اسرائیلی فوج نے فوجی کارروائیوں میں شدت لاتے ہوئے غزہ شہر اور جابیلیہ کے متعدد گنجان آباد علاقوں کے رہائشیوں کو بڑے پیمانے پر انخلا کا حکم دیا ہے دوسری طرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں غزہ میں 37 فلسطینی اسرائیلی حملوں میں شہید ہوگئے ہیں۔

اسرائیلی فوجی ترجمان آفیکے آڈرائی نے ایک بیان میں کہا کہ کم از کم 17 علاقوں کے رہائشیوں کو جن میں مشرقی زیتون، پرانا شہر، توفہ، دراج، صبرا، جابیلیہ البلَد، جابیلیہ کیمپ اور تل الزعتر شامل ہیں، فوری طور پر جنوب کی طرف منتقل ہو کر المواسی علاقے میں پناہ لینے کا حکم دیا گیا ہے۔ انہوں نے ایسا نہ کرنے پر ‘شدید نتائج’ کی دھمکی بھی دی۔

یہ بھی پڑھیے: غزہ: 24 گھنٹوں میں 72 شہید، یورپی یونین کے رہنماؤں کا اسرائیلی جنگ فی الفور ختم کرنے کا مطالبہ

فوج نے خبردار کیا کہ علاقے میں آپریشنز مزید شدت اختیار کریں گے اور مغرب میں وسطی غزہ کی طرف بھی پھیلیں گے۔

انسانی حقوق کے گروپوں اور فلسطینی حکام نے اس زبردستی انخلا کے احکامات کو اجتماعی سزا اور اسرائیل کی جانب سے جاری نسل کشی کا حصہ قرار دیا ہے۔

اسرائیلی فوج کی اکتوبر 2023 سے غزہ میں جاری جارحیت میں اب تک 56 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں بیشتر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: غزہ میں جنگ بندی قریب؟ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا دعویٰ

گزشتہ سال نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یواف گالانٹ کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے وارنٹس جاری کیے تھے۔

دوسری طرف اسرائیل غزہ کی جنگ کے حوالے سے بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں نسل کشی کا مقدمہ بھی درج ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل غزہ فلسطین فوجی آپریشن.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل فلسطین فوجی آپریشن

پڑھیں:

اسرائیلی پارلیمنٹ :فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے قانون کا پہلا مرحلہ منظور

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251112-08-29
تل ابیب /غزہ/ دوحا /لندن (مانیٹرنگ ڈیسک /آن لائن /صباح نیوز) اسرائیلی کنیسٹ (پارلیمنٹ) نے پہلے مرحلے میں ایک بل کی منظوری دی ہے جو فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کی اجازت دیتا ہے۔ ترکیے کے خبر رساں ادارے انادولو کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی نشریاتی ادارے ’کان‘ نے رپورٹ کیا کہ یہ بل پیر کی رات 120 ارکان میں سے 39 کی حمایت سے منظور ہوا، بل کے خلاف 16ووٹ ڈالے گئے۔ اجلاس کے دوران عرب رکنِ پارلیمنٹ ایمن عودہ اور انتہا پسند وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر کے درمیان سخت تکرار ہوئی، جو تقریباً ہاتھا پائی کی صورت اختیار کر گئی۔ یہ قانون سازی بن گویر کی انتہاپسند یہودی پاور پارٹی کی جانب سے پیش کی گئی تھی، ووٹنگ سے پہلے مسودہ قانون کو کنیسٹ کی متعلقہ کمیٹی کے سپرد کیا گیا تاکہ اسے دوسرے اور تیسرے مرحلے کے لیے تیار کیا جا سکے، جو حتمی منظوری کے لیے ضروری مراحل ہیں۔قانون کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ ’جو کوئی جان بوجھ کر یا لاپرواہی کے باعث کسی اسرائیلی شہری کی موت کا سبب بنے اور اس کا مقصد نسل پرستی، نفرت یا اسرائیل کو نقصان پہنچانا ہو، اسے سزائے موت دی جائے گی‘۔ اس کے ساتھ یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ ایک بار سزا سنائے جانے کے بعد اسے کم نہیں کیا جا سکے گا۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں طویل عرصے سے بن گویر کے اس قانون کے اقدام کی مذمت کر رہی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ یہ قانون خاص طور پر فلسطینیوں کو نشانہ بناتا ہے اور نظامی امتیاز کو مزید گہرا کرتا ہے۔ علاوہ ازیں غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں اسرائیلی ڈرون حملے میں ایک بچے سمیت 2 فلسطینی شہید ہو گئے۔ غزہ جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیل کے حملے تھم نہ سکے، اسرائیلی فوج نے جنگ بندی کے دوران 31 میں سے 25 دن حملے جاری رکھے۔ عرب میڈیا کے مطابق جنگ بندی کے بعد صہیونی حملوں میں 242 فلسطینی شہید، 622 زخمی ہوئے، 19 اور 29 اکتوبر کو اسرائیلی حملوں میں 154 افراد شہید ہوئے۔ اسرائیل نے 10 اکتوبر سے 10 نومبر تک 282 خلاف ورزیاں کیں، اسرائیل نے ایک ماہ میں غزہ پر 124 بار بمباری اور 52 بار مکانات تباہ کیے۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل نے امدادی سامان کی ترسیل روک کر انسانی بحران کو مزید بڑھایا، صہیونی فورسز کی جانب سے غزہ میں بنیادی ڈھانچے اور رہائشی عمارتوں کی تباہی کا سلسلہ جاری ہے۔ فلسطینی اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل سمجھوتے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ حماس کے  ترجمان حازم قاسم نے کہا ہے کہ قابض اسرائیل نے سمجھوتوں کے نقشوں پر عمل نہیں کیا اور شمالی غزہ میں خصوصی طور پر یلو لائن کو بڑھانے کی جان بوجھ کر کوشش کی ہے۔ لندن کے علاقے ویسٹ منسٹر کی سڑکیں گزشتہ روز سرخ رنگ سے رنگ گئیں جب ’’فلسطینی اسیران کی رہائی‘‘ کے عنوان سے ایک علامتی مہم کا آغاز کیا گیا۔ اس مہم کا مقصد برطانوی اور عالمی رائے عامہ کی توجہ ان ہزاروں فلسطینی قیدیوں کی جانب مبذول کرانا ہے جو قابض اسرائیل کی جیلوں میں برسوں سے انسانیت سوز مظالم جھیل رہے ہیں۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی پارلیمنٹ :فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے قانون کا پہلا مرحلہ منظور
  • غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں پڑے گا‘ اسرائیل کا ترکی کو دوٹوک پیغام
  • یورپی علمی اداروں میں اسرائیل کے خلاف بائیکاٹ میں اضافہ، اسرائیلی محققین دباؤ کا شکار
  • حماس نے ایک اور اسرائیلی  فوجی کی لاش واپس کردی
  • “غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں پڑے گا”، اسرائیل کا ترکی کو دوٹوک پیغام
  • حماس نے 11 سال قبل ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجی کی لاش واپس کر دی
  • جنگ بندی کے باوجود غزہ پر اسرائیلی حملے بند نہ ہوئے‘ شہدا کی تعداد 79 ہزار سے متجاوز
  • غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں لگے گا، ترجمان اسرائیلی وزیراعظم
  • غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں لگےگا، ترجمان اسرائیلی وزیراعظم
  • رفح کی سرنگوں میں حماس فورسز کی موجودگی سے اسرائیل کو لاحق خوف