غزہ پر مکمل قبضہ اور جبری بے دخلی نسل کشی کے منصوبے کی ایک اور کڑی ہے، آغا سید حسن
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
انجمن شرعی شیعیان کے صدر نے کہا کہ غزہ کے نہتے عوام گزشتہ کئی ماہ سے بے مثال بربریت، محاصرے، بھوک اور بمباری کا سامنا کر رہے ہیں اور اب انکی جبری بے دخلی کا اعلان اس ظلم کو ایک نئے اور خطرناک موڑ پر لے گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے اپنے ایک شدید ردعمل میں صہیونی حکومت کے غزہ شہر پر مکمل قبضے اور وہاں کے بے گناہ شہریوں کو جبری طور پر بے دخل کرنے کے منصوبے کو فلسطینی عوام کی کھلی نسل کشی اور انسانی حقوق کی سنگین پامالی قرار دیا ہے۔ آغا سید حسن نے کہا کہ یہ اقدام دراصل اسی غاصب صہیونی وزیرِاعظم نتن یاہو کی پالیسی کا تسلسل ہے، جو پہلے ہی بین الاقوامی فوجداری عدالت میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ناقابلِ تردید ثبوت ہے کہ صہیونی حکومت نہ صرف فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین سے محروم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے بلکہ انہیں منظم اور منصوبہ بند طریقے سے صفحہ ہستی سے مٹانے کی کوشش بھی کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کے نہتے عوام گزشتہ کئی ماہ سے بے مثال بربریت، محاصرے، بھوک اور بمباری کا سامنا کر رہے ہیں اور اب ان کی جبری بے دخلی کا اعلان اس ظلم کو ایک نئے اور خطرناک موڑ پر لے گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے چارٹر اور انسانی ضمیر کی کھلی توہین ہے۔ آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے عالمی برادری، بالخصوص اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم (OIC)، یورپی یونین اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ فوری اور مؤثر اقدامات کریں تاکہ فلسطینی عوام کے خلاف جاری اس نسل کشی اور منظم قتل عام کو روکا جا سکے۔
انہوں نے اسلامی ممالک کی حکومتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب محض مذمتی بیانات کافی نہیں، عملی اقدامات کا وقت آ چکا ہے۔ اقتصادی بائیکاٹ، سفارتی دباؤ، اور عالمی عدالتوں میں جنگی جرائم کے مقدمات چلانے جیسے ٹھوس اقدامات کئے بغیر اس بربریت کو روکنا ممکن نہیں۔ آخر میں آغا سید حسن نے دنیا بھر کے باضمیر انسانوں سے اپیل کی کہ وہ فلسطینی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کریں، ان کی حمایت میں آواز بلند کریں اور اس انسانی المیے کو رکوانے کے لئے ہر ممکن جدوجہد کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطینی عوام اور انسانی نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
ہم فلسطین کی مکمل رکنیت اقوام متحدہ میں چاہتے ہیں، محمود عباس
الجزیرہ کے مطابق، فلسطینی اتھارٹی کے صدر نے کہا کہ میں اسرائیل سے درخواست کرتا ہوں کہ فوری طور پر خونریزی بند کرے اور جامع امن کے لیے مذاکرات کی میز پر آئے۔ ہم غزہ میں جنگ کے خاتمے کے بعد صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کرانے کے اپنے عزم کی تصدیق کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی اتھارٹی کے صدر نے پیر کی شب دو ریاستی حل کانفرنس کے لیے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ہم غزہ میں جنگ کے خاتمے کے بعد انتخابات کرانے کے اپنے عزم کی تصدیق کرتے ہیں۔ فارس نیوز کے مطابق، محمود عباس نے کہا کہ ہم مستقل جنگ بندی اور غزہ میں امداد کی رسائی کے حامی ہیں۔ انہوں نے ویڈیو پیغام میں وضاحت کی کہ فلسطین ہی واحد ادارہ ہے جو غزہ میں مکمل حکومت اور سیکورٹی کی ذمہ داری وقتی انتظامی کمیٹی کے ذریعے سنبھال سکتا ہے۔ الجزیرہ کے مطابق، عباس نے کہا کہ حماس حکومت میں کوئی کردار نہیں رکھے گی اور اس گروپ سمیت دیگر فریقین کو اپنے ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنے ہوں گے کیونکہ ہم ایک غیر مسلح، قانون پر مبنی اور جائز سیکورٹی فورس والے ملک کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے مصر اور اردن کے موقف کی تعریف کی اور کہا کہ ہم ایک جمہوری اور جدید فلسطینی ریاست چاہتے ہیں جو قانون کی حکمرانی پر مبنی ہو۔ عباس نے مزید کہا کہ ہم ان ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے فلسطین کو تسلیم کیا اور دیگر ممالک سے بھی یہی اقدام کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔ انہوں نے صہیونی حکام کے بڑا اسرائیل کے دعوے کی مذمت کی اور کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ فلسطین کو اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت دی جائے اور ہم امریکہ، فرانس اور سعودی عرب کے ساتھ دو ریاستی حل کانفرنس کے منظور شدہ امن منصوبے پر تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں۔ الجزیرہ کے مطابق، فلسطینی اتھارٹی کے صدر نے کہا کہ میں اسرائیل سے درخواست کرتا ہوں کہ فوری طور پر خونریزی بند کرے اور جامع امن کے لیے مذاکرات کی میز پر آئے۔ ہم غزہ میں جنگ کے خاتمے کے بعد صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کرانے کے اپنے عزم کی تصدیق کرتے ہیں۔