ایم ڈبلیو ایم کا اربعین مارچ ملتوی کرنے کا اعلان، حکومت سے 7 نکاتی ایجنڈے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) ایم ڈبلیو ایم نے حکومت سے مذاکرات کے بعد اربعین مارچ ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے سکیورٹی وجوہات پر مشکل فیصلہ کیا، 7 نکات پر اتفاق کر لیا گیا، عراقی ویزے کی مدت میں 60 روز تک توسیع ہو گی، جن کے عراق کے ویزے جاری ہو چکے، حکومت انہیں رعایتی ٹکٹ دلائے گی، سرحد پر موجود طلبا کو بغیر رکاوٹ ایران میں داخل ہونے دیا جائے گا۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کی قیادت کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے قافلہ واپس کیا، زائرین نے ہوائی سفر میں ڈسکاؤنٹ کا مطالبہ کیا ہے، نہیں چاہتے جہاں پہلے سے سکیورٹی مسائل ہیں وہی زائرین پیدل جائیں۔
پاکستان سے ایران کیلئے پہلی بار فیری سروس کا لائسنس جاری
ایم ڈبلیو ایم کے رہنما علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ حکومت نے معاملے کو مثبت اندازمیں حل کیا، ہم مارچ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں، گورنرسندھ کامران ٹیسوری کو مطالبات پورے کروانے کے لیے ضامن بنایا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وزیر داخلہ محسن نقوی نے اعلان کیا تھا کہ رواں سال اربعین کے لیے زائرین براستہ بلوچستان، ایران یا عراق نہیں جا سکتے، جس کے بعد مجلس وحدت مسلمین نے زائرین کے لیے اربعین پر زمینی راستوں پرپابندی کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ایم ڈبلیو ایم کا اعلان
پڑھیں:
بی وائی سی کا زائرین کے کراچی سے ریمدان لانگ مارچ کی حمایت کا اعلان
اپنے بیان میں بی وائی سی نے زائرین کے لانگ مارچ کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ زائرین کے سفر پر پابندی ناقابل قبول ہے۔ حکومت زائرین کو سکیورٹی فراہم کرے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی نے زائرین کی جانب سے کراچی سے ریمدان بارڈر تک لانگ مارچ کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ شیعہ زائرین کے قافلوں کو تحفظ فراہم کرے۔ اپنے جاری بیان میں بی وائی سی نے کہا کہ مذہبی آزادی ہر شہری کا آئینی و بنیادی حق ہے، جس پر کسی بھی صورت میں قدغن عائد کرنا ناقابل قبول ہے۔ حالیہ دنوں میں ریاست پاکستان نے سکیورٹی خدشات کو جواز بنا کر بلوچستان کے راستے عراق جانے والے شیعہ زائرین کے زیارت کے سفر پر پابندی عائد کی ہے۔ اس اقدام سے نہ صرف مذہبی آزادی کو پامال کیا جا رہا ہے، بلکہ ریاست اپنی بنیادی ذمہ داری، یعنی شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے سے بھی انکار کر رہی ہے۔ ریاست کا فریضہ ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو مذہبی رسومات ادا کرنے کے لئے محفوظ راستے فراہم کرے، نہ کہ انہیں ان کے عقائد کی بنیاد پر روکا جائے۔
بیان میں کہا گیا کہ اس ضمن میں شیعہ زائرین نے کراچی سے ریمدان بارڈر تک لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے، جو کہ ان کا آئینی و جمہوری حق ہے۔ ہم اس لانگ مارچ کا بھرپور خیرمقدم کرتے ہیں اور اس جمہوری آواز کی حمایت کرتے ہیں۔ بیان میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ شیعہ زائرین کے قافلوں پر عائد پابندیاں فوری طور پر ختم کی جائیں۔ زائرین کو بلوچستان کے راستے ایران اور عراق جانے کے لئے مکمل سکیورٹی فراہم کی جائے۔ لانگ مارچ کو کسی قسم کی رکاؤٹ یا جبر و طاقت کے ذریعے روکنے کی کوشش نہ کی جائے۔ تمام مذہبی اقلیتوں اور فرقوں کو ان کے عقائد کے مطابق آزادی سے عبادت اور رسومات ادا کرنے کا حق دیا جائے۔ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ہر شہری کے مذہبی، سیاسی اور جمہوری حقوق کو نام نہاد سکیورٹی کے نام پر سلب کرنے یا ان پر قدغن عائد کرنے کے بجائے ان کا تحفظ کرے۔