غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں اضافہ، شمالی غزہ سے انخلا کے احکامات جاری
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
اسرائیلی فوج نے فوجی کارروائیوں میں شدت لاتے ہوئے غزہ شہر اور جابیلیہ کے متعدد گنجان آباد علاقوں کے رہائشیوں کو بڑے پیمانے پر انخلا کا حکم دیا ہے دوسری طرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں غزہ میں 37 فلسطینی اسرائیلی حملوں میں شہید ہوگئے ہیں۔
اسرائیلی فوجی ترجمان آفیکے آڈرائی نے ایک بیان میں کہا کہ کم از کم 17 علاقوں کے رہائشیوں کو جن میں مشرقی زیتون، پرانا شہر، توفہ، دراج، صبرا، جابیلیہ البلَد، جابیلیہ کیمپ اور تل الزعتر شامل ہیں، فوری طور پر جنوب کی طرف منتقل ہو کر المواسی علاقے میں پناہ لینے کا حکم دیا گیا ہے۔ انہوں نے ایسا نہ کرنے پر ‘شدید نتائج’ کی دھمکی بھی دی۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ: 24 گھنٹوں میں 72 شہید، یورپی یونین کے رہنماؤں کا اسرائیلی جنگ فی الفور ختم کرنے کا مطالبہ
فوج نے خبردار کیا کہ علاقے میں آپریشنز مزید شدت اختیار کریں گے اور مغرب میں وسطی غزہ کی طرف بھی پھیلیں گے۔
انسانی حقوق کے گروپوں اور فلسطینی حکام نے اس زبردستی انخلا کے احکامات کو اجتماعی سزا اور اسرائیل کی جانب سے جاری نسل کشی کا حصہ قرار دیا ہے۔
اسرائیلی فوج کی اکتوبر 2023 سے غزہ میں جاری جارحیت میں اب تک 56 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں بیشتر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں جنگ بندی قریب؟ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا دعویٰ
گزشتہ سال نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یواف گالانٹ کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے وارنٹس جاری کیے تھے۔
دوسری طرف اسرائیل غزہ کی جنگ کے حوالے سے بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں نسل کشی کا مقدمہ بھی درج ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل غزہ فلسطین فوجی آپریشن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل فلسطین فوجی آپریشن
پڑھیں:
ایران اسرائیل 12 روزہ جنگ میں 20 ارب ڈالر کا جھٹکا، اسرائیل دیوالیہ ہونے کے قریب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران کے خلاف حالیہ 12 روزہ جنگ میں اسرائیل کو بھاری معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ایرانی میڈیا اور اسرائیلی ذرائع کے مطابق، اس جنگ میں اسرائیل کو براہِ راست 12 ارب ڈالر اور مجموعی طور پر 20 ارب ڈالر تک کا معاشی نقصان پہنچا ہے۔
یہ نقصان فوجی اخراجات، انفراسٹرکچر کی تباہی، میزائل حملوں، متاثرین کو معاوضے، اور کاروباری نقصانات پر مشتمل ہے۔ اسرائیلی معیشت پر دباؤ اتنا شدید ہے کہ ملک کا مالیاتی خسارہ 6 فیصد تک پہنچنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی اخبارات کے مطابق، جنگ کے دوران صرف فوجی اخراجات 5 ارب ڈالر تک جا پہنچے، جبکہ 15 ہزار سے زائد شہریوں کو اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا۔ ان متاثرین کے لیے حکومت کو ہوٹل اخراجات اور دوبارہ تعمیر کے اخراجات برداشت کرنا پڑ رہے ہیں۔
اسرائیلی وزارت خزانہ اب امریکا سے مالی امداد یا قرض کی ضمانت حاصل کرنے پر غور کر رہی ہے تاکہ فوجی بجٹ کی ضروریات پوری کی جا سکیں۔ جنگ کے بعد اب تک 41 ہزار سے زائد معاوضے کے دعوے حکومتی فنڈ میں جمع ہو چکے ہیں۔
ایران کے جوابی میزائل حملوں میں اسرائیلی حکومت کے مطابق 29 افراد ہلاک اور 3200 سے زائد زخمی ہوئے، لیکن مبصرین کا خیال ہے کہ حقیقی اعداد و شمار اس سے کہیں زیادہ ہو سکتے ہیں۔ بعض رپورٹس میں ان حملوں کو “قیامت خیز تباہی” قرار دیا جا رہا ہے۔