اسلام آباد:

مختلف الزامات کے تحت پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی کی نااہلی کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔

ایسا پہلی بار نہیں جب قانون سازوں کو آئین کے آرٹیکل 225 میں درج طریقہ کار کے علاوہ نااہل قرار دیا جا رہا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن ٹربیونل کے سامنے پیش کی گئی انتخابی پٹیشن کے علاوہ قومی اسمبلی یا صوبائی اسمبلی کے انتخابات کو زیر بحث نہیں لایا جا سکتا۔

مارچ 2009 میں ججوں کی بحالی کے بعد سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں اعلیٰ عدالتوں خصوصاً سپریم کورٹ کی جانب سے  ارکان اسمبلی کو جعلی ڈگریوں اور دوہری شہریت رکھنے کی بنیاد پر نااہل کیا گیا۔

سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو  توہین عدالت ، سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے دور میں مسم لیگ ن کے متعدد ارکان اسمبلی کو مختلف بنیادوں پر نااہل قرار دیا گیا، سابق وزیر اعظم نواز شریف کو سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 62  ون ایف  کے تحت نااہل قرار دیا تھا۔

ن لیگ کے نہال ہاشمی،طلال چوہدری اور دانیال عزیز توہین عدالت کیسز میں  گھر گئے۔ اب یہی سب کچھ پی ٹی آئی کو دیکھا پڑ رہا ہے اور پارٹی کے 2ایم این ایز ایک سینیٹراور ایک ایم پی ا ے کو 9مئی  کیسز میں سزائوں کی بنیاد پر نا ااہل قرار دیا گیا۔

حال ہی میں الیکشن کمیشن کی جانب سے  جمشید دستی کو کاغذات نامزدگی میں اثاثے چھپانے پر نااہل کیا گیا۔ الیکشن کمیشن اپوزیشن لیڈر عمر ایواب کی نااہلی  کے معاملے  کو بھی دیکھ رہا ہے۔سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے دور میں الیکشن کمیشن کو تین حلقوں میں دوبارہ گنتی کی اجازت  کے بعد پی ٹی آئی کے دو ارکان اسمبلی کو ڈی سیٹ کر دیا گیا۔

اس حوالے سے سابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل وقار رانا کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن  نے جلد بازی میں کام کیا۔ آرٹیکل( 63ون جی ) کی سب سے مناسب تشریح یہ ہے کہ  کسی رکن کے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد الیکشن کمیشن اپنے طور پر ایسا نہیں کر سکتا ، صرف اسپیکر کے ریفرنس پر سپریم کورٹ کی طرف سے سزا کو برقرار رکھنے کے بعد ایسے شخص کوممبر کو نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔

سابق بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی کو عدالت نے نااہل قرار دیا تھا لیکن اپیل پر 1975 میں بھارتی سپریم کورٹ نے سزا معطل کر دی تھی اور وہ رکن اور وزیر اعظم رہیں۔ وقار رانا نے سوال کیا کہ اگر اپیل پر سزا کالعدم ہو جاتی ہے تو آپ کسی شخص کو کیسے نااہل کر سکتے ہیں؟

دوسرا سوال یہ ہے کہ  الیکشن کمیشن نے یہ کیسے فرض کر لیا ہے کہ ای سی پی کے تحت سزا کو برقرار رکھا جائے گا؟ الیکشن کمیشن جمہوری عمل کو نقصان پہنچارہا ہے جو افسوسناک ہے۔ایک اور وکیل کا کہنا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 225 بے کار ہو گیا ہے،پی ٹی آئی کے وکیل ابوذر سلمان نیازی کا کہنا ہے  ہمارے ارکان اسمبلی کے خلاف اپیلوں کے نمٹانے سے قبل کی گئی کوئی بھی کارروائی قبل از وقت اور قانونی طور پر غیر پائیدار ہوگی۔حتمی فیصلے سے قبل نااہلی کا نوٹیفکیشن انصاف کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نااہل قرار دیا ارکان اسمبلی الیکشن کمیشن سپریم کورٹ پی ٹی ا ئی ا رٹیکل ہے کہ ا کے بعد

پڑھیں:

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری کی نااہلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا

اعجاز چوہدری : فائل فوٹو 

الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعجاز چوہدری کی نااہلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اعجاز چوہدری کو انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم قرار دے کر 10 سال کی سزا سنائی ہے، اعجاز چوہدری آرٹیکل 63 ون ایچ کے تحت رکن سینیٹ رہنے کے اہل نہیں رہے۔

متعلقہ مضامین

  • جمشید دستی کی نااہلی کیخلاف درخواست، ہائیکورٹ نے این اے 175 میں ضمنی الیکشن کا شیڈول معطل کردیا
  • عبدالطیف چترالی نااہل قرار، الیکشن کمیشن نے محفوظ فیصلہ سنا دیا
  • چترال سے رکنِ قومی اسمبلی عبداللطیف چترالی نااہل قرار
  • الیکشن کمیشن نے ایک اور رکن قومی اسمبلی کو نااہل کردیا
  • الیکشن کمیشن نے ممبر قومی اسمبلی عبداللطیف چترالی کو نااہل قرار دیدیا
  • سینیٹر اعجاز چوہدری، ایم پی اے احمد بھچر اور ایم این اے احمد چٹھہ نااہل قرار
  • الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری کی نااہلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا
  • سینیٹر اعجاز چوہدری، اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی احمد خان بچھر اور احمد چٹھہ نااہل قرار
  • الیکشن کمیشن نے 9 مئی کے کیسز میں سزا یافتہ ارکان اسمبلی اور سینیٹرز کو نااہل قرار دیدیا