
ایران نے اسرائیلی دشمن کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔ امریکہ اور یورپ نے جنگ بندی کی اپیل کی۔ ٹرمپ کو خدشہ تھا کہ اگر ایران نے جنگ کو طول دیا تو یہ امریکہ اور اسرائیل کو تھکا دے گا۔ اس کا نتیجہ امریکہ اور اسرائیل کے جلد زوال کی صورت میں نکل سکتا تھا۔ عالمی معیشت کو ایندھن کے بحران اور خوراک و بنیادی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کا سامنا ہو سکتا تھا۔ امریکہ کو یہ بھی خوف تھا کہ اگر ایران کے اتحادی میدان میں آ گئے تو یہ تیسری عالمی جنگ کو جنم دے سکتا ہے، جس کے نتائج تباہ کن ہوں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مکمل طور پر تباہ ہو اسرائیل کو امریکہ اور ہو چکی ہیں ایران نے تباہی کا چکے ہیں
پڑھیں:
اسرائیلی حملے میں شہید صحافی کا عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے والا آخری بیان منظرِ عام پر
غزہ می اسرائیل کی وحشیانہ بمباری میں شہید ہونے والے الجزیرہ کے معروف صحافی کا دل دہلا دینے والا آخری پیغام منظرِ عام پر آ گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ آخری پیغام شہید صحافی انس الشریف کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا گیا جو انھوں نے 6 اپریل کو تحریر کیا تھا اور اپنے اہل خانی سے کہا تھا کہ جس دن میری شہادت ہو اسے پوسٹ کردینا۔
انس الشریف نے اپنی وصیت میں کہا کہ اگر میرا یہ پیغام دنیا تک پہنچا تو سمجھ لیا جائے کہ اسرائیل نے مجھے قتل کر کے میری آواز کو خاموش کر دیا۔
انھوں نے مزید لکھا کہ میں جبالیہ کی گلیوں میں آنکھ کھولنے کے بعد سے جوان ہونے تک اپنی قوم کے لیے آواز اور ڈھال بنا رہا۔
انھوں نے غزہ کے بچوں اور بالخصوص اپنی بیٹی "شام" اور بیٹے "صلاح"، والدہ، اور اہلیہ "ام صلاح" کو امت کے سپرد کرتے ہوئے فلسطین کو "امتِ مسلمہ کا تاج" قرار دیتے ہوئے امت کو فلسطین کی حفاظت کی وصیت کی۔
یہ پیغام شہید صحافی کی قربانی، سچائی اور حق گوئی کی گواہی ہے جو دنیا کو یہ یاد دلاتی ہے کہ غزہ صرف ایک زمین کا ٹکڑا نہیں، بلکہ ایک امانت ہے۔
This is my will and my final message. If these words reach you, know that Israel has succeeded in killing me and silencing my voice. First, peace be upon you and Allah’s mercy and blessings.
Allah knows I gave every effort and all my strength to be a support and a voice for my…
واضح رہے کہ الشفا اسپتال کے دروازے پر رپورٹںگ کرنے والے الجزیرہ کے صحافی انس شریف اسرائیلی حملے میں اپنے ساتھیوں شمیت شہید ہوگئے تھے۔ یہ اسرائیل کا ایک ٹارگٹڈ حملہ تھا۔