Daily Mumtaz:
2025-11-10@06:59:51 GMT

وزیرخزانہ کا شوگر سیکٹر کو مکمل ڈی ریگولیٹ کرنے کا اعلان

اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT

وزیرخزانہ کا شوگر سیکٹر کو مکمل ڈی ریگولیٹ کرنے کا اعلان

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ملک میں بار بار پیدا ہونے والے چینی بحران کی وجوہات کا جائزہ لینے کے بعد شوگر سیکٹر کو مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس فیصلے کا مقصد چینی کے کاروبار میں شفافیت لانا اور ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر بہتر پالیسی سازی کو یقینی بنانا ہے۔
یہ اعلان وزیر خزانہ کی زیر صدارت ہونے والے ایک اہم اجلاس کے دوران کیا گیا، جہاں چیئرمین مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) ڈاکٹر کبیر سدھو نے چینی بحران پر تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ برس حکومت کو شوگر ایڈوائزی بورڈ کی جانب سے گنے کی پیداوار، دستیاب ذخائر اور چینی کی ممکنہ پیداوار سے متعلق  غلط تخمینے فراہم کیے گئے تھے۔
ان ہی تخمینوں کی بنیاد پر چینی کی برآمد کی اجازت دی گئی، جس کے نتیجے میں ملک میں چینی کی قلت پیدا ہوئی اور قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

غلط ڈیٹا، محدود سپلائی، اور کارٹلائزیشن
اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ پالیسی سازی کا انحصار شوگر ملز ایسوسی ایشن جیسے اسٹیک ہولڈرز کے فراہم کردہ ڈیٹا پر نہیں ہونا چاہیے۔ فیصلے **آزاد اور شفاف ڈیٹا** کی بنیاد پر ہونے چاہییں تاکہ قومی مفادات کا تحفظ کیا جا سکے۔
ڈاکٹر کبیر سدھو نے مزید بتایا کہ مسابقتی کمیشن ، شوگر سیکٹر میں اصلاحات کے لیے حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کر رہا ہے اور ریفارم کمیٹی  کو تجاویز بھی دے رہا ہے۔
ماضی کے بحران، آج بھی جاری اثرات
بریفنگ کے دوران 2008-09، 2015-16، اور 2019-20 کے چینی بحرانوں کا جائزہ بھی پیش کیا گیا۔ کمیشن نے واضح کیا کہ ماضی میں بھی چینی کی **مصنوعی قلت** پیدا کر کے برآمدات سے فائدہ اٹھانے کی کوششیں کی گئیں، جو درحقیقت کارٹل کا نتیجہ تھیں۔
یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ 2009-10 کی شوگر انکوائری میں کارٹلائزیشن کے واضح شواہد ملے تھے، لیکن 2010 کا اہم فیصلہ آج تک منظرِ عام پر نہیں آ سکا۔ قانونی پیچیدگیوں اور عدالتوں کے اسٹے آرڈرز کے باعث یہ کیس ابھی بھی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔
ڈی ریگولیشن کے بعد کیا ہوگا؟
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ شوگر سیکٹر کو اب مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کر دیا جائے گا۔ اس کے بعد پالیسی سازی، قیمتوں کے تعین اور برآمدات کے فیصلے مارکیٹ کے اصولوں پر ہوں گے، اور حکومت صرف نگرانی اور ضابطہ کاری کے کردار میں ہوگی۔
انہوں نے واضح کیا کہ ڈی ریگولیشن کے بعد مسابقتی کمیشن کا کردار مزید بڑھ جائے گا، اور تحقیقات کو مؤثر بنانے کے لیے تمام متعلقہ اداروں سے ڈیٹا کی فراہمی کو لازمی بنایا جائے گا۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: شوگر سیکٹر چینی کی کے بعد

پڑھیں:

صاحبزادہ احمد خان کو ایف پی ایس سی کا ممبر مقرر کرنے کی منظوری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد ( آن لائن )صدر مملکت آصف علی زرداری نے سابق فارن سروس گروپ گریڈ 21 کے ریٹائرڈ افسر صاحبزادہ احمد خان کو فیڈرل پبلک سروس کمیشن (FPSC) کا ممبر مقرر کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اس تعیناتی کا دائرہ تین سال کے لیے ہوگا، اور اس سلسلے میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق صاحبزادہ احمد خان کی تعیناتی کمیشن کی کام کی نگرانی اور پبلک سروسز میں اصلاحات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔

خبر ایجنسی سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • شوگر کے مریضوں اور موٹے افراد کا امریکا میں داخلہ بند کرنے کی تیاریاں؟
  • میرٹ کے نظام میں بڑی اصلاحات؛ پنجاب پبلک سروس کمیشن کا اہم فیصلہ
  • پنجاب پبلک سروس کمیشن کا میرٹ کے نظام میں اصلاحات کا اعلان
  • کراچی : جہازوں کو پہلے آئیں‘ پہلے پائیں کی بنیاد پر برتھ دینے کا فیصلہ
  • صاحبزادہ احمد خان کو ایف پی ایس سی کا ممبر مقرر کرنے کی منظوری
  • شوگر اور مٹاپے کے شکار افراد کو امریکی ویزا نہ دینے کا اعلان
  • بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں سولر ڈیٹا مراکزخلا میں قائم کرنے کی دوڑ میں شامل
  • شہریوں کا ڈیٹا فروخت کرنے والا ملزم گرفتار، کروڑوں پاکستانیوں کا ریکارڈ برآمد
  • چین کے کھلے پن کے دروازے دن بدن وسیع تر ہوتے جا رہے ہیں ، چینی وزارت تجارت
  • کرشنگ سیزن شروع ہونے کے پیش نظر شوگر ملز کی مانیٹرنگ مزید سخت کرنے کا فیصلہ