اپنے پیغام میں سربراہ میری پہچان پاکستان نے کہا کہ ہمیں انکے فکر و فلسفے پر کاربند رہتے ہوئے انکے پیغام کو آگے پھیلانے کی ضرورت ہے، پاکستان میں لسانیت، عصبیت، دہشت گردی اور انتہا پسندی کی حوصلہ شکنی کرکے ایک قوم بننا ہوگا، جس طرح ہم بنیان المرصوص میں ایک قوم بنے، اسی طرح ہمیں ایک مٹھی بننا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق گورنر سندھ اورمیری پہچان پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے شاہ عبدالطیف بھٹائی کے عرس کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ شاہ عبدالطیف بھٹائی کا پیغام امن، محبت، بھائی چارہ ہے، صوفیانہ شاعر و بزرگ شاہ عبدالطیف بھٹائی نے اپنے کلام سے شعور پیغام اور دین سے محبت کے ساتھ ساتھ سندھ کی سرزمین کو اخوت اور امن کا درس دینے کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کو جو پیغام دیا اسکی حقانیت ہر ایک پر آشکار ہورہی ہے، سندھ بھٹائی کی نگری ہے، انکی سوچ اور فلسفہ صوفیانہ کلام کی روشنی میں بھائی چارے امن و محبت کو اپنانے کی ضرورت ہے، ہم ایک قوم بنیں، لسانی اکائیوں میں تقسیم ہوکر شاہ لطیف بھٹائی کی تعلیمات کے برعکس کام نہ کریں۔

سربراہ میری پہچان پاکستان نے کہا کہ ہمیں انکے فکر و فلسفے پر کاربند رہتے ہوئے انکے پیغام کو آگے پھیلانے کی ضرورت ہے، پاکستان میں لسانیت، عصبیت، دہشت گردی اور انتہا پسندی کی حوصلہ شکنی کرکے ایک قوم بننا ہوگا، جس طرح ہم بنیان المرصوص میں ایک قوم بنے، اسی طرح ہمیں ایک مٹھی بننا ہے، ان کا عرس جشن آزادی، جشن فتح کے موقع پر آیا ہے، جب پوری قوم مکمل چارج اور جزبہ حب الوطنی سے سرشار ہے، اسی اسپرٹ کو برقرار رکھ کر ہم ملک کو مضبوط ریاست بناسکتے ہیں، ہماری سوچ میری پہچان پاکستان اور شاہ عبدالطیف بھٹائی کے درس کے عین مطابق بھائی چارہ اور امن و محبت ہو۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایک قوم میں ایک

پڑھیں:

خیبر پختونخوا حکومت کا وفاقی پالیسی پر اعتراض، افغانستان سے بات چیت ناگزیر قرار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پشاور: خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر سیف نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پالیسی پر نظر ثانی کرے اور اس حوالے سے سنجیدہ اقدامات اٹھائے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا کہ وفاقی حکومت کی ناکام اور غلط پالیسیوں کے باعث خیبر پختونخوا میں آئے روز جنازے اٹھ رہے ہیں، دہشت گردی کی اس لہر میں معصوم شہریوں، بچوں اور خواتین کی زندگیاں ضائع ہو رہی ہیں۔ انہوں نے اس صورتحال پر وفاقی حکومت کی سردمہری کو افسوسناک اور قابل مذمت قرار دیا۔

مشیر اطلاعات نے واضح کیا کہ دہشت گردی جیسے سنگین مسئلے کے خاتمے کے لیے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے لیکن وفاق نہ تو خود یہ اقدام کر رہا ہے اور نہ صوبائی حکومت کو اجازت دے رہا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ  وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور امن و امان کے قیام کے لیے عملی اقدامات کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ ہاؤس میں قبائلی جرگوں کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے۔

بیرسٹر سیف نے الزام عائد کیا کہ وفاقی حکومت نے افغانستان وفد بھیجنے کے لیے ٹی او آرز پر بھی خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور دہشت گردی جیسے حساس مسئلے پر بھی سیاست کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی مخلصانہ کوششوں کا ساتھ دے تاکہ امن قائم ہو سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر وفاق نے سنجیدگی نہ دکھائی تو انسانی جانوں کے ضیاع کا سلسلہ جاری رہے گا اور دہشت گردی کے خاتمے کے امکانات مزید کمزور ہو جائیں گے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ کو 114 سال قید کی سزا، انسدادِ دہشت گردی عدالت کا فیصلہ
  •   وفاقی حکومت دہشت گردی کیخلاف جنگ کی پالیسی پر نظرثانی کرے، بیرسٹر سیف
  • بھارت کا سیکولر چہرہ ہندوتوا انتہا پسندی کی نئی شکل
  • خوف
  • حکومت دہشت گردی کے خلاف پالیسی پر نظرثانی کرے،بیرسٹرسیف
  • خیبر پختونخوا حکومت کا وفاقی پالیسی پر اعتراض، افغانستان سے بات چیت ناگزیر قرار
  • وفاقی حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پالیسی پر نظرثانی کرے، بیرسٹر سیف
  • وفاقی حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پالیسی پر نطرثانی کرے، بیرسٹر سیف
  • وفاقی حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پالیسی پر نظرِ ثانی کرے، بیرسٹر سیف
  • بھارت خطے میں امن کو سبوتاژ کررہا ہے!