امیر مقام—فائل فوٹو

وفاقی وزیرِ امور کشمیر امیر مقام نے وزیرِ اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کے بیان پر ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات کی میز سے ہمیشہ بھاگ جانے والے پھر مذاکرات کی بات کر رہے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ گنڈاپور خود بے اختیار ہیں، 90 روز کی تحریک کا شوشہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے نہیں، یہ شوشہ کے پی حکومت بچانے کے لیے ہے جسے خود پی ٹی آئی کے اندر سے خطرہ ہے۔

امیر مقام نے کہا کہ مذاکرات کی بات کر کے 90 روز کی تحریک شروع ہونے سے پہلے ہی فلاپ ہو چکی، 90 روز کا اعلان اعتراف شکست اور فائنل کال سے بھی برے انجام کا آغاز ہے۔

انہوں نے کہا کہ 90 روز کی تحریک کا اعلان جنرل ضیاء کے 90 دن میں الیکشن کرانے کے اعلان جیسی ہے، 9 مئی کرنے والے اب 90 روز کی تحریک چلانے نکلے ہیں۔

امیر مقام نے کہا کہ یہ کوئی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں عوام انہیں مسترد کر چکے ہیں، قوم نے ان کے دھرنوں، لانگ مارچ اور تشدد کے ایجنڈے کو مسترد کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی اور ان کے ساتھی ایک بار پھر قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، موجودہ حکومت آئین، قانون اور ریاستی اداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔

وفاقی وزیرِ امور کشمیر نے کہا کہ اگر بانیٔ پی ٹی آئی واقعی مذاکرات چاہتے ہیں تو پہلے قانون کے سامنے سر جھکائیں، بانیٔ پی ٹی آئی غلطیوں کا اعتراف کریں اور نفرت کی سیاست سے توبہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کے عوام خیبر پختون خوا میں11 سال کی حکومت کے احتساب کا مطالبہ کر رہے ہیں، لاہور میں آپ نے ترقی دیکھی اور اپنے صوبے میں کچھ نہیں کیا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ روز کی تحریک پی ٹی آئی

پڑھیں:

دہلی کار دھماکہ، الفلاح یونیورسٹی کے بانی جاوید احمد صدیقی کو 14 روزہ عدالتی تحویل میں بھیجا گیا

لال قلعہ دھماکہ کیس میں گرفتار تین ڈاکٹروں کا الفلاح یونیورسٹی سے تعلق پایا گیا جسکے بعد یونیورسٹی کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئیں۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی کی ساکیت عدالت نے الفلاح یونیورسٹی کے بانی جاوید احمد صدیقی کو لال قلعہ کار بم دھماکہ معاملے میں 14 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج شیتل چودھری پردھان نے صدیقی کو 15 دسمبر تک عدالتی تحویل میں رکھنے کا حکم دیا۔ جاوید احمد صدیقی کی "ای ڈی" کی حراست آج ختم ہو رہی تھی، جس کے بعد انہیں عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے 19 نومبر کو صدیقی کو "ای ڈی" کی حراست میں دیا تھا۔ جاوید احمد صدیقی کو "ای ڈی" نے 18 نومبر کی صبح تقریباً ایک بجے پیش کیا تھا۔ فرید آباد کی الفلاح یونیورسٹی لال قلعہ کار دھماکے کے بعد سے تحقیقاتی ایجنسیوں کے ریڈار پر ہے۔ لال قلعہ دھماکہ کیس میں گرفتار تین ڈاکٹروں کا الفلاح یونیورسٹی سے تعلق پایا گیا جس کے بعد یونیورسٹی کے خلاف تحقیقات شروع کر دی گئیں۔ ای ڈی نے جاوید احمد صدیقی کو دہشتگردی کی فنڈنگ ​​اور منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

این آئی اے نے اس معاملے میں اب تک سات ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔ 18 نومبر کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے لال قلعہ دھماکہ کیس کے ملزم اور خودکش بمبار ڈاکٹر محمد عمر نبی کے ساتھی جسیر بلال وانی عرف دانش کو دس دن کے لئے "این آئی اے" کی تحویل میں دے دیا۔ این آئی اے نے دانش کو سرینگر سے گرفتار کیا تھا۔ این آئی اے کے مطابق دانش نے ڈرون میں تکنیکی تبدیلیاں کیں اور کار بم دھماکے سے قبل راکٹ کو تیار کرنے کی کوشش کی۔ این آئی اے کا دعویٰ ہے کہ بلال وانی عرف دانش نے عمر نبی کے ساتھ مل کر پوری سازش کو انجام دینے میں کلیدی رول ادا کیا تھا۔ این آئی اے کے مطابق دانش پولیٹیکل سائنس میں گریجویٹ ہے، ڈاکٹر محمد عمر نے اسے خودکش بمبار بننے کے لئے برین واش کیا۔ انہوں نے اکتوبر 2024ء میں کولگام کی ایک مسجد میں ڈاکٹر ماڈیول سے ملنے پر اتفاق کیا، جہاں سے انہیں ہریانہ کے فرید آباد میں الفلاح یونیورسٹی میں قیام کے لئے لے جایا گیا۔

بلال وانی عرف دانش کو پہلے جموں و کشمیر پولیس نے حراست میں لیا تھا اور پوچھ گچھ کے دوران انکشاف کیا کہ ماڈیول کے دیگر ارکان اسے کالعدم جیش محمد کے لئے اوور گراؤنڈ ورکر (او جی ڈبلیو) کے طور پر بھرتی کرنا چاہتے تھے، جبکہ ڈاکٹر محمد عمر کئی مہینوں سے اسے خودکش بمبار بننے کے لئے برین واش کر رہا تھا۔ این آئی اے کے مطابق محمد عمر کی کوشش اس سال اپریل میں ناکام ہوگئی جب بلال وانی عرف دانش نے اپنی خراب مالی حالت اور خودکشی سے متعلق اسلام کے نظریہ کا حوالہ دیتے ہوئے انکار کر دیا۔ اس سے پہلے ملزم عامر رشید علی کو این آئی اے نے 16 نومبر کو گرفتار کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد: تحریک انصاف کے کارکنوں کی بڑی تعداد ہائی کورٹ کے باہر عمران خان کی رہائی کے لیے احتجاج کررہی ہے
  • عمران خان کی رہائی کے لیے موٹروے کو صوابی کے مقام پر بند کیا جائے گا، احمد خان نیازی
  • تحریک تحفظ آئین کی حکومت سے مذاکرات کے لیے شرائط پیش
  • بچہ سیوریج لائن نہیں برساتی نالے میں گر ا ، میئر کراچی کی انوکھی منطق
  • ٹی ٹی پی پاکستان کیلئے ہی نہیں، افغانستان کیلئے بھی بڑا مسئلہ ہے، پروفیسر ابراہیم
  • دہلی کار دھماکہ، الفلاح یونیورسٹی کے بانی جاوید احمد صدیقی کو 14 روزہ عدالتی تحویل میں بھیجا گیا
  • تحریک تحفظ آئین پاکستان نے حکومت سے مذاکرات کیلئے شرائط پیش کردیں،چوری شدہ انتخابات کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ
  • تحریک تحفظ آئین پاکستان نے مذاکرات کے لئے حکومت کو شرائط پیش کردیں
  • تحریک تحفظ آئین پاکستان نے حکومت سے مذاکرات کے لیے شرائط پیش کردیں
  • تحریک تحفظ آئین پاکستان، حکومت سے مذاکرات کیلئے شرائط پیش