پولیس پر عوامی اعتماد ہی اصل پیمانہ ہے کہ ہم ایک آئینی ریاست ہیں یا پولیس اسٹیٹ، سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے پولیس کے غیر ذمہ دارانہ رویے پر سخت ریمارکس دیتے ہوئے قتل کے ایک مقدمے میں ملزم سیتا رام کو شک کا فائدہ دے کر بری کرنے کا حکم جاری کر دیا۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مقدمے میں شواہد کے مطابق شک کی بنیاد پر ملزم سیتا رام کو سزا نہیں دی جا سکتی، اس لیے اپیل منظور کرتے ہوئے اسے بری کیا جاتا ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہےکہ عوام کا پولیس پر اعتماد ہی اصل پیمانہ ہے کہ ہم ایک آئینی ریاست ہیں یا پولیس اسٹیٹ۔
یہ بھی پڑھیں:
سیتا رام پر الزام تھا کہ اس نے 18 اگست 2018 کو چندر کمار کو قتل کیا، مدعی ڈاکٹر انیل کمار نے پولیس کو بروقت اطلاع دی، لیکن سپریم کورٹ کے مطابق واقعے کی ایف آئی آر 2 دن بعد درج کی گئی۔
عدالت میں سماعت کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ متعلقہ ایس ایچ او قربان علی نے تسلیم کیا کہ اطلاع موصول ہونے کے باوجود ایف آئی آر دفعہ 154 کے تحت فوری طور پر درج نہیں کی گئی، بلکہ صرف روزنامچے میں اندراج کیا گیا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلے میں قرار دیا کہ پولیس کا ایف آئی آر درج نہ کرنا نہ صرف آئینی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ عمل انصاف کی نفی کے مترادف ہے۔ عدالت نے کہا کہ سندھ میں ایف آئی آر درج کرنے میں تاخیر کا رجحان انتہائی تشویشناک ہے، جو کمزور، غریب اور پسماندہ طبقات کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے۔
مزید پڑھیں:
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ایف آئی آر درج کرنا ہر پولیس افسر کا لازمی قانونی فرض ہے، اس میں تاخیر سے نہ صرف شواہد ضائع ہو سکتے ہیں بلکہ معصوم افراد کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کرنے کا خدشہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
سپریم کورٹ نے پولیس کی کارکردگی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اس وقت عوام کی نہیں بلکہ طاقتور طبقے کی خدمت کر رہی ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے خبردار کیا کہ اگر یہی روش برقرار رہی تو ملک میں پولیس اسٹیٹ کا تاثر گہرا ہو جائے گا، جبکہ ہمیں ایک آئینی ریاست کی جانب بڑھنا ہے جہاں ہر پولیس افسر آئین کا پابند ہو۔
عدالت نے تمام صوبوں کے انسپکٹر جنرلز پولیس کو ہدایت کی کہ وہ قانون کے مطابق ایف آئی آر کے بروقت اندراج کو یقینی بنائیں۔ علاوہ ازیں، پروسیکیوٹر جنرلز کو ہدایت کی گئی کہ وہ اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز مرتب کریں تاکہ عوام کا پولیس پر اعتماد بحال ہو سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئین آئینی ریاست ایف آئی آر پولیس پولیس اسٹیٹ پولیس افسر جسٹس اطہر من اللّٰہ سپریم کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئینی ریاست ایف ا ئی ا ر پولیس پولیس اسٹیٹ پولیس افسر جسٹس اطہر من الل ہ سپریم کورٹ پولیس اسٹیٹ سپریم کورٹ ایف آئی آر فیصلے میں پولیس اس
پڑھیں:
نوجوانوں میں مالیاتی امید بلند مگر مجموعی عوامی اعتماد میں کمی ہوئی، اپسوس کا تازہ سروے
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان میں صارفین کے اعتماد کے عالمی ادارےاپسوس کے تازہ ترین سروے (Q3 2025) کے نتائج جاری کر دیے گئے ہیں۔ یہ سروے مئی میں پاک-بھارت تنازع کے بعد پیدا ہونے والی عوامی امید اور اس کے اثرات کے حوالے سے نہایت اہم سمجھا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاک بھارت جنگ کے بعد عوام کے اعتماد میں وقتی اضافہ اب کم ہو گیا ہے اور زیادہ تر انڈیکیٹر دوبارہ پرانی سطح پر واپس آ گئے ہیں، تاہم نوجوانوں اور مڈل کلاس میں ذاتی مالی اعتماد میں تاریخی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
سروے کے مطابق صرف 26 فیصد پاکستانی سمجھتے ہیں کہ ملک درست سمت میں جا رہا ہے، یہ اعتماد شہری علاقوں، مردوں اور مڈل کلاس میں زیادہ ہے، پنجاب کے عوام دیگر صوبوں کے مقابلے میں زیادہ پرامید دکھائی دیے۔سروے میں سب سے زیادہ تشویشناک مسائل میں مہنگائی (64%)، بے روزگاری (64%) اور غربت (33%) شامل ہیں۔گھریلو خریداری میں سکون محسوس کرنے والے افراد کی شرح صرف 12 فیصد ہے،88 فیصد عوام گھریلو اخراجات میں مشکلات محسوس کرتے ہیں۔آئندہ چھ ماہ میں معیشت بہتر ہونے کی توقع کرنے والوں کی شرح 30 فیصد ہے، 33 فیصد کا خیال ہے کہ صورتحال جوں کی توں رہے گی، 37 فیصد عوام معیشت مزید بگڑنے کی پیش گوئی کرتے ہیں۔سروے کے مطابق 38 فیصد پاکستانی اپنی ذاتی مالی صورتحال کو بہتر دیکھ رہے ہیں جبکہ نوجوان سب سے زیادہ پرامید ہیں، ملازمت کے تحفظ پر اعتماد رکھنے والوں کی شرح 19 فیصد ہے۔ صرف 16 فیصد عوام معیشت کو مضبوط سمجھتے ہیں۔61 فیصد عوام معیشت کو کمزور قرار دیتے ہیں، اپر اور مڈل کلاس میں یہ اعتماد نسبتاً بہتر ہے۔
پاکستان آسیان کا اہم تجارتی پارٹنر قرار، ملائیشیا کے ساتھ تجارتی تعاون وقت کی اہم ضرورت ہے، وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال
مزید :