لسانیت، عصبیت، دہشت گردی، اور انتہا پسندی کی حوصلہ شکنی کرکے ایک قوم بننا ہوگا، عشرت العباد
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
اپنے پیغام میں سربراہ میری پہچان پاکستان نے کہا کہ ہمیں انکے فکر و فلسفے پر کاربند رہتے ہوئے انکے پیغام کو آگے پھیلانے کی ضرورت ہے، پاکستان میں لسانیت، عصبیت، دہشت گردی اور انتہا پسندی کی حوصلہ شکنی کرکے ایک قوم بننا ہوگا، جس طرح ہم بنیان المرصوص میں ایک قوم بنے، اسی طرح ہمیں ایک مٹھی بننا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق گورنر سندھ اورمیری پہچان پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے شاہ عبدالطیف بھٹائی کے عرس کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ شاہ عبدالطیف بھٹائی کا پیغام امن، محبت، بھائی چارہ ہے، صوفیانہ شاعر و بزرگ شاہ عبدالطیف بھٹائی نے اپنے کلام سے شعور پیغام اور دین سے محبت کے ساتھ ساتھ سندھ کی سرزمین کو اخوت اور امن کا درس دینے کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کو جو پیغام دیا اسکی حقانیت ہر ایک پر آشکار ہورہی ہے، سندھ بھٹائی کی نگری ہے، انکی سوچ اور فلسفہ صوفیانہ کلام کی روشنی میں بھائی چارے امن و محبت کو اپنانے کی ضرورت ہے، ہم ایک قوم بنیں، لسانی اکائیوں میں تقسیم ہوکر شاہ لطیف بھٹائی کی تعلیمات کے برعکس کام نہ کریں۔
سربراہ میری پہچان پاکستان نے کہا کہ ہمیں انکے فکر و فلسفے پر کاربند رہتے ہوئے انکے پیغام کو آگے پھیلانے کی ضرورت ہے، پاکستان میں لسانیت، عصبیت، دہشت گردی اور انتہا پسندی کی حوصلہ شکنی کرکے ایک قوم بننا ہوگا، جس طرح ہم بنیان المرصوص میں ایک قوم بنے، اسی طرح ہمیں ایک مٹھی بننا ہے، ان کا عرس جشن آزادی، جشن فتح کے موقع پر آیا ہے، جب پوری قوم مکمل چارج اور جزبہ حب الوطنی سے سرشار ہے، اسی اسپرٹ کو برقرار رکھ کر ہم ملک کو مضبوط ریاست بناسکتے ہیں، ہماری سوچ میری پہچان پاکستان اور شاہ عبدالطیف بھٹائی کے درس کے عین مطابق بھائی چارہ اور امن و محبت ہو۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پاکستان کی پیشکش کا افغانستان نے عملی جواب نہیں دیا، دفتر خارجہ
پاکستانی دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ افغانستان نے پاکستان کی تجارتی اور انسانیت دوست پیشکش کا عملی جواب نہیں دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے مذاکرات کا تیسرا دور استنبول میں7 نومبر کو ختم ہوا، طالبان نے اس دوران اکثر غلط بیانی یا لاتعلقی کا حوالہ دیا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر اندرابی کے مطابق مذاکراتی عمل کے دوران پاکستان نے ترکیہ اور قطر کے مخلصانہ ثالثی کے مثبت اقدامات کو سراہا۔
ترجمان کے مطابق پاکستان نے بار بار دہشت گردوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا، طے شدہ دورانیے کے باوجود افغان حکومت نے دہشت گرد عناصرکے خلاف ٹھوس کارروائی نہیں کی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق گزشتہ 4 سال میں افغان سر زمین سے پاکستان پر حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا، پاکستان نے ہر بار تحمل کا مظاہرہ کیا۔
ترجمان کے مطابق پاکستان نے تجارتی اور انسانیت دوست پیشکش کی مگر عملی جواب نہیں ملا، طالبان حکومت نے دہشت گرد عناصر کو پناہ دے کر ان کی سرگرمیوں کو فروغ دیا۔
طاہر اندرابی کے مطابق یہ مسئلہ انسانی ہمدردی کا معاملہ نہیں، طالبان نے اکثر غلط بیانی یا لاتعلقی کا حوالہ دیا، مذاکرات میں افغان فریق نے بحث کو خلل انداز موضوعات کی طرف موڑ کر اصل مسئلے کو دھندلا کیا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق مؤدبانہ مذاکرات کےحامی ہیں مگر دہشت گردانہ سرگرمیوں کے خلاف قابلِ عمل اور قابلِ تصدیق اقدامات ضروری ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اپنی سرحدوں اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا، دہشت گرد عناصر اور ان کے مددگار دوست شمار نہیں کیےجائیں گے۔