معرکہ حق یوم آزادی: ملکی ترقی میں پاکستان کے خاموش ہیروز کی روشن داستانیں
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون ویٹرنری ڈاکٹر فریحہ طلحہ نے اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کی ایک متاثر کن کہانی بیان کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ویٹرنری کا شعبہ والدین اور طلبا کےلیے عام طور پر دوسرا انتخاب ہوتا ہے، لیکن وہ اپنے شوق کی وجہ سے اس میدان میں آئیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے بھائی اور والدہ سمیت گھر کے تمام افراد ویٹرنری کے شعبے کے خلاف تھے، لیکن ان کے والد نے خود جاکر ایگریکلچر یونیورسٹی فیصل آباد میں ان کا داخلہ کروایا۔
ڈاکٹر فریحہ کا ابتدائی خیال تھا کہ وہ پالتو جانوروں خصوصاً بلیوں اور کتوں پر تحقیق کریں گی، لیکن کلاسز میں انہیں احساس ہوا کہ ویٹرنری کا شعبہ زیادہ تر گائے اور بھینسوں سے متعلق ہے۔
وہ اس وقت پریشان ہوگئیں کہ خاندان کے اختلافات کے باوجود یونیورسٹی تو آ گئی ہیں، لیکن واپس جا کر کیا کریں گی۔ تاہم، یونیورسٹی میں لوکل فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز کی بریفنگ کے بعد انہیں احساس ہوا کہ یہ درحقیقت ایک بہت بڑا شعبہ ہے۔
2009 میں ڈاکٹر فریحہ نے پاکستان میں پہلی خاتون کے طور پر ویٹرنری فارماسیوٹیکل کمپنی قائم کی۔ وہ ورلڈ پولٹری سائنس ایسوسی ایشن (ڈبلیو پی ایس اے) پاکستان برانچ کی نائب صدر ہیں، اور ڈبلیو پی ایس اے ویمن ونگ پاکستان برانچ کی بانی اور صدر بھی ہیں۔ ان کی تنظیم کے ذریعے خواتین کو اس شعبے میں آگے آنے کا موقع ملا ہے۔
بین الاقوامی اداروں نے انہیں خواتین کی پولٹری انڈسٹری میں شمولیت کی رہنمائی کیلئے نامزد کیا ہے۔ ڈاکٹر فریحہ کا کہنا ہے کہ جب وہ بطور خاتون عالمی تنظیموں اور کمپنیوں سے ملتی ہیں تو انہیں حیرانی ہوتی ہے۔ لوگ اکثر کہتے ہیں کہ ’’آپ پاکستان میں کیسے کام کر رہی ہیں؟ ہمیں یقین نہیں آ رہا۔‘‘
ان کا مقصد ویٹرنری کے شعبے میں خواتین کو آگے لانا ہے۔ وہ پاکستان کے مستقبل کے بارے میں فکر مند ہیں، جہاں بچے غذائی کمی کا شکار ہیں، اور وہ اس صورتحال کو بہتر بنانا چاہتی ہیں۔ ڈاکٹر فریحہ کا کہنا ہے کہ ’’نیک نیتی، تسلسل اور مثبت طریقے سے محنت کریں تو کامیابی ضرور ملتی ہے۔‘‘
ان کی یہ کہانی نہ صرف یوم آزادی کے موقع پر ملک کے خاموش ہیروز کی عکاسی کرتی ہے، بلکہ پاکستانی خواتین کی صلاحیتوں اور عزم کو بھی اجاگر کرتی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر فریحہ
پڑھیں:
قومی صحت کے اہداف معاشی ترقی اور خواتین و بچیوں کے بااختیار ہونے میں براہ راست کردار ادا کرتے ہیں، سید مصطفیٰ کمال
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اگست2025ء) وفاقی وزیر برائے قومی صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ہمارے قومی صحت کے اہداف معاشی ترقی اور خواتین و بچیوں کے بااختیار ہونے میں براہ راست کردار ادا کرتے ہیں، یہ ہر بچے کو زندہ رہنے، بڑھنے اور ترقی کرنے کے یکساں موقع فراہم کرتے ہیں، کام کرنے والی ماؤں کو دفاتر میں بریسٹ فیڈنگ کی سہولت، وقفے اور لچکدار اوقات ملنے چاہئیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے عالمی ہفتہ برائے بریسٹ فیڈنگ موقع پر جاری اہم پیغام میں کیا ۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں بریسٹ فیڈنگ کے فروغ، تحفظ اور حمایت کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں ،ماں کا دودھ صرف غذا نہیں یہ ایک مکمل تحفظ، ذہنی نشوونما ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صرف 48 فیصد بچوں کو پہلے چھ ماہ میں مکمل طور پر ماں کا دودھ دیا جاتا ہے ،عالمی ہدف 60 فیصد ہے ،اگرچہ وقت پر دودھ پلانے اور تسلسل سے جاری رکھنے میں کچھ بہتری آئی ہے ،اب بھی ہمیں بہت سا کام کرنا ہے تاکہ ہر ماں اور بچے تک ضروری مدد پہنچائی جا سکے ۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ حکومت مؤثر پالیسیوں، صحت کے مضبوط نظام اور کمیونٹی شمولیت سے ماں اور بچے کو مدد فراہم کرے گی۔انہوں نے کہا کہ پالیسی ساز، صحت کے ماہرین، میڈیا، سول سوسائٹی سب کو اس میں کردار ادا کرنا ہوگا ،ہمیں ہر ماں کے لئے ایک سازگار ماحول بنانا ہوگا جہاں وہ بغیر کسی بدنامی، غلط معلومات رکاوٹوں کے اپنے بچے کو دودھ پلا سکے ۔