وزیرخزانہ کا شوگر سیکٹر کو مکمل ڈی ریگولیٹ کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ملک میں بار بار پیدا ہونے والے چینی بحران کی وجوہات کا جائزہ لینے کے بعد شوگر سیکٹر کو مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس فیصلے کا مقصد چینی کے کاروبار میں شفافیت لانا اور ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر بہتر پالیسی سازی کو یقینی بنانا ہے۔
یہ اعلان وزیر خزانہ کی زیر صدارت ہونے والے ایک اہم اجلاس کے دوران کیا گیا، جہاں چیئرمین مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) ڈاکٹر کبیر سدھو نے چینی بحران پر تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ برس حکومت کو شوگر ایڈوائزی بورڈ کی جانب سے گنے کی پیداوار، دستیاب ذخائر اور چینی کی ممکنہ پیداوار سے متعلق غلط تخمینے فراہم کیے گئے تھے۔
ان ہی تخمینوں کی بنیاد پر چینی کی برآمد کی اجازت دی گئی، جس کے نتیجے میں ملک میں چینی کی قلت پیدا ہوئی اور قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
غلط ڈیٹا، محدود سپلائی، اور کارٹلائزیشن
اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ پالیسی سازی کا انحصار شوگر ملز ایسوسی ایشن جیسے اسٹیک ہولڈرز کے فراہم کردہ ڈیٹا پر نہیں ہونا چاہیے۔ فیصلے **آزاد اور شفاف ڈیٹا** کی بنیاد پر ہونے چاہییں تاکہ قومی مفادات کا تحفظ کیا جا سکے۔
ڈاکٹر کبیر سدھو نے مزید بتایا کہ مسابقتی کمیشن ، شوگر سیکٹر میں اصلاحات کے لیے حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کر رہا ہے اور ریفارم کمیٹی کو تجاویز بھی دے رہا ہے۔
ماضی کے بحران، آج بھی جاری اثرات
بریفنگ کے دوران 2008-09، 2015-16، اور 2019-20 کے چینی بحرانوں کا جائزہ بھی پیش کیا گیا۔ کمیشن نے واضح کیا کہ ماضی میں بھی چینی کی **مصنوعی قلت** پیدا کر کے برآمدات سے فائدہ اٹھانے کی کوششیں کی گئیں، جو درحقیقت کارٹل کا نتیجہ تھیں۔
یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ 2009-10 کی شوگر انکوائری میں کارٹلائزیشن کے واضح شواہد ملے تھے، لیکن 2010 کا اہم فیصلہ آج تک منظرِ عام پر نہیں آ سکا۔ قانونی پیچیدگیوں اور عدالتوں کے اسٹے آرڈرز کے باعث یہ کیس ابھی بھی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔
ڈی ریگولیشن کے بعد کیا ہوگا؟
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ شوگر سیکٹر کو اب مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کر دیا جائے گا۔ اس کے بعد پالیسی سازی، قیمتوں کے تعین اور برآمدات کے فیصلے مارکیٹ کے اصولوں پر ہوں گے، اور حکومت صرف نگرانی اور ضابطہ کاری کے کردار میں ہوگی۔
انہوں نے واضح کیا کہ ڈی ریگولیشن کے بعد مسابقتی کمیشن کا کردار مزید بڑھ جائے گا، اور تحقیقات کو مؤثر بنانے کے لیے تمام متعلقہ اداروں سے ڈیٹا کی فراہمی کو لازمی بنایا جائے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شوگر سیکٹر چینی کی کے بعد
پڑھیں:
وزیرخزانہ سے ترکمانستان کے سفیر کی ملاقات، تجارت، کاروبار اور سرمایہ کاری کے فروغ پر تبادلہ خیال
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اگست2025ء)وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب سے پاکستان میں ترکمانستان کے سفیر اتاجان موولاموف نے پیر کووزارتِ خزانہ میں ملاقات کی۔وزات خزانہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں دو طرفہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، خاص طور پر تجارت، کاروبار اور سرمایہ کاری کے فروغ پر توجہ مرکوز رہی۔ سینیٹر محمد اورنگزیب نے ترکمانستان جیسے برادر ملک کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ گزشتہ سال کے دوران دونوں ممالک کے درمیان کئی اعلیٰ سطحی وزارتی دورے ہوئے ہیں۔اتاجان موولاموف نے پاکستان کو ترکمانستان کا تجارت و سرمایہ کاری کا ایک اہم شراکت دار اور دو طرفہ و بین الاقوامی تجارت کے لیے ایک کلیدی راہداری قرار دیتے ہوئے اس شراکت داری کو ترکمانستان کی خصوصی ترجیح قرار دیا۔(جاری ہے)
ملاقات میں توانائی، ٹرانسپورٹ اور تعمیرات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبہ جات اور تعاون کے مواقع پر بھی بات چیت ہوئی۔ترکمانستان کے وزیر برائے خزانہ و معیشت مامّت گلی آستاناگلوف کی جانب سے سفیر اتاجان موولاموف نے سینیٹر محمد اورنگزیب کو ترکمانستان انویسٹمنٹ فورم میں شرکت کی دعوت دی۔ یہ فورم وسط ستمبر میں اشک آباد میں منعقد ہوگا اور یہ تقریب ترکمانستان کی آزادی کی 34ویں سالگرہ کی تقریبات کے ساتھ منسلک ہوگی۔