دنیا کا مہنگا ترین پنیر 42 ہزار ڈالر میں نیلام، گینیز ورلڈ ریکارڈ قائم
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
میڈرڈ: اسپین کے مشہور کیبرالس پنیر نے نیلامی میں 42 ہزار 232 ڈالر میں فروخت ہوکر دنیا کا سب سے مہنگا پنیر ہونے کا اعزاز حاصل کر لیا۔ یہ منفرد ریکارڈ گینیز ورلڈ ریکارڈز نے باضابطہ طور پر تسلیم کر لیا ہے۔
یہ شاندار پنیر اینجل ڈیاز ہیریرو چیز فیکٹری میں تیار کیا گیا اور ریگولیٹری کونسل ڈی او پی کیبرالس کے تحت نیلامی کے لیے پیش کیا گیا تھا۔ نیلامی میں ایل لیگر ڈی کولوٹو نامی ایک معروف ریسٹورنٹ نے سب سے زیادہ بولی دے کر اسے خرید لیا۔
گائے کے دودھ سے تیار کیے گئے اس پنیر کا وزن 2.
گینیز حکام کے مطابق یہ نیلامی اب تک دنیا میں پنیر کی سب سے بڑی بولی کے طور پر ریکارڈ کی گئی ہے، جو نہ صرف کیبرالس پنیر کی عالمی مقبولیت کو ظاہر کرتی ہے بلکہ اسپین کی پنیر سازی کی قدیم روایات کا بھی منہ بولتا ثبوت ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
دنیا کا پہلا ریسٹورنٹ، جہاں حیران کن طور پر کھانا اے آئی شیف تیار کریں گے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ممکن ہے کہ دبئی میں آپ کو جلد ہی کھانے کے ساتھ اس کی سورس کوڈ بھی فراہم کی جائے۔
ستمبر میں برج خلیفہ کے قریب، وسطی دبئی میں “ووہو” نامی ایک نیا ریستوران کھلنے جا رہا ہے، جو خود کو “مستقبل کا کھانا” پیش کرنے والا مقام قرار دیتا ہے۔
اگرچہ کھانے کی پیشکش فی الحال انسانی عملہ کرے گا، لیکن مینو کی تیاری سے لے کر کھانے کی ڈشز کے ڈیزائن تک کا تمام عمل ایک مصنوعی ذہانت (AI) ماڈل “شیف ایمین” کے ذمے ہوگا۔
ووہو کے شریک بانی احمت اویتون کاکیر کے مطابق “ایمین” دراصل “اے آئی” اور “مین” (یعنی انسان) کے امتزاج کا نام ہے، جو کئی دہائیوں کی غذائی تحقیق، مالیکیولر کمپوزیشن ڈیٹا اور دنیا بھر سے کھانے پکانے کی ہزاروں تراکیب پر مبنی تربیت حاصل کر چکا ہے۔
اگرچہ ایمین عام شیف کی طرح ذائقہ چکھنے یا خوشبو محسوس کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا، مگر یہ مختلف اجزاء جیسے ساخت، تیزابیت، اور ذائقے کو ڈیٹا کی مدد سے تجزیہ کر کے ایسے منفرد امتزاج تخلیق کرتا ہے جو نئی اور دلچسپ ڈشز کی بنیاد بن سکتے ہیں۔
یہ تمام تراکیب پہلے پروٹوٹائپ کی صورت میں تیار کی جاتی ہیں، جنہیں بعد میں انسانی شیف چکھ کر اپنی رائے دیتے ہیں۔ اس عمل کی نگرانی دبئی میں مقیم مشہور شیف ریف عثمان کر رہے ہیں۔
ایمین کے ساتھ کی جانے والی ایک انٹرایکٹو گفتگو میں خود ایمین نے وضاحت کی کہ انسانوں کے ردِعمل اس کی سمجھ میں اضافہ کرتے ہیں اور یہ جاننے میں مدد دیتے ہیں کہ محض ڈیٹا سے آگے کیا چیز بہتر کام کرتی ہے۔
اس AI ماڈل کے تخلیق کاروں کا کہنا ہے کہ ایمین کا مقصد انسانی باورچیوں کی جگہ لینا نہیں بلکہ ان کی تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ہے۔ اویتون کاکیر کے بقول، “ہم انسانی عنصر کو ختم نہیں کر رہے، بلکہ اسے مزید بہتر بنانا چاہتے ہیں۔”
ایمین کو اس طور بھی تیار کیا گیا ہے کہ وہ ریستورانوں میں بچ جانے والے اجزاء مثلاً گوشت کی بچی کچی بوٹیاں یا چربی کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنے والی تراکیب تجویز کر سکے، تاکہ کھانے کے ضیاع کو کم کیا جا سکے۔
ووہو کے بانیوں کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ایمین کو دنیا بھر کے ریستورانوں کے لیے لائسنس دیا جا سکتا ہے، تاکہ وہ پائیداری کو فروغ دے کر کچن کے فضلے میں کمی لا سکیں۔