بلوچستان میں 2 ہفتے سے موبائل انٹرنیٹ معطل، صارفین متاثر
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
ویب ڈیسک : بلوچستان میں 2ہفتوں سے موبائل فون انٹرنیٹ سروس معطل ہے، جس کے باعث صارفین شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ سروس کی معطلی سے صوبے میں طلبہ آن لائن کلاسز میں شرکت سے قاصر ہیں جبکہ فری لانسنگ اور آن لائن کاروبار سے وابستہ افراد کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
صوبائی حکام کے مطابق موبائل فون انٹرنیٹ سروس سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے 31 اگست تک بند کی گئی ہے,بلوچستان ہائی کورٹ نے موبائل فون انٹرنیٹ کی معطلی سے متعلق نوٹیفکیشن پر دوبارہ غور کرنے کی ہدایت کی تھی,جن علاقوں میں سیکیورٹی تھریٹ نہیں عدالت نے وہاں موبائل فون انٹرنیٹ ڈیٹا سروس بحال کرنے کی ہدایت کی تھی۔
پنجاب کے تعلیمی اداروں میں کوڑا دان کی تنصیب لازمی قرار
بلوچستان میں دو ہفتوں سے موبائل فون انٹرنیٹ سروس معطل ہے، جس کے باعث صارفین شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: موبائل فون انٹرنیٹ انٹرنیٹ سروس
پڑھیں:
افغانستان میں انٹرنیٹ پر کوئی پابندی عاید نہیں‘ طالبان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251002-08-23
کابل (مانیٹرنگ ڈیسک) طالبان حکومت نے افغانستان میں انٹرنیٹ کی ملک گیر پابندی کی خبروں کو مسترد کر دیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان حکومت کی وضاحت حالیہ دنوں میں ہونے والے بڑے پیمانے پر کمیونی کیشن بلیک آؤٹ کے بعد سامنے آئی ہے۔ الجزیرہ کے مطابق طالبان حکام نے پاکستانی صحافیوں کے ایک واٹس ایپ گروپ میں جاری بیان میں کہا کہ انٹرنیٹ پر پابندی کی افواہوں میں صداقت نہیں۔ حکومت نے انٹرنیٹ پر پابندی عاید نہیں کی۔ بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ بندش تکنیکی وجوہات کی بنا پر ہوئی ہے۔ خاص طور پر پرانے فائبر آپٹک کیبلز کو تبدیل کرنے کی ضرورت تھی۔ خیال رہے کہ یہ طالبان حکومت کا اس معاملے پر پہلا باضابطہ اعلان ہے جس کے بعد پیر سے ملک بھر میں ٹیلیفون اور انٹرنیٹ سروسز شدید متاثر ہوئیں۔ عالمی انٹرنیٹ مانیٹرنگ ادارے نیٹ بلاکس کے مطابق پیر کو افغانستان میں 4 کروڑ 30 لاکھ آبادی والے ملک میں ‘‘مکمل انٹرنیٹ بلیک آؤٹ’’ ریکارڈ کیا گیا۔ اگرچہ طالبان نے اس بار براہِ راست ذمے داری قبول نہیں کی، تاہم اس سے قبل کئی صوبوں میں انٹرنیٹ سروسز اخلاقی برائیوں کے خلاف اقدامات کے تحت بند کی جا چکی ہیں۔16 ستمبر کو بلخ صوبے کے حکام نے انٹرنیٹ پابندی کی تصدیق کی تھی۔ اسی طرح بدخشاں، تخار، ہلمند، قندھار اور ننگرہار میں بھی حالیہ مہینوں میں پابندیاں رپورٹ ہوئیں۔ ایک افغان حکومتی اہلکار نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ تقریباً ‘‘آٹھ سے نو ہزار ٹیلی کمیونی کیشن ٹاورز’’ کو اگلے حکم تک بند رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ادھر طلوع نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان نے موبائل فونز پر 3G اور 4G انٹرنیٹ سروسز کو ایک ہفتے کے اندر بند کرنے کی ڈیڈلائن دی ہے۔ انٹرنیٹ اور ٹیلیفون سروسز کی بندش نے نہ صرف عوامی رابطوں کو متاثر کیا ہے بلکہ بینکاری، تجارت اور فضائی شعبے کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ یاد رہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد سے خواتین کی ملازمتوں اور لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی عائد ہے جب کہ خواتین کے محرم کے بغیر سفر، عوام مقام پر جانے اور بیوٹی پارلز بھی بند کروا دیئے گئے۔