لیاری میں رہائشی عمارت گرنے کا واقعہ؛ پانچ رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
کراچی:
لیاری کے علاقے بغدادی میں رہائشی عمارت گرنے کے واقعے کی تحقیقات کے لیے سندھ حکومت نے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔
عمارت گرنے کی تحقیقات کے لیے قائم کمیٹی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔ کمیٹی عمارتوں کے گرنے کی وجوہات اور ذمہ داروں سے متعلق سفارشات پیش کرے گی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔
کمشنر کراچی حسن نقوی تحقیقاتی کمیٹی کے چیئرمین مقرر کیے گئے ہیں۔ چیف سیکریٹری سندھ کی جانب سے 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔
کمیٹی میں کمشنر کراچی، اسپیشل سیکریٹری لوکل گورنمنٹ عائشہ حمید، ڈائریکٹر کمپلینٹ، خطرناک قرار دی گئی عمارتوں کی بلڈنگز کمیٹی ندیم احمد، ڈپٹی ڈائریکٹر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی آصف علی لانگا اور دیگر افسر کمیٹی کا حصہ ہیں۔
واضح رہے کہ جمعہ 4 جولائی کو رہائشی عمارت گرنے کے واقعے میں 27 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے، ابتدائی تحقیقات کے مطابق رہائشی عمارت کی حالت مخدوش تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رہائشی عمارت
پڑھیں:
سندھ محکمہ تعلیم میں بدعنوانی کی تحقیقات متنازع
بااثر مافیا کے دبائو پر لیٹرز میں ردوبدل، افسران کنفیوژن کا شکار، قتل اور اغوا کی دھمکیاں
سندھ حکومت اور محکمہ تعلیم کی انتظامی نااہلی بے نقاب، شفاف احتساب خواب بن گیا
سندھ کے ضلع جیکب آباد میں اسکول اسپیشل بجٹ میں کروڑوں روپے کی مبینہ خوردبرد کی تحقیقات کے دوران محکمہ تعلیم میں سنگین بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایک کروڑ 35 لاکھ روپے کی اسکول مخصوص بجٹ کی انکوائری میں بااثر مافیا کے دبائو پر محکمہ تعلیم سندھ کے سیکرٹری نے 14 دن بعد پرانی تاریخ 16 اکتوبر میں ایک نیا لیٹر جاری کر کے انکوائری ٹیم کے رکن کو ہٹا دیا رپورٹ کے مطابق، ابتدائی لیٹر صوبائی وزیر تعلیم سید سردار شاہ کی ہدایت پر جاری ہوا تھا، جس میں ڈائریکٹر پرائمری لاڑکانہ کی سربراہی میں حق نواز نوناری (سابق ڈپٹی ڈی ای او)اور ٹی ای او فی میل جیکب آباد شامل تھے یہ ٹیم مبینہ طور پر کرپشن میں ملوث افسران کے خلاف تحقیقات کر رہی تھی تاہم بااثر ریٹائرڈ ڈائریکٹر عبدالجبار دایو کے دبائو پر نیا لیٹر جاری کیا گیا، جس میں حق نواز نوناری کو ہٹا کر ڈی ای او پرائمری کو شامل کیا گیاانکوائری سے ہٹائے گئے حق نواز نوناری نے انکشاف کیا کہ انہیں اور ان کے بیٹے کو عبدالجبار دایو کی جانب سے قتل اور اغوا کی دھمکیاں دی گئیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ میں اب خود کو اس انکوائری کا حصہ نہیں سمجھتا، اور کوئی رپورٹ جمع نہیں کرائوں گا۔ذرائع نے کہاکہ محکمہ تعلیم میں اس قسم کی تبدیلیاں شفاف احتساب پر سوالیہ نشان ہیں۔ سندھ حکومت اور محکمہ تعلیم کی انتظامی کمزوری نے بدعنوان عناصر کو مزید مضبوط کر دیا ہے، جس سے تعلیمی نظام کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