اب نوجوان نسل صرف ویزا لائن میں کھڑی ہے؛ نعمان اعجاز کا جشن آزادی پر پیغام
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
منجھے ہوئے اداکار نعمان اعجاز نے یومِ آزادی کی منابست سے پوسٹ میں اپنا دل کھول کر رکھ دیا اور نوجوانوں کے مستقبل پر سوالات اُٹھا دیئے۔
اداکار نعمان اعجاز نے لکھا کہ ماضی میں نوجوان 14 اگست کو پرچموں سے گھر سجاتے تھے، گانے گاتے تھے اور جوش و جذبے سے بھرپور ہوتے تھے۔
نعمان اعجاز نے مزید کہا کہ آج کی نسل مایوسی اور بے یقینی کا شکار ہوکر اور ملک چھوڑ کر جانے کی خواہش کے ساتھ ویزا دفاتر کے باہر لائنوں میں کھڑی ہے۔
اداکار نعمان اعجاز نے اس افسوسناک صورتحال کی وجہ ملک میں بدعنوانی، انصاف کی عدم دستیابی، اور میرٹ کے قتل کو قرار دیا۔
مداحوں نے نعمان اعجاز کی پوسٹ پر تبصرے کرتے ہوئے ان کی سچائی کو سراہا اور کہا کہ یہی تلخ حقیقت ہے جسے کوئی تسلیم نہیں کرتا، لیکن سب جانتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
یورپ میں نیا ملک قائم، 20 سالہ نوجوان صدر بن گیا
دنیا میں ایک اور نیا ملک وجود میں آ گیا ہے، جس کی آبادی محض 400 افراد پر مشتمل ہے۔ اس خودساختہ ملک کا نہ صرف اپنا جھنڈا، کرنسی، پاسپورٹ اور کابینہ ہے بلکہ اس کا صدر بھی ایک نوجوان ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یورپ میں 20 سالہ آسٹریلوی نوجوان ڈینیئل جیکسن نے “فری ریپبلک آف ورڈیس کے نام سے ایک نئے ملک کے قیام کا اعلان کیا ہے۔ یہ ملک ویٹیکن سٹی کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے چھوٹا ملک قرار دیا جا رہا ہے۔
ڈینیئل جیکسن نے 2019 میں ایک ایسی زمین دریافت کی جو کسی بھی تسلیم شدہ ملک کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی تھی۔ یہ زمین سربیا اور کروشیا کے درمیان دریائے ڈینیوب کے کنارے واقع ہے، جس پر کئی دہائیوں سے کوئی دعویٰ نہیں کیا گیا تھا۔
اسی جگہ پر 125 ایکڑ پر مشتمل ایک جنگل میں جیکسن نے “فری ریپبلک آف ورڈیس” کا اعلان کیا اور خود کو اس ملک کا صدر مقرر کر لیا۔
ورڈیس کی آبادی ان 400 افراد پر مشتمل ہے جنہیں “پاکٹ تھری” کہا جاتا ہے۔ یہاں انگریزی، کروشین اور سربین زبانیں بولی اور سمجھی جاتی ہیں۔
ملک تک رسائی نہایت محدود ہے اور صرف کروشیا کے شہر اوسیجیک سے کشتی کے ذریعے وہاں پہنچا جا سکتا ہے، کیونکہ یہ علاقہ متنازع تصور کیا جاتا ہے۔
پابندی اور ملک بدری
اکتوبر 2023 میں کروشین پولیس نے ورڈیس کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے ڈینیئل جیکسن اور دیگر آبادکاروں کو گرفتار کر کے ملک سے بدر کر دیا۔ ان پرتاحیات ملک میں داخلے کی پابندی بھی عائد کر دی گئی۔
ڈینیئل جیکسن کا کہنا ہے کہ ہمیں بغیر کسی واضح وجہ کے صرف یہ کہہ کر ملک بدر کر دیا گیا کہ ہم قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
تاہم وہ اب بھی ورڈیس واپس لوٹنے کی امید رکھتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اگر وہ دوبارہ اپنی ریاست میں داخل ہونے میں کامیاب ہوا تو وہ صدارت سے سبکدوش ہو کرانتخابات کا اعلان کرے گا۔
یہ معاملہ اس بات کی مثال ہے کہ دنیا میں غیر روایتی انداز میں ریاست سازی کی خواہش کس حد تک جا سکتی ہے، چاہے وہ قانونی سطح پر تسلیم شدہ نہ ہو۔