ارکانِ اسمبلی نے وزیراعظم کو بجلی صارفین سے ہونے والی زیادتی سے آگاہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
فائل فوٹو
ارکان اسمبلی نے وزیراعظم شہباز شریف کو بجلی صارفین کے ساتھ ہونے والی زیادتی سے آگاہ کردیا۔
ذرائع وزارت توانائی کے مطابق ارکان اسمبلی نے 201 یونٹس پر 5 ہزار روپے اضافی بل بھجوانے کا معاملہ اٹھایا ہے،201 کے بجائے 301 یونٹس استعمال کرنے پر اضافی بل بھیجنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی کے301 یونٹس کو نان پروٹیکٹڈ شرح ڈیکلیئر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
پنجاب میں ماہانہ 200 یونٹ تک کے بجلی صارفین کو 14روپے فی یونٹ کا ریلیف نہیں ملے گا۔
ذرائع کے مطابق پروٹیکٹڈ اور نان پروٹیکٹڈ بجلی صارفین کے معاملے پر اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی 201 کے بجائے بجلی کے 301 یونٹس استعمال کرنے والوں کو نان پروٹیکٹڈ شرح میں لانے کی سفارش کرسکتی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بجلی صارفین
پڑھیں:
3 مزید بجلی گھروں کو نجکاری فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد:حکومت نے 3 مزید بجلی گھروں کو اپنی نجکاری فہرست میں دوبارہ شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، جن میں جامشورو پاور پلانٹ اور دو ایل این جی سے چلنے والے بجلی گھر شامل ہیں۔
وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے بتایا کہ یہ ادارے پہلے مختلف وجوہات کے باعث فہرست سے نکال دیے گئے تھے، تاہم اب ان کی نجکاری دوبارہ عمل میں لانے کافیصلہ کیا گیا ہے۔
مشیر برائے نجکاری محمد علی نجکاری کے عمل سے متعلق مشاورتی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے، جس میں دس تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری پر غورکیاگیا۔
انہوں نے کہاکہ بجلی کے شعبے کو سالانہ تقریباً 1.2 ٹریلین روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے جو قیمتوں کے فرق، قرضوں کی ادائیگی اور بجلی چوری جیسے نقصانات کو پوراکرنے کیلیے ہے۔
انہوں نے خبردارکیا کہ اگر تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری نہ کی گئی تو ملک کو شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ اگرچہ نجکاری سے کارکردگی میں بہتری کی توقع ہے، تاہم یکساں ٹیرف اور سبسڈی جیسے پالیسی اقدامات بدستور برقرار رہیں گے۔
مالی مشیرکے مطابق یکساں ٹیرف پالیسی سماجی و اقتصادی ضرورت ہے اور حکومت اسے جاری رکھنے کے حق میں ہے۔
پالیسی کے تحت کم کارکردگی والے علاقوں کے صارفین بھی وہی نرخ اداکرتے ہیں، جو زیادہ مؤثرکمپنیوں کے صارفین پر لاگو ہوتے ہیں،جس کے باعث پنجاب کے صارفین بالواسطہ طور پر سندھ اور بلوچستان کے صارفین کو سبسڈی فراہم کرتے ہیں۔
حکومت نے ابتدائی طور پر اسلام آباد (IESCO) فیصل آباد (FESCO) اور گوجرانوالہ (GEPCO) کی نجکاری کیلیے بین الاقوامی مالیاتی مشیرکمپنی "ایلویریس اینڈ مارسال" کو تعینات کیا ہے۔
مشیرکے مطابق ابتدائی مارکیٹ جائزہ مکمل کر لیاگیااور ٹرانزیکشن اسٹرکچر جلدحتمی شکل اختیارکرے گا، جبکہ آئندہ ہفتوں میں سرمایہ کاروں سے اظہارِ دلچسپی کی درخواستیں طلب کی جائیں گی۔
سابق چیئرمین نیپرا توقیر فاروقی نے امیدظاہرکی کہ نجکاری کے عمل میں ملازمین کی جانب سے مزاحمت کاسامنانہیں ہوگا، کیونکہ بجلی کے شعبے میں یونین سرگرمیوں پر صدارتی آرڈیننس کے تحت پابندی عائد ہے۔
ایم ڈی پاور پلاننگ اینڈمانیٹرنگ کمپنی عابد لطیفکے مطابق تمام شرائط پوری کر لی گئی ہیں، ورلڈ بینک نے تجویز دی کہ نجکاری سے قبل تمام 10 تقسیم کارکمپنیوں کے شیئرز صدرِ پاکستان کے نام منتقل کیے جائیں اور حکومت نئی بجلی پالیسی بھی مرتب کرے،تاکہ تقسیم کار ادارے تکنیکی و مالی نقصانات میں کمی لاسکیں۔
خیال رہے کہ کابینہ نے گزشتہ سال اگست میں تین تقسیم کارکمپنیوں کی نجکاری کی منظوری دی تھی، تاہم ابھی تک کسی بڑی سرکاری کمپنی کی نجکاری مسابقتی بولی کے ذریعے نہیں ہو سکی۔