سروں کے شہنشاہ نصرت فتح علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 28 برس بیت گئے
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
سروں کے شہنشاہ، قوالی کے بے تاج بادشاہ اور موسیقی کی دنیا کے روشن ستارے استاد نصرت فتح علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 28 برس بیت گئے.
13 اکتوبر 1948 کو فیصل آباد کی فضاؤں میں پیدا ہونے والے نصرت فتح عل خان نے اپنے استاد مبارک علی خان سے موسیقی کی ابتدائی تعلیم حاصل کر کے قوالی کی دنیا میں اپنا نام بنایا۔
نصرت فتح علی خان کی دم مست قلندر علی علی جیسی قوالیاں دنیا بھر میں مقبول ہوئیں اور انہوں نے صوفیانہ کلام کو نئی نسل تک ایک نئے انداز میں پہنچایا۔ 1971 میں حق علی علی سے ملنے والی پہلی عوامی پذیرائی کے بعد انہوں نے ایک ہزار سے زائد قوالیاں، 125 البمز ریلیز کیے اور گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام درج کروا کر دنیا بھر میں پاکستان کی پہچان بن کر ملک کا نام روشن کیا۔
1995 میں کینیڈا کے گٹارسٹ مائیکل بروک کے ساتھ ان کے فیوژن پروجیکٹس اور پیٹر گیبریل کے ساتھ البم "مست مست" نے انہیں عالمی سطح پر موسیقی کا بے تاج بادشاہ بنا دیا۔
پرائیڈ آف پرفارمنس، یونیسکو میوزک ایوارڈ سمیت دنیا کے کئی بڑے اعزازات استاد نصرت فتح علی خان کے نام ہوئے۔ وہ پاکستان کے لیے ایک ایسے فن کےسفیر تھے، جنہوں نے مشرق اور مغرب کے سنگیت کو ایک ہی دھڑکن میں جوڑ دیا جبکہ پڑوسی ملک بھارت میں بھی ان کے چرچے ہوئے اور انہوں نے بھارتی فلموں کیلئے بھی کئی گیت گائے۔
استاد نصرت فتح علی خان 16 اگست 1997 کو لندن میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے۔ آج مداح ان کی 28ویں برسی عقیدت و احترام کیساتھ منا رہے ہیں۔ نصرت فتح علی خان کی قوالیاں آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں اور آج بھی مداح ان کی آواز سُن کر جھوم اُٹھتے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نصرت فتح علی خان
پڑھیں:
پاکستان دنیا میں ذیابیطس کی سب سے زیادہ شرح والا ملک بن گیا
پاکستان دنیا میں ذیابیطس کی سب سے زیادہ شرح والا ملک بن گیا۔
طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان اس وقت دنیا میں ذیابیطس کی سب سے زیادہ شرح رکھنے والا ملک بن چکا ہے، جو خاموش لیکن تباہ کن صحت کے بحران میں مبتلا ہے اور لاکھوں افراد کو متاثر کر رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق ملک میں ہر 10 ذیابیطس کے مریضوں میں سے ایک کو ڈایابیٹک فٹ ڈیزیز لاحق ہوتی ہے، جو علاج نہ ہونے کی صورت میں سنگین زخموں یا اعضا کے کٹنے کا باعث بن سکتی ہے
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 34 لاکھ سے زائد افراد ذیابیطس کی پیچیدگیوں کے باعث سنگین زخموں یا اعضا کے کٹنے کے خطرے میں ہیں، ذیابیطس ناصرف دنیا بھر میں اعضا کے کٹنے کی سب سے بڑی وجہ ہے بلکہ گردوں کی ناکامی کا بھی اہم محرک ہے۔
ذیابیطس دنیا بھر میں فالج، گردوں کی ناکامی اور اعضا کے کٹنے کی بڑی وجوہات میں شامل ہے، یہ محض اعداد و شمار نہیں بلکہ ایسی زندگیاں ہیں جو ضائع ہو رہی ہیں یا ہمیشہ کے لیے بدل رہی ہیں۔
دیگر ماہرین صحت نے خبردار کیا کہ پاکستان میں ذیابیطس دل کے دورے، فالج، بینائی کے نقصان اور طویل المدتی معذوریوں میں خطرناک حد تک اضافہ کر رہی ہے۔
انہوں نے اس بڑھتے ہوئے بحران پر قابو پانے کے لیے جلد تشخیص، طرزِ زندگی میں تبدیلی اور بروقت علاج کی فوری ضرورت پر زور دیا