کیا مِیرا اپنی نئی فلم سلمان خان کے ساتھ کریں گی؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
اداکارہ میرا نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ پر آنے والی نئی فلم کا مبہم اشارہ دیا ہے جس کے لیے بالی ووڈ اسٹار سلمان خان کا بھی شکریہ ادا کیا۔
میرا اپنی اداکاری کے ساتھ ساتھ اپنے بیانات اور انگریزی بولنے کی کوشش میں غلطیوں کے باعث بھی شہرت رکھتی ہیں۔
آج کل میرا ایک اور مبہم پوسٹ ک باعث زیر بحث ہیں جس میں انھوں نے اپنی نئی فلم لانگ ڈسٹنس کا اعلان کا ہے۔
انسٹاگرام پوسٹ میں ادکارہ میرا نے سلمان خان اور ان کے والد سلیم خان کا شکریہ بھی ادا کیا جنھوں نے ان کی فلم کا سکرپٹ پڑھا۔
اداکارہ میرا کے بقول یہ اسکرپٹ نہ دکھائی دینے والی سیاہی (Invisible Ink) سے لکھا گیا تھا۔ انھوں نے کیپٹن نوید اور امریٹس کا بھی شکریہ ادا کیا۔
میرا کی اس مبہم پوسٹ سے یہ گمان بھی ہوتا ہے کہ ان کی فلم Long Distance کے لیے نوید اور ایمریٹس نے سرمایہ کاری کی ہے۔
سوشل میڈیا صارفین بھی اداکارہ میرا کی اس مبہم پوسٹ سے کنفیوژن کا شکار ہوگئے۔ زیادہ تر صارفین نے پوچھا کہ آخر آپ کہنا کیا چاہتی ہیں۔
ایک صارف نے لکھا کہ دنیا اب تک معصوم لوگوں کی وجہ سے قائم ہے جیسے میرا جی!
دوسرے نے مشورہ دیا: "براہ کرم ChatGPT استعمال کریں۔"
اداکارہ میرا نے فلم کے عنوان یا تفصیلات کا ذکر نہیں کیا جس کی وجہ سے ان کے مداح اور ناقدین مزید وضاحت کے منتظر ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اداکارہ میرا
پڑھیں:
پاکستان نہ تو ابراہیم معاہدے کا حصہ بنے گا اور نہ ہی اسرائیل کو تسلیم کرے گا، تجزیہ کار سلمان غنی
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) معروف تجزیہ کار سلمان غنی نے کہا ہے کہ پاکستان نہ تو ابراہیم معاہدے کا حصہ بنے گا اور نہ ہی اسرائیل کو تسلیم کرے گا،اسرائیل کے حوالے سے قائد اعظم کے الفاظ مشعل راہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ غزہ کے معاملے میں سب سے اہم بات جنگ بندی ہے تاکہ قتل و غارت کا سلسلہ روکا جا سکے، اس معاملے میں پیش رفت مثبت قدم ہے، اسرائیل کا ذمہ دار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہونگے جبکہ حماس کے ذمہ دار مسلم ممالک ہونگے۔ان کا کہنا تھا کہ غزہ امن مرحلہ وار آگے بڑھے گا، سب سے پہلے مقصود یہ تھا کہ وہاں بمباری کا عمل ختم کیا جائے، حماس نے 44میں سے 20قیدی چھوڑ دئیے ہیں۔
نجی نیوز چینل دنیا نیوز کے پروگرام 'تھنک ٹینک،میں گفتگو کرتے ہوئے سلمان غنی کا کہنا تھا کہ مشرقی وسطیٰ کے مقابلے میں اہل مغرب نے بڑی تحریک پیدا کی اور دنیا کے سامنے غزہ کا معاملہ ایک بڑے ایشو کے طور پر سامنے آیا اس لیے پچھلے چندہفتوں کے دوران غزہ کو عالمی حیثیت ملی ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بھی اس صورتحال کا دباؤ تھا ، ڈونلڈ ٹرمپ اپنے انتخابی جلسوں میں کہتے رہے کہ وہ اقتدار میں آکر جنگوں کا خاتمہ کروائیں گے اس لیے یہ معاملہ ان کے لیے بڑا چیلنج تھا۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے اہم پیش رفت یہ ہوئی کہ اس معاملے میں پاکستان کا بھی ایک کردار تھا ، وزیر اعظم پاکستان نے گزشتہ سال جنرل اسمبلی میں اسرائیلی وزیر اعظم کے سامنے کافی موثر تقریر کی تھی، اس کے علاوہ جتنی بھی عالمی کانفرنسز ہوئیں اس میں وزیر اعظم پاکستان نے غزہ کے ایشو کو سامنے رکھا۔
تجزیہ کار نے کہا کہ غزہ کے معاملے پر سب نے لچک دکھائی ہے اور حماس نے بھی مثبت رد عمل دیا ہے جس کو فرانس، آسٹریلیا اور کینیڈا سمیت دنیا بھر نے سراہا ہے۔ ہمیں ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی سراہنا ہوگا کیونکہ انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر مسلم ممالک سے بات چیت کی ہے، مغربی ممالک کی تحریک کی وجہ سے امریکہ پر پریشر آیا تھا، میں مغرب کو کریڈٹ دوں گا جنہوں نے انسانیت کی بنیاد پر غزہ کے معاملے کو بڑا ایشو بنا یا، مسلم ممالک نے مثبت کر دار ادا کیا اور پھر یہ معاملہ ڈونلڈ ٹرمپ آگے لے کر بڑھے ہیں۔
اسرائیل کی بمباری میں عارضی وقفہ خوش آئند، حماس فوری اقدام کرے تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی، ٹرمپ
مزید :