راولپنڈی میں90 سے زائد بوسیدہ اور خستہ حالت عمارتیں خطرناک قرار
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
راولپنڈی میں 90 سے زائد بوسیدہ اور خستہ حال عمارتوں کو خطرناک قرار دیدیا گیا۔میٹروپولیٹن کارپوریشن نے شہر میں کئی عمارتوں کو بوسیدہ اور خستہ حالت ہونےکی وجہ سے انہیں خطرناک قرار دیتے ہوئے فوری خالی کرانے کا حکم دیا ہے۔اس سلسلے میں میٹروپولیٹن کارپوریشن نے باقاعدہ خستہ حال عمارتوں کے مالکان کو انخلاء کے نوٹسز بھی جاری کردیے ہیں۔نوٹس کے مطابق موسلادھار بارش کے باعث بوسیدہ عمارتیں کسی بڑے سانحہ کا سبب بن سکتی ہیں، خطرناک بوسیدہ عمارتوں کی مرمت کروائی جائے یا انہیں گرایا جائے۔نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ عدم تعمیل کی صورت میں مکینوں کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جائے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
خستہ عمارتوں کے خلاف سندھ حکومت کا بڑا فیصلہ، جلد عملدر آمد کرنے کا اعلان
لیاری میں حالیہ عمارت گرنے کے المناک واقعے کے بعد سندھ حکومت نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے سربراہ کو معطل کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین کو فی کس 10 لاکھ روپے امداد دینے کا اعلان کیا ہے، جبکہ شہر بھر میں انتہائی مخدوش قرار دی گئی 51 عمارتوں کو فوری طور پر منہدم کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
وزیرِ بلدیات سعید غنی، سینئر وزیر شرجیل انعام میمن اور وزیرِ داخلہ ضیا الحسن لنجار نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے ڈی جی ایس بی سی اے کو فوری معطل کرتے ہوئے واقعے کی ایف آئی آر درج کرنے اور سخت کارروائی کی ہدایت دی ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ غفلت کے مرتکب عناصر کے خلاف بلا تفریق کارروائی ہوگی، اور فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا دائرہ وسیع کرکے کمشنر کراچی کو بھی شامل کیا گیا ہے، جو 48 گھنٹوں میں رپورٹ پیش کرے گی۔
وزیرِ بلدیات سعید غنی نے کہا کہ SBCA کے ان تمام افسران کو انکوائری میں شامل کیا جا رہا ہے جو 2022 سے اب تک اس علاقے میں تعینات رہے۔ اگر کسی کی غفلت ثابت ہوئی تو اس کا نام ایف آئی آر میں شامل کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: لیاری بغدادی میں 60 گھنٹے طویل ریسکیو آپریشن مکمل، مخدوش عمارتوں کیخلاف آپریشن کا اعلان
انہوں نے مزید بتایا کہ کمشنر کراچی کو حکم دیا گیا ہے کہ 24 گھنٹوں میں مخدوش 51 عمارتوں کی تفصیلات فراہم کریں جنہیں گرانے کا کام فوری طور پر شروع کیا جائے گا، جبکہ 588 دیگر خطرناک عمارتوں کی درجہ بندی کرکے فیصلہ کیا جائے گا کہ کس کو گرانا ہے اور کس کو مرمت سے بحال کیا جا سکتا ہے۔
وزیر بلدیات نے کہا کہ حکومت رہائشیوں کو بے یار و مددگار نہیں چھوڑے گی، سیلاب یا کورونا جیسی ایمرجنسیز کی طرح متبادل بندوبست کیا جائے گا۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ ان عمارتوں میں رہنے والوں کی ملکیت، کرایہ داری یا پگڑی کے حساب سے تفصیلات بھی مرتب کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایس بی سی اے کے قانون میں ترمیم کے لیے ایک اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جس میں چیف سیکریٹری، وزیرِ قانون اور میئر کراچی بھی شامل ہیں، اور 2 ہفتوں میں مجوزہ ترامیم پیش کی جائیں گی۔
وزیرِ داخلہ ضیا لنجار نے کہا کہ مجرمانہ غفلت پر ذمہ داروں کی فوری گرفتاری عمل میں لائی جائے گی، اور کسی بے گناہ کو نامزد نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ موجودہ قانون میں سقم موجود ہیں جنہیں دور کیا جائے گا۔
سندھ حکومت نے یہ بھی واضح کیا کہ پورے صوبے میں 740 خطرناک عمارتوں کی نشاندہی ہو چکی ہے، اور SBCA کی جانب سے قانونی کارروائی، نوٹسز، اشتہارات، اور اعلانات کیے جانے کے باوجود ذمے داری سے آنکھیں نہیں چرائی جا سکتیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سعید غنی سندھ حکومت لیاری مخدوش عمارتیں وزیراعلیٰ سندھ