ریاض احمدچودھری
بھارتی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کے نتیجہ میں اب مقبوضہ کشمیر میں امن و امان عزت و آبرو سمیت کچھ نہیں بچا۔ جہاں ہر وقت جنگ جاری ہو، ظلم و بربریت کی نئی داستانیں رقم ہو رہی ہوں وہاں امن و امان کیسے رہ سکتا ہے۔ جو امن و امان کے دشمن ہوتے ہیں وہ عزت و آبرو کے بھی دشمن ہوتے ہیں۔ کسی کی عزت و آبرو پر حملہ کرنا بدترین دہشت گردی ہے مگر کوئی بھی بھارت کے خلاف کارروائی کرنے والا نہیں۔ وہاں زندگی کی رعنائیاں ختم ہو چکی ہیں اور صرف جنگل کا قانون نافذ ہے۔ یہ بات تو تمام دنیا جانتی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں زندگی کی تمام رعنائیاں ختم ہو چکی ہیں جہاں اتنے سالوں سے جنگ ہو رہی ہو، قتل و غارت کا ہر وقت بازار گرم ہو وہاں زندگی کی رونقیں کس طرح قائم رہ سکتی ہیں۔
لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف اور دنیا بھرمیں کشمیریوں نے 15 اگست بھارتی یوم آزادی، یوم سیاہ کے طور پر منایا۔ سرینگر اور وادی کے مختلف شہروں میں کشمیریوں کے احتجاج اور جلسے جلوسوں کو روکنے کیلئے بھارتی تعداد میں پولیس اور بھارتی فوج تعینات کی گئی تھی مگر سخت سکیورٹی کے باوجود وادی بھر میں کشمیری سڑکوں پر نکل آئے اور زبردست احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے بھارت اور ان کی کٹھ پتلی حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ آزاد کشمیر ، پاکستان اسلام آباد اور دیگر بڑے شہروں میں مقیم کشمیریوں نے جلسے، جلوس ریلیاں نکالی گئیں۔
مقررین نے جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری، اقوام متحدہ دہرا معیار ختم کرے اور اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کروائے اور کشمیریوں کو ان کا حق حق خودارادیت دلانے کے لیے بھارت پر دبا بڑھائے۔ آج ریاست کے آرپار اور دنیا بھر میں آباد کشمیری یوم سیاہ منا رہے ہیں اور بھارت کو باور کروا رہے ہیں کہ بھارت نام نہاد جمہوریت ہے۔ ہم اقوام عالم سے مطالبہ کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری مشرقی تیمور، بوسنیا اور سوڈان کے لوگوں کو حق دلانے کے لیے حرکت میں آجاتا ہے تو کشمیر کے معاملہ پر خاموش کیوں ہے۔ ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دلانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔
پاکستانیوںنے 15 اگست بھارت کا یوم آزادی ، یوم سیاہ مناتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر سے فوجی قبضہ ہٹانے تک بھارت کوآزادی کا جشن منانے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے۔ شہدا کی قربانیاں کسی بھی صورت میں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ کشمیری ظلم و جبر کی چکی میں پس رہے ہیں۔ 74 سال کا عرصہ بیت گیا مگر کشمیری ابھی تک غلام ہی ہیں۔ انگریزوں کے بعد ہندوؤں کے غلام۔ کشمیریوں پر بھارت نے غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے جو جمہوریت کا بڑادعویدار ہے۔ عام شہریوں کو اپنا پیدائشی حق ، آزادی مانگنے پر بے دریغ قتل کیا جا رہا ہے۔ کشمیر کا فیصلہ کشمیری عوام کو کرنا ہے۔ بھارت کشمیریوں کو حق خود ارادیت سے محروم کرناچاہتا ہے اور اسلامی مملک کی تنظیم مکمل یکجہتی سے کشمیری مسلمانوں کی تحریک آزادی کی حمایت کرے تو نہ صرف پاکستان کی پوزیشن مضبوط ہوگی بلکہ دنیا بھر میں مسلمان جہاں جہاں بھی آزادی کی جدوجہد کر رہے ہیں انہیں تقویت حاصل ہوگی اور بھارت کشمیری مجاہدین آزادی کو دہشت گرد قرار نہیں دے سکے گا۔
