Express News:
2025-09-18@13:55:33 GMT

ذہانت کا تعلق کیا صرف دماغ سے ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 24th, August 2025 GMT

بلاشبہ قدرت کی عطا کردہ بہترین دماغی حالت یعنی ذہانت نے انسان کو اس کے اشرف المخلوقات ہونے پر فخر کا حق دار قرار دیا ہے۔ ذہانت ایک انسان کا حقیقی اثاثہ ہے کیوں کہ اس کی موجودگی اسے فرش سے عرش اور عدم موجودگی یا کمی عرش سے فرش کی تہوں میں ڈال سکتی ہے۔ تاہم یہاں موضوع سخن ذہانت کی کمی یا زیادتی نہیں بلکہ اس کا مظہر ہے۔

ہم اکثر ذہانت کو صرف دماغ کی کارکردگی سمجھتے ہیں، گویا ذہانت کا تمام تر انحصار صرف دماغ کے خلیات اور اعصابی نظام پر ہے۔ لیکن جدید سائنس بتاتی ہے کہ انسانی ذہانت دراصل ایک کثیرالجہتی مظہر ہے، جس پر جسمانی ساخت، جینیاتی وراثت، ابتدائی نشوونما، ماحول اور طرزِ زندگی جیسے کئی عوامل اثر انداز ہوتے ہیں۔

حالیہ برسوں میں کی جانے والی سائنسی تحقیقات نے چند ایسے جسمانی اشاروں یا صفات کی نشان دہی کی ہے جو ممکنہ طور پر انسانی ذہانت سے تعلق رکھتی ہیں۔ اگرچہ ان نتائج کو کسی فردِ واحد پر لازمی طور پر لاگو نہیں کیا جا سکتا، تاہم عمومی طور پر ان سے بعض دلچسپ سائنسی تعلقات ضرور سامنے آئے ہیں۔ تو آئیے اب ان چار جسمانی خصوصیات پر نظر ڈالتے ہیں جنہیں عصر حاضر کی سائنس کی طرف سے ذہانت کی ممکنہ علامات قرار دیا جا رہا ہے، تاہم ہر انسان میں ایسا ہونا ضروری بھی نہیں۔

لمبی ٹانگیں: کیا ذہین لوگ واقعی لمبے ہوتے ہیں؟

حالیہ برسوں میں ہونے والی چند تحقیقات کے نتائج سے حاصل ہونے والے معلومات بتاتی ہیں کہ ذہین لوگ لمبے ہوتے ہیں۔ امریکن براؤن یونیورسٹی اور پرنسٹن یونیورسٹی کے محققین نے امریکہ اور برطانیہ میں پیدا ہونے والے افراد کے طویل المدتی ڈیٹا سیٹ کا جائزہ لیا، جس میں ان کے قد، وزن، ذہانت، تعلیم اور آمدن کے اعداد و شمار شامل تھے۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ جو بچے بچپن میں لمبے قد کے تھے، انہوں نے ذہانت کے ٹیسٹ میں بہتر کارکردگی دکھائی۔ بالغ ہونے پر یہی افراد ایسی ملازمتوں میں نظر آئے جن کے لیے عددی و زبانی مہارتیں اور زیادہ ذہنی صلاحیت درکار ہوتی ہے۔

ایک اور تحقیق جو Economics and Human Biology نامی جریدے میں شائع ہوئی، اس میں بھی یہی نتیجہ سامنے آیا کہ قد آور افراد اوسطاً زیادہ تعلیم حاصل کرتے ہیں، اور ان کی تنخواہیں بھی زیادہ ہوتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی ممکنہ وجوہ میں ابتدائی بچپن کی غذائیت، ہارمونی اثرات اور دماغ کی جسمانی ساخت شامل ہو سکتی ہیں۔ قد کا تعلق ہڈیوں کے ساتھ ساتھ اعصابی نظام کی نشو و نما سے بھی ہو سکتا ہے، جس کے اثرات ذہنی کارکردگی پر پڑتے ہیں۔ تاہم، یہاں یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ قد محض ایک اشارہ ہو سکتا ہے، ذہانت کا پیمانہ نہیں۔

بایاں ہاتھ: ایسے افراد میں ذہنی لچک زیادہ کیوں ہوتی ہے؟

دنیا میں ہر دس میں سے ایک شخص بائیں ہاتھ سے کام کرتا ہے، لیکن اس اقلیت کو سائنسی برتری حاصل ہو سکتی ہے۔ یونان کی یونیورسٹی آف ایتھنز میں ہونے والی ایک چھوٹی مگر اہم تحقیق میں 100 طلبہ و طالبات پر دماغی ٹیسٹ کیے گئے، جن میں بائیں ہاتھ والے افراد نے دونوں ٹیسٹ میں بہتر کارکردگی دکھائی۔ یہ ٹیسٹ ’’ٹرائل میکنگ‘‘ اور ’’لیٹر نمبر سیکوینسنگ‘‘ جیسے ایسے ذہنی عