گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو این ایف سی سے حصہ دلوانے کی کوشش کر رہے ہیں، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ صوبوں کو زیادہ پیسہ دینے کے باعث دیامر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم جیسے کلیدی اہمیت کے منصوبوں پر زیادہ پیسے خرچ نہیں کر پا رہے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ٹیکس کا پیسہ صوبوں کو دینے سے ڈیموں پر زیادہ خرچ نہیں کر پا رہے۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت جو ٹیکس اکٹھا کرتی ہے اس کا 60 فیصد صوبوں کو چلا جاتا ہے، یہی حال رہا تو اگلے دو تین سال میں ترقیاتی بجٹ ایک ہزار ارب روپے سے کم ہو کر 500 ارب روپے رہ جائے گا۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ صوبوں کو زیادہ پیسہ دینے کے باعث دیامر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم جیسے کلیدی اہمیت کے منصوبوں پر زیادہ پیسے خرچ نہیں کر پا رہے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ دیامر بھاشا ڈیم کے لیے ایک ہزار ارب روپے اور مہمند ڈیم کے لیے تین سو ارب روپے چاہئیں۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام صوبوں کے حوالے کرنا چاہیے، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور کے پی میں ضم شدہ اضلاع کو این ایف سی سے حصہ دلوانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
2025 میں تمام بڑے اقتصادی اشاریے مثبت سمت میں رہے، احسن اقبال
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے ماہانہ ڈویلپمنٹ پلان پر بیان میں کہا 2025 میں پاکستان کے تمام بڑے اقتصادی اشاریے مثبت سمت میں رہے، جی ڈی پی گروتھ میں اضافہ اور مہنگائی میں نمایاں کمی، بیرونی و مالیاتی شعبے مستحکم ہوئے، صرف جولائی میں برآمدات 17 فیصد بڑھیں، پاکستان کی ترقی کیلئے برآمدات میں مسلسل اضافہ ہماری اولین ترجیح ہے، گزشتہ مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ میں 2.1 ارب ڈالر کا سرپلس ریکارڈ، ترسیلات زر میں جولائی کے دوران 7.4 فیصد اضافہ، جولائی میں 3.2 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں، پرائمری بیلنس سرپلس 24 سال کی بلند ترین سطح پر، یہ اعدادوشمار ثابت کرتے ہیں کہ معیشت کی بحالی کا بیڑہ حکومت نے کامیابی سے اٹھایا، بہتر مالی نظم کے باعث گزشتہ سال 1,068 ارب روپے ترقیاتی فنڈز پر خرچ ہوئے، ملکی تاریخ میں پہلی بار ترقیاتی اخراجات کی شرح 98 فیصد تک پہنچی، عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کی تصدیق کی، رواں مالی سال جولائی میں افراط زر کم ہوکر 4.1 فیصد پر آگئی، گزشتہ سال جولائی میں افراط زر 11 فیصد تھی، مہنگائی کی سالانہ شرح 38 فیصد سے کم ہو کر صرف 4 فیصد رہ گئی، مہنگائی میں کمی کا یہ رجحان مسلسل جاری ہے، پاکستان اسٹاک ایکسچینج دنیا کی کامیاب ترین مارکیٹس میں شامل، سرمایہ کار پاکستان پر بھرپور اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں، امریکہ کے ساتھ ٹیرف میں نرمی کا معاہدہ تجارتی مواقع بڑھائے گا۔