آج کے حالات میں بھارت نے کشمیر میں مظالم کا جو بازار گرم کر رکھا ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ بھارتی افواج اب تک ایک لاکھ سے زائد نوجوانوں کو شہید کر چکی ہیں۔ عفت مآب کشمیری خواتین کی اجتماعی آبروریزی کی جاتی ہے۔ گھروِں دکانوں پر ٹینک چڑھا دیئے جاتے ہیں۔ مساجد اور مزاروں کو شہید کر دیا جاتا ہے اور کھیتوں کوآگ لگا دی جاتی ہے۔ بھارتی فوج کے مظالم میں مزید تیزی آگئی ہے۔ بھارتی ایجنڈا ہے کہ کنٹرول لائن کے پار روابط بڑھائے جائیں تاکہ دنیا پر یہ ثابت کیا جا سکے کہ اصل مسئلہ کشمیریوں کے اتحاد کا ہے مقبوضہ کشمیر کی آزادی کا نہیں۔
مقبوضہ کشمیر میںڈیڑھ لاکھ سے زائد کشمیری بھارتی ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بن چکے ہیں۔ہزاروں کشمیری مائوں’ بہنوں و بیٹیوں کی عصمت دری کی گئی اور دس ہزار سے زائد افراداس وقت بھی ایسے ہیں جنہیں گھروں اور تعلیمی اداروں سے زبردستی اٹھا لیا گیاجس کے بعد آج تک ان کا کچھ پتہ نہیں چل سکا۔ مختلف شہروں و علاقوں میں کشمیریوں کی اجتماعی قبریں برآمد ہو رہی ہیں۔کشمیر جنت نظیر کا کوئی گھر ایسا دکھائی نہیں دیتا جس کا کوئی نہ کوئی فرد کسی نہ کسی حوالہ سے بھارتی دہشت گردی کا نشانہ نہ بنا ہو۔ کشمیریوں کی نسل کشی کا یہ عالم ہے کہ احتجاجی مظاہروں پر کھلے عام ممنوعہ ہتھیار استعمال کئے جارہے ہیں جس کی وجہ سے بہت سے لوگوں کی بینائی ضائع ہو چکی اور وہ زندگی بھر کیلئے معذور اور خطرناک بیماروںکا شکار ہو رہے ہیں مگر کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ بھارت میں اگر کسی کو عمر قید کی سزا ہوجائے تو وہ چودہ پندرہ برسوں بعد رہا ہو کر باہر آجاتا ہے مگر مقبوضہ کشمیر میں دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کا دعویٰ کرنے والے ہندوستان نے ایسے ظالمانہ قوانین نافذ کر رکھے ہیں جن کی وجہ سے پوری کشمیری قوم کی زندگیاں اجیرن بن چکی ہیں۔فرضی جھڑپوں میں ملوث بھارتی فوجیوں کو تمغوں سے نوازا جارہا ہے اور اپنی عزتوں و حقوق کے تحفظ کیلئے آواز بلند کرنے والوں کو تاحیات عمر قید کی سزائیں سنا کر ہمیشہ کیلئے جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
واشنگٹن میں بھارتی یوم آزادی پر سکھوں کا شدید احتجاج
واشنگٹن میں بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر سکھ برادری نے زبردست احتجاج کیا جس میں انہوں نے بھارتی سفارتخانے کو گھیرلیا۔
مظاہرین کے ہاتھوں میں خالصتان کے پرچم تھے اور وہ بھارت مخالف نعرے بلند کرتے رہے۔ انہوں نے ’’بھارت مردہ باد‘‘ اور ’’قاتل مودی‘‘ کے نعرے لگائے جبکہ بھارتی ترنگے کو پھاڑ کر اس کے ٹکڑے سفارتخانے کے سامنے پھینک دیے۔
اس صورتحال نے بھارتی سفارتی عملے کو خوفزدہ کردیا جس پر پولیس کو فوری طور پر طلب کیا گیا۔ پولیس اہلکار کئی گھنٹوں تک موقع پر موجود رہے تاکہ حالات قابو میں رکھے جاسکیں۔
اس موقع پر خالصتان کونسل کے سربراہ ڈاکٹر سندھو نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگلے ہی دن واشنگٹن میں خالصتان ریفرنڈم منعقد ہوگا، جس میں ہزاروں سکھ شرکت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ وقت زیادہ دور نہیں جب بھارتی پنجاب کو آزاد کرا کے خالصتان قائم کیا جائے گا۔
بھارتی یومِ آزادی کی تقریب سفارتی فضا کو پرامن رکھنے کے بجائے ایک بڑے احتجاجی مظاہرے میں تبدیل ہوگئی۔