Express News:
2025-10-05@02:25:20 GMT

کسٹم نے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما کی ویگو گاڑی ضبط کرلی

اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT

پاکستان تحریک انصاف پنجاب کے  نائب صدر کی  ویگو گاڑی کسٹم حکام نے پکڑ لی۔ 

رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے نائب صدر اکمل خان باری  نے کسٹم حکام کیخلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔ 

عدالت نے درخواست پر کسٹم حکام سے 3 جولائی کو جواب طلب کرلیا، جسٹس شاہد کریم نے اکمل خان باری کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست میں کسٹم انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے، امجد فاروق بسمل ایڈووکیٹ  نے مؤقف اپنایا کہ درخواست گزار پی ٹی آئی کا صوبائی نائب صدر ہے، کسٹم حکام نے درخواست گزار کا ویگو ڈالہ قبضے میں لے لیا ہے۔

وکیل درخواست گزار  نے کہا کہ کسٹم حکام نے بغیر کسی وجہ کے ویگو ڈالہ قبضے میں لیا، عدالت کسٹم حکام کو ویگو ڈالہ واپس کرنے کا حکم دے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کسٹم حکام

پڑھیں:

ایمان مزاری ایڈووکیٹ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے درخواست پر فیصلہ محفوظ 

ٹرائل کورٹس کے ججز سے منسوب بیان پر ایمان مزاری ایڈووکیٹ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ  نے درخواست گزار کے ابتدائی دلائل سننے کے بعد درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ پہلے دیکھیں گے درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں، ججز کو بتانا چاہیے کہ ان کی عزت نفس مجروح ہوئی ہے، کوئی اور آکر بتائے گا کہ ججز کی عزت نفس مجروح ہو رہی ہے تو تاثر کچھ اور جائے گا۔

درخواست گزار شہری حافظ احتشام ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ فریق نے ججز کے حوالے سے ایک تاثر دیا ہے کہ ججز میں تقسیم ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کونسے ججز کی بات کر رہے ہیں؟ درخواست گزار  نے جواب دیا کہ سر ان 5 ججز میں آپ بھی شامل ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے درخواست گزار احتشام احمد پر اظہار برہمی کیا اور کہا کہ  یہیں پر رک جائیں، آگے ایک لفظ بھی نہ بولیے گا، کسی کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے، اس عدالت میں کوئی تقسیم نہیں ہے، صرف اپنے کیس کی حد تک رہیں ہم اس عدالت میں تقسیم نہیں ہونے دیں گے۔

درخواست گزار نے ایمان مزاری کی پریس کلب کے باہر کی گئی تقریر پڑھی، جسٹس محسن اختر کیانی  نے پوچھا کہ جو کچھ آپ پڑھ رہے ہیں اس میں توہین عدالت کیسے لگتی ہے؟ آپ اخبار پڑھتے ہیں،وی لاگ سنتے ہیں سب کو آزادی اظہارِ رائے ہے۔

درخواست گزار  نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹرائل کورٹ کے ججز کیخلاف تائثر دیا گیا ہے کہ ان پر پریشر ہے، جسٹس محسن اختر کیانی نے پوچھا کہ ٹرائل کورٹ کے جج نے کہیں پر کوئی شکایت کی؟ درخواست گزار  نے جواب دیا کہ راولپنڈی کے ٹرائل کورٹ کے بارے میں ایمان مزاری نے بات کی ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی  نے ریمارکس دیے کہ وہ کمزور ججز کی نشان دہی کر رہی ہیں اس میں کیا برا ہے، اچھے جج بھی ہوتے ہیں اور نالائق جج بھی ہوتے ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ یہ توہین عدالت کا کیس کیسے ہے، درخواست گزار  نے جواب دیا کہ ضلعی عدلیہ کے ججز سے متعلق توہین آمیز گفتگو کی گئی ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی  نے کہا کہ آپکے کیس میں تو کوئی جج شکایت نہیں کر رہا، کسی جج نے کوئی شکایت کی ہے؟ ججز بار کونسلز میں جاکر تقریر کرتے ہیں، پہلے دیکھیں گے درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں۔

عدالت نے درخواست گزار کے دلائل سننے کے بعد درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

متعلقہ مضامین

  • ماڈل کالونی پولیس نے 10 منٹ میں چوری شدہ گاڑی برآمد کرلی
  • سابق سینیٹر اعجاز چودھری کی 10 سال سزا کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر
  • وکیل قتل کیس، ملزم ایس ایچ او کی ضمانت کی درخواست خارج، گرفتار کرنے کا حکم
  • عمران خان کو سزا سنانے والے جج کیخلاف پروپیگنڈا، ملزم کی مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مسترد
  • کسی کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے، عدالت میں کوئی تقسیم نہیں: جسٹس محسن اختر
  • ایمان مزاری سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
  • ایمان مزاری ایڈووکیٹ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • ایمان مزاری ایڈووکیٹ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے درخواست پر فیصلہ محفوظ 
  • ای بائیکس اسکیم کے تحت قرعہ اندازی، 41 ہزار درخواست گزار کامیاب قرار