چھاتی کے سرطان کی روک تھام کیلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے؛ آصفہ بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
سٹی 42 : خاتونِ اوّل آصفہ بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ چھاتی کے سرطان کی روک تھام کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے، حکومتی اداروں، طبی ماہرین، میڈیا اور کمیونٹیز کو مشترکہ جدوجہد کی ضرورت ہے۔
پنک ربن پاکستان کے سی ای او عمر آفتاب کی خاتونِ اوّل آصفہ بھٹو زرداری سے ایوانِ صدر میں ملاقات ہوئی ۔ آصفہ بھٹو زرداری نے اس موقع پر گفتگو میں کہا کہ پاکستان میں ہر نو میں سے ایک خاتون چھاتی کے سرطان کے خطرے سے دوچار ہے، تاخیر سے تشخیص ہر سال ہزاروں خواتین کی جان لے لیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بروقت تشخیص کی صورت میں شفا یابی کی شرح نوے فیصد سے زائد ہے، ہر خاتون کو بروقت اسکریننگ، درست تشخیص اور معیاری علاج کی سہولت ملنی چاہیے ۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں ڈین تعیناتی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
خاتونِ اوّل نے کہا کہ خواتین کی صحت کو قومی ترجیح بنانا چاہیے، دیہی علاقوں میں چھاتی کے سرطان کے علاج اور تشخیص کی سہولیات بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ موبائل میموگرافی یونٹس اور کمیونٹی آؤٹ ریچ پروگرام کے فروغ کی ضرورت ہے۔ میڈیا، تعلیمی شعبے اور مذہبی رہنماؤں سے ملک گیر آگاہی مہم میں کردار ادا کر ے ۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کی ضرورت ہے آصفہ بھٹو نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
پاکستن نے فراست پر مبنی زری و مالیاتی پالیسیوں کے ذریعےمعاشی استحکام حاصل کرلیا؛گورنراسٹیٹ بینک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان نے مربوط اور فراست پر مبنی زری اور مالیاتی پالیسیوں پر عملدرآمد کے ذریعے خاصا معاشی استحکام حاصل کر لیا۔
جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان نے مربوط اور فراست پر مبنی زری اور مالیاتی پالیسیوں پر عملدرآمد کے ذریعے خاصا معاشی استحکام حاصل کر لیا، جس کے نتیجے میں مہنگائی تیزی سے کم ہوئی ہے، اور بیرونی شعبے اور مالیاتی بفرز کو دوبارہ تشکیل دینے میں مدد ملی ہے۔یہ بات انہوں نے سی ایف اے سوسائٹی پاکستان کے تحت کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں معروف سالانہ ایکسی لینس ایوارڈز کے سلسلے کے22ویں ایڈیشن کی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئےکہی۔
انہو ں نے ابھرتی معیشتوں کی جانب سے پائیدار اور شمولیتی معاشی ترقی کے حصول کی کوششوں میں سرمایہ منڈیوں کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ملک میں نجی شعبے کے قرضوں اور سرمایہ کاری کی ضروریات کے درمیان فرق کا حوالہ دیا اور کہا کہ اس فرق کو سرمایہ مارکیٹ کے انفرااسٹرکچر اور گورننس کو بہتر بنانے کے لیے مسلسل کوششوں، متبادل سرمایہ کاری مصنوعات کی تیاری، ڈیجیٹل رسائی میں توسیع اور آن بورڈنگ کے طریقہ کار کو آسان بنانے اور مالی منڈیوں پر عوام کے اعتماد کو بڑھانے کے لیے شفافیت میں اضافے کے ذریعے ختم کیا جا سکتا ہے، اس ضمن میں انہوں نے ملک میں اخلاقی سرمایہ کاری کے طریقوں اور فنانشل مارکیٹ کے انفرا اسٹرکچر کو ترقی دینے میں سی ایف اے سوسائٹی پاکستان کی مسلسل کاوشوں کو سراہا۔
اس موقع پر ورچوئل خطاب کرتے ہوئے سی ایف اے انسٹی ٹیوٹ میں گلوبل پارٹنرشپس اینڈ کلائنٹ سلوشنز کے منیجنگ ڈائریکٹر پال موڈی نے معاشرے کو فائدہ پہنچانے کی غرض سے سرمایہ کاروں میں اخلاقیات کے اعلیٰ ترین معیارات اور پیشہ ورانہ مہارت کو فروغ دینے کے سلسلے میں سی ایف اے انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ ساتھ سی ایف اے سوسائٹی پاکستان کی انتھک کوششوں کو بھی سراہا۔