اسلام آباد(نیوز ڈیسک )نادرانے وراثتی سرٹیفکیٹ کے حصول کا عمل نہایت آسان اور سہل بنا دیا ہے، جس سے شہریوں کے لیے وراثت کے حقوق کا دعویٰ کرنا پہلے سے کہیں زیادہ آسان ہو گیا ہے۔

منگل کے روز جاری ہونے والے ایک نئے اعلامیے کے مطابق، قانونی ورثا اب پاکستان بھر میں قائم کسی بھی 186 سکسیشن سرٹیفکیٹ یونٹس (SFUs) پر درخواست جمع کرا سکتے ہیں — قطع نظر اس کے کہ وراثتی جائیداد کس صوبے یا علاقے میں واقع ہے۔

یہ یونٹس نادرا کے مراکز میں اسلام آباد، پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا، بلوچستان اور گلگت بلتستان میں قائم ہیں۔

بائیومیٹرک عمل بھی مزید آسان
نادرا نے بائیومیٹرک تصدیق کے عمل کو بھی سہل بنا دیا ہے۔ اب قانونی ورثا اپنی بائیومیٹرک تصدیق نادرا کے قریبی مرکز پر یا ‘پاک آئی ڈی موبائل ایپ’ کے ذریعے گھر بیٹھے مکمل کر سکتے ہیں۔

پہلے نظام میں کیا مسئلہ تھا؟
اس سے قبل، درخواست گزاروں کو اسی صوبے میں وراثتی سرٹیفکیٹ کے لیے درخواست دینا پڑتی تھی جہاں جائیداد موجود ہوتی تھی۔ سب تناظر میں ورثا کسی اور صوبے میں رہائش پذیر ہوتے، تو انہیں سفر اور قانونی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

اگرچہ نادرا نے پہلے ہی موبائل بائیومیٹرک کی سہولت متعارف کرائی تھی، لیکن درخواست دینے کی پابندی اب تک صوبائی حدود سے منسلک تھی۔

نئی سہولت کے فوائد
نئے اقدام کے تحت یہ پابندی مکمل طور پر ختم کر دی گئی ہے۔ اب شہری پاکستان کے کسی بھی علاقے سے نہ صرف درخواست دے سکتے ہیں بلکہ ادھر ہی یہ سارا عمل مکمل کرسکتے ہیں۔

نادرا کے ترجمان کے مطابق تمام نادرا مراکز کو سرکاری طور پر ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، تاکہ شہری اپنی قریبی SFU سے یہ سہولت حاصل کر سکیں۔

نادرا کے اس اقدام کو وراثتی سرٹیفکیٹس کے نظام میں ایک انقلابی تبدیلی قرار دیا جا رہا ہے، جس سے ملک بھر کے شہریوں کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: وراثتی سرٹیفکیٹ نادرا کے

پڑھیں:

اوورسیز پاکستانیوں کیلئے تین استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی کر سکتے ہیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(کامرس رپورٹر) اوورسیز پاکستانیوں کے لیے تین استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی اسکیموں کے مستقبل کے حوالے سے وزارت تجارت ککو مشکل کا سامناہے، کیونکہ بڑھتی ہوئی تشویش کے مطابق ان اسکیموں کا فائدہ پانچ سال پرانی استعمال شدہ گاڑیاں تجارتی طور پر درآمد کرنے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔وزارتِ تجارت کے ذرائع کے مطابق موجودہ اسکیمیں، جن میں گفٹ اسکیم، پرسنل بیگیج اسکیم اور ٹرانسفر آف رہائیش اسکیم شامل ہیں، بعض اوقات پانچ سال پرانی استعمال شدہ گاڑیوں کی تجارتی درآمد کے لیے استعمال ہو رہی ہیں، جس پر تشویش بڑھ رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس معاملے پر ٹریف پالیسی بورڈ (ٹی پی بی) اور بین الوزارتی فورمز میں بحث ہو چکی ہے، مگر حتمی فیصلہ ابھی تک نہیں ہوا۔ فنانس ڈویڑن اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی رائے کا انتظار ہے۔ذرائع کے مطابق وزارتِ صنعت و پیداوار کا موقف ہے کہ چونکہ عام طور پر پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ہے، اس لیے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے یہ اسکیمیں وضع کی گئی ہیں تاکہ وہ مخصوص حالات میں استعمال شدہ گاڑیاں پاکستان لا سکیں۔ایف بی آر کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2024-25 میں ان اسکیموں کے تحت بڑی تعداد میں استعمال شدہ گاڑیاں درآمد ہوئیں۔ وزارتِ کا کہنا ہے کہ تجارتی مقاصد کے لیے پرانی گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ہٹانے کے بعد، صرف ٹرانسفر آف ریزیڈنس اسکیم کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ دیگر اسکیمیں غیر شفاف طریقے سے استعمال کی جا رہی ہیں اور تجارتی درآمد کا متبادل بن گئی ہیں۔وزارتِ نے زور دیا کہ صارفین کے مفاد، عوامی تحفظ اور ماحولیاتی نقصان سے بچاؤ کے لیے درآمد شدہ گاڑیاں کم از کم حفاظتی، معیار اور ایگزاسٹ کے معیار پر پوری اتریں۔ اسی مقصد کے لیے موٹر وہیکلز انڈسٹری ڈویلپمنٹ ایکٹ 2025 کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا ہے، جو مقامی اور درآمد شدہ گاڑیوں کے ضوابط کو مضبوط بنیاد فراہم کرے گا۔پاکستان نے 2021 میں 1958 کے یو این ای سی ای معاہدے پر دستخط کیے، اور ای ڈی پی کو ڈبلیو پی 29 سیکریٹریٹ کے طور پر مقرر کیا گیا، جس کے تحت 17 بنیادی حفاظتی ضوابط اپنائے گئے ہیں۔وزارتِ صنعت و پیداوار کے مطابق یہ ضوابط تمام درآمد شدہ گاڑیوں پر بھی لاگو ہوں گے، تاہم اس وقت پاکستان میں گاڑیوں کے معیار کے لیے مناسب جانچ کی سہولت موجود نہیں۔ اس لیے تمام درآمد شدہ گاڑیوں کے لیے پری شپمنٹ انسپیکشن سرٹیفیکیشن ضروری ہوگا، جو جاپان آٹوموٹو ایپریزل انسٹی ٹیوٹ، جاپان ایکسپورٹ وہیکل انسپیکشن سینٹر، کورین ٹیسٹنگ لیبارٹری یا چائنا آٹوموٹو انجینئرنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ جیسی اداروں سے حاصل کیا جائے گا۔ یہ سرٹیفیکیٹ گاڑی کی حفاظت، معیار، ایگزاسٹ، اوڈومیٹر، اندرونی و بیرونی حالت، انجن اور ہوا کے بیگ جیسی تفصیلات کی تصدیق کرے گا۔ علاوہ ازیں صرف وہ کمپنیاں جنہیں موٹر وہیکلز کی تجارتی درآمد کا بنیادی کاروبار ہو، تجارتی بنیاد پر گاڑیاں درآمد کر سکیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • کرنسی نوٹوں سے ’’حصولِ رزقِ حلال عبادت ہے‘‘ کی عبارت ہٹادی گئی؟
  • پاکستانیوں کے اعضاکمبوڈیا میں فروخت ہونے کاانکشاف
  • 12: اِسلام آباد ہائیکورٹ کا بحران سنگین ہوگیا، درخواست گزاروں کے مقدمات تاخیر کا شکار
  • نادرا نے شہریوں کو نئی سہولت فراہم کردی
  • کیمرے کے سامنے ذاتی رائے نہیں ہوتی، حصول انصاف سے متعلق سوال پر جسٹس محسن کا جواب
  • امریکا کا غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا انتہائی تاریک لمحہ ہے،سلامتی کونسل کی ہر ناکامی اس کی ساکھ کو مجروح کرتی ہے، پاکستانی مندوب عاصم افتخار احمد
  • امریکی شہریت کا حصول مزید مشکل: ٹیسٹ سخت کر دیا گیا، کیا تبدیل ہوا؟
  • جسٹس طارق کیس، ریکارڈنگ کے حصول کی درخواست دائر، اسلام آباد بار کی جزوی ہڑتال
  • اوورسیز پاکستانیوں کیلئے تین استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی کر سکتے ہیں
  • شناختی کارڈ کا حصول ہر شہری کا بنیادی حق ہے ‘فرحان بیگ