گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون ویٹرنری ڈاکٹر  فریحہ طلحہ نے اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کی ایک متاثر کن کہانی بیان کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ویٹرنری کا شعبہ والدین اور طلبا کےلیے عام طور پر دوسرا انتخاب ہوتا ہے، لیکن وہ اپنے شوق کی وجہ سے اس میدان میں آئیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے بھائی اور والدہ سمیت گھر کے تمام افراد ویٹرنری کے شعبے کے خلاف تھے، لیکن ان کے والد نے خود جاکر ایگریکلچر یونیورسٹی فیصل آباد میں ان کا داخلہ کروایا۔

ڈاکٹر فریحہ کا ابتدائی خیال تھا کہ وہ پالتو جانوروں خصوصاً بلیوں اور کتوں پر تحقیق کریں گی، لیکن کلاسز میں انہیں احساس ہوا کہ ویٹرنری کا شعبہ زیادہ تر گائے اور بھینسوں سے متعلق ہے۔

وہ اس وقت پریشان ہوگئیں کہ خاندان کے اختلافات کے باوجود یونیورسٹی تو آ گئی ہیں، لیکن واپس جا کر کیا کریں گی۔ تاہم، یونیورسٹی میں لوکل فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز کی بریفنگ کے بعد انہیں احساس ہوا کہ یہ درحقیقت ایک بہت بڑا شعبہ ہے۔

2009 میں ڈاکٹر فریحہ نے پاکستان میں پہلی خاتون کے طور پر ویٹرنری فارماسیوٹیکل کمپنی قائم کی۔ وہ ورلڈ پولٹری سائنس ایسوسی ایشن (ڈبلیو پی ایس اے) پاکستان برانچ کی نائب صدر ہیں، اور ڈبلیو پی ایس اے ویمن ونگ پاکستان برانچ کی بانی اور صدر بھی ہیں۔ ان کی تنظیم کے ذریعے خواتین کو اس شعبے میں آگے آنے کا موقع ملا ہے۔

بین الاقوامی اداروں نے انہیں خواتین کی پولٹری انڈسٹری میں شمولیت کی رہنمائی کیلئے نامزد کیا ہے۔ ڈاکٹر فریحہ کا کہنا ہے کہ جب وہ بطور خاتون عالمی تنظیموں اور کمپنیوں سے ملتی ہیں تو انہیں حیرانی ہوتی ہے۔ لوگ اکثر کہتے ہیں کہ ’’آپ پاکستان میں کیسے کام کر رہی ہیں؟ ہمیں یقین نہیں آ رہا۔‘‘

ان کا مقصد ویٹرنری کے شعبے میں خواتین کو آگے لانا ہے۔ وہ پاکستان کے مستقبل کے بارے میں فکر مند ہیں، جہاں بچے غذائی کمی کا شکار ہیں، اور وہ اس صورتحال کو بہتر بنانا چاہتی ہیں۔ ڈاکٹر فریحہ کا کہنا ہے کہ ’’نیک نیتی، تسلسل اور مثبت طریقے سے محنت کریں تو کامیابی ضرور ملتی ہے۔‘‘

ان کی یہ کہانی نہ صرف یوم آزادی کے موقع پر ملک کے خاموش ہیروز کی عکاسی کرتی ہے، بلکہ پاکستانی خواتین کی صلاحیتوں اور عزم کو بھی اجاگر کرتی ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈاکٹر فریحہ

پڑھیں:

زہران ممدانی کی کامیابی کے پیچھے بھی عورت کا ہاتھ، وہ خاموش مجاہدہ کون ہے؟

نیویارک سٹی کے نومنتخب میئر زہران ممدانی نے جہاں میئرشپ کے انتخابات میں تاریخی کامیابی سے بین الاقوامی توجہ حاصل کی وہیں ان کی اہلیہ رما دواجی نے پس پردہ رہ کر اس مہم کو ایک منفرد شناخت دینے میں مرکزی کردار ادا کیا۔

یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ نے نیویارک کے ممکنہ میئر زہران ممدانی کو دھمکی کیوں دی؟

مصورہ اور ڈیزائنر 28 سالہ رَما نے اگرچہ انتخابی سرگرمیوں میں براہ راست حصہ نہیں لیا مگر ممدانی کی انتخابی مہم کی بصری شناخت، رنگوں کا انتخاب اور مہم کی مجموعی جمالیات تیار کرنے کی ذمہ داری ان ہی نے نبھائی۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق مہم میں استعمال ہونے والے شوخ پیلے، نارنجی اور نیلے رنگ کے امتزاج جو بعد میں ممدانی کی عوامی تحریک کی پہچان بن گئے دواجی کی ہی تخلیقی سوچ کا نتیجہ تھے۔

رما دواجی نے امریکی ریاست ڈلاس میں پرورش پائی اور دبئی میں تعلیم حاصل کی۔ وہ صرف 4 سال قبل نیویارک منتقل ہوئیں۔ انہوں نے ممدانی کی مہم کو ایک ایسی جدید مگر عوامی اپیل رکھنے والی شناخت دی جس نے نوجوان ووٹروں کو متوجہ کیا۔

مزید پڑھیے: کون ہوگا نیویارک کا میئر، پولنگ جاری، ظہران ممدانی کو برتری حاصل، نتیجہ کب تک آنے کا امکان ہے؟

دلچسپ بات یہ ہے کہ رما نے انتخابی عمل کے دوران بمشکل کوئی عوامی بیان دیا یا سوشل میڈیا پر سرگرمی دکھائی۔ ان کی واحد انتخابی پوسٹ جون میں پرائمری الیکشن جیتنے کے بعد سامنے آئی جس میں انہوں نے مختصر سا پیغام لکھا ’اس سے زیادہ فخر کی بات کوئی اور نہیں ہو سکتی‘۔

ڈیٹنگ ایپ پر تعارف اور قہوہ خانے میں ملاقات

رما دواجی اور زہران ممدانی کی ملاقات سنہ 2021 میں ڈیٹنگ ایپ ’ہِنج‘ پر اس وقت ہوئی تھی جب ممدانی نیویارک اسٹیٹ اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔

دونوں کی پہلی ملاقات بروکلن کے یمنی کیفے ’قہوہ ہاؤس‘ میں ہوئی جس کے بعد دونوں نے مک کیرن پارک میں چہل قدمی کی۔

دوسری ملاقات پر بات کچھ اور آگے بڑھی اور ممدانی نے انہیں کوئینز میں اپنا محلہ دکھایا۔

یہ جوڑا اکتوبر سنہ 2024 میں منگنی کے بندھن میں بندھا جس کے صرف چند دن قبل ممدانی نے میئر کے عہدے کے لیے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کیا۔

مزید پڑھیں: ممدانی کا راستہ روکنے کے لیے ایرک ایڈمز میدان میں آگئے، دوبارہ الیکشن لڑنے کا اعلان

دسمبر میں دبئی میں ایک مختصر جشن کے بعد دونوں نے فروری 2025 میں مین ہیٹن کی عدالت میں سادہ سی تقریب میں شادی کی اور شادی کے بعد سرکاری دفتر کے سبز صوفوں پر ان کا فوٹو شوٹ  ہوا۔

رما دواجی، سیاست سے زیادہ آرٹ میں مصروف

رما دواجی کا سوشل میڈیا ان کے فن سے بھرا ہوا ہے۔ سیرامک آرٹ، تصویری خاکے اور فلسطین سے اظہار یکجہتی پر مبنی فن پارے ان کا خاصہ ہیں۔

’دور حاضر کی شہزادی ڈیانا‘

ان کے قریبی دوست حسنین بھٹی نے نیویارک ٹائمز سے گفتگو میں کہا کہ رما ہماری دور حاضر کی شہزادی ڈیانا ہیں، خاموش، باوقار اور اثر انگیز۔

انتخابی مہم کے دوران وہ زیادہ تر پس پردہ رہیں مگر وہ پرائمری ووٹنگ کے دن ممدانی کے ساتھ پولنگ اسٹیشن گئیں اور بعد ازاں دی ڈیلی شو پر ان کی شرکت کے وقت بھی ان کے ہمراہ موجود تھیں۔

یہ بھی پڑھیے: نیویارک میئر شپ کے امیدوار زہران ممدانی کی پرتعیش شادی تقریب، نظریات پر سوال اٹھنے لگے

کوئنز کے فاریسٹ ہلز اسٹیڈیم میں منعقد ہونے والے ممدانی کے آخری جلسے میں جہاں الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز اور سینیٹر برنی سینڈرز نے بھی شرکت کی رما دواجی وہاں موجود زہران ممدانی کے 10 ہزار  حامیوں کے ساتھ بیٹھ کر شوہر کی تقریر سنتی رہیں اور انداز وہی ہمیشہ والا یعنی پرسکون مگر بااثر۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

رما دواجی زہران ممدانی کی انتخابی مہم نیویارک میئر زہران ممدانی نیویارک میئر میئر زہران کی اہلیہ رما

متعلقہ مضامین

  • کراچی: میری ٹائم نمائنش اینڈکانفرنس کے موقع پر غیر ملکی خواتین ایک اسٹال پر بحری جہاز کا ماڈل دیکھ رہی ہیں
  • اسلامک بینکنگ سود سے پا اور ملکی معیشت کو ترقی فراہم کررہی ہے،مفتی محمد نوید
  • سیاسی انار کی نے ملکی ترقی کو روک دیا ہے، جاوید قصوری
  • زہران ممدانی کی کامیابی کے پیچھے بھی عورت کا ہاتھ، وہ خاموش مجاہدہ کون ہے؟
  • پاکستان کے جرنیلوں نے امریکہ کے لیے فوج کو اپنی ہی قوم کے خلاف کھڑا کردیا
  • وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی کے ویژن کے مطابق تعلیم ہی ترقی کی ضمانت ہے، نسرین جلیل
  • یومِ شہدائے جموں پر آئی ایس پی آر کا نیا نغمہ جاری
  • معرکۂ 1948؛ گلگت بلتستان کی آزادی کی داستانِ شجاعت، غازی علی مدد کی زبانی
  • معرکۂ 1948؛ گلگت بلتستان کی آزادی کی داستانِ شجاعت، غازی علی مدد کی زبانی
  • یومِ شہدائے جموں پر آئی ایس پی آر کا نغمہ ’’کشمیر ہمارے خوابوں کی تعبیر‘‘ ریلیز