مہرنگ کی حمایت کرنے کے بعد ایف آئی اے کی طلبی پر اختر مینگل رو پڑے
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
سٹی42: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کو وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے دہشتگردوں کی ساتھی ماہ رنگ بلوچ کے کو گلوریفائی کرنے والا ٹویٹ کرنے پر نوٹس جاری کیا ہے۔سردار اختر مینگل نے نہ صرف اس نوٹس کی تصدیق کی بلکہ ان کا کہنا ہے کہ ان کی مالی معاونت کے الزام ان کے فوت ہونے والے بھائی سمیت خاندان کے متعدد دیگر افراد کو بھی نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔
مزید کروڑوں روپے کی بدعنوانیاں
اختر مینگل نے اپنے جرم کا جواز یہ پیش کیا کہ ماہ رنگ کی گرفتاری کی انھوں نے اکیلے مذمت نہیں کی بلکہ متعدد دیگر سیاسی جماعتوں کے علاوہ اس اقدام کو پاکستان اور حقوق انسانی کی بین الاقوامی تنظیموں نے بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
ایف آئی اے کے نوٹس کے مطابق اس طرح انھوں نے ایک ایسے فرد کی سرگرمیوں کی ترویج کی جو کہ حکومت بلوچستان کی جانب سے ممنوع قرار دی گئی ہیں اور یہ سرگرمیاں حکومت اور عام عوام میں بے چینی، خوف، اور عدم استحکام پھیلانے کے مترادف ہیں, نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ’آپ نے یہ جانتے ہوئے کہ وہ معلومات غلط ہیں کو ایک انفارمیشن سسٹم کے ذریعے پھیلایا۔
"مسلمان یونی ورسٹی" مسلم دشمنی پر اتر آئی
انھیں اس نوٹس کے ذریعے یہ کہا گیا تھا کہ وہ اسلام آباد میں پیش ہو کر اس کی وضاحت کریں ورنہ یہ یقین کیا جائے گا کہ آپ کے پاس اپنے دفاع کے لیے کچھ نہیں ہے۔‘
نوٹس کے مطابق اس کی عدم تعمیل بھی تعزیرات پاکستان کے سیکشن 174کے تحت قابل سزا ہے۔سردار اختر مینگل کو ایف آئی اے نے پیشی کے لیے 27 جون کا نوٹس جاری کیا تھا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔
انھوں نے فون پر بتایا کہ ان کو یہ نوٹس 14 اپریل کو ایک ٹویٹ کی بنیاد پر جاری کیا گیا ہے جب وہ ڈاکٹر ماہ رنگ اور بی وائی سی کی دیگر خواتین کی گرفتاری کے خلاف پارٹی کے زیر اہتمام احتجاجی دھرنے پر بیٹھے تھے۔انھوں نے کہا کہ ان کے علاوہ ان کے دو بڑے بھائی میر ظفراللہ مینگل اور میر جاوید مینگل کے علاوہ ان کہ اہلیہ اور بچوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے یہ کہا گیا ہے کہ ہمارے اکائونٹس سے ڈاکٹر ماہرنگ کی مالی معاونت ہوئی ہے۔
ہیوی ٹرک نے 18 مزور لڑکیوں کو کچل کر موت کی وادی میں دھکیل ڈالا
سردار اختر مینگل نے کہا کہ ان کے بڑے بھائی ظفر اللہ مینگل اس سال جنوری میں وفات پاگئے اور دماغی طور پر معزور ہونے کی وجہ سے ان کے نام پر کوئی اکائونٹ نہیں تھا جبکہ دوسرا بھائی میر جاوید مینگل دو دہائی سے زائد کے عرصے سے بیرون ملک مقیم ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک ان کی اہلیہ کی بات ہے وہ علیل ہیں اور گزشتہ چار سال سے کومے میں ہیں اور دبئی میں زیر تعلیم دو بچوں کو نام پر بھی نوٹسز ہیں جن کے نام پر تاحال کوئی بینک اکاؤنٹ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے وکلا ان نوٹسز کا جواب پیر کے روز دائر کریں گے لیکن پارٹی کے سربراہ کی حیثیت سے یہ ان کا حق ہے کہ وہ کسی بھی بے انصافی کے خلاف آواز بلند کریں اور وہ یہ آواز بلند کرتے رہیں گے۔
بانی کے ساتھ جیل میں کیا ہو رہا ہے، حیران کن انکشافات
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سردار اختر مینگل انھوں نے
پڑھیں:
ماہرنگ بلوچ: بلوچ لبریشن آرمی کی دہشتگردی کی پشت پناہی اور انسانی حقوق کے نام پر سرگرمیاں
بلوچ یوتھ کمیٹی (BYC) کی رہنما ماہرنگ بلوچ پر الزام ہے کہ وہ بلوچ لبریشن آرمی (BLA) کی دہشتگرد سرگرمیوں کی حمایت کر رہی ہیں اور انسانی حقوق کے نام پر اپنی تنظیم کے ذریعے دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کر رہی ہیں۔
خاندانی پس منظر اور ریاستی مراعاتماہرنگ بلوچ کے والد، غفار لنگو، ابتدائی BLA کے سرگرم رکن تھے اور متعدد دہشتگردانہ حملوں میں ملوث تھے۔ اپنے ڈائری میں انہوں نے 250 سے زائد پنجابی شہریوں کو قتل کرنے کا اعتراف کیا۔ بعد میں غفار لنگو اپنی ہی تنظیم کے داخلی تنازعے میں مارے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:ماہرنگ بلوچ کے لیے نوبل امن انعام کی نامزدگی میں اسرائیل اور بھارت کی دلچسپی
حیرت انگیز طور پر مہرنگ کو ریاستی کوٹے کے تحت صرف 58 نمبروں پر بولان میڈیکل کالج میں داخلہ ملا، وظیفہ دیا گیا اور بعد میں سرکاری ملازمت کے مواقع فراہم کیے گئے، جو محض میرٹ پر ممکن نہ ہوتے۔
انسانی حقوق کے پردے میں دہشتگردی کی پشت پناہیریاستی فنڈز پر تعلیم حاصل کرنے اور تنخواہ وصول کرنے کے باوجود، مہرنگ نے بلوچ یوتھ کمیٹی (BYC) قائم کی، جسے انسانی حقوق کی تنظیم کے طور پر پیش کیا گیا، لیکن حقیقت میں یہ بی ایل اے کے دہشت گرد ایجنڈے کو فروغ دینے کا ایک آلہ تھی۔
دہشتگردوں سے روابط اور مظاہرے
ماہرنگ کی طرف سے ’لاپتا افراد‘ کے لیے منعقدہ مظاہرے اکثر دہشت گردوں کے لیے پیشگی کور کے طور پر استعمال ہوتے رہے۔
یہ بھی پڑھیں:ماہرنگ بلوچ کا بلوچستان میں سرگرم دہشتگرد تنظیموں کی مذمت سے دوٹوک انکار
جن افراد کے لیے وہ مہم چلاتی تھیں، بعد میں اکثر خودکش حملہ آور کے طور پر BLA کے حملوں میں سامنے آئے۔ ان مظاہروں، جیسے ’راجی ماچی‘ دھرنے، سے حملوں کے لیے اشارے دیے جاتے تھے۔
دہشتگرد حملوں پر خاموشی اور جواز
مہرنگ نے کبھی بی ایل اے کے حملوں کی مذمت نہیں کی۔ جیفر ایکسپریس حملے کے دوران، انہوں نے دہشت گردوں کے جسم اسپتال سے لینے کی کوشش کی تاکہ انہیں شہید کے طور پر پیش کیا جا سکے۔
ہر بار جب بی ایل اے نے کسی قتل کی ذمہ داری قبول کی، مہرنگ نے دہشت گردوں کو مظلوم اور حقیقی متاثرین کو مجرم کے طور پر پیش کیا۔
نوبل امن انعام کی نامزدگی اور عالمی لابی
آج طاقتور بین الاقوامی حلقے انہیں ’انسانی حقوق کی رہنما‘ اور ’مظلوم‘ کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور نوبل امن انعام کے لیے بھی ان کی نامزدگی کی مہم چل رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ماہرنگ بلوچ جس کی حمایت میں نکلیں وہی صہیب بلوچ دہشتگردوں کا ’ہیرو‘ نکلا
حقیقت میں، مہرنگ بلوچ دہشت گردی کی حمایت اور غیر ملکی ایجنڈوں کو فروغ دینے کے لیے نمایاں چہرہ ہیں، جو اپنے عوام کے مفادات کے خلاف کام کر رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچ یوتھ کمیٹی بلوچستان بی ایل اے غفار لنگو ماہرنگ بلوچ نوبیل انعام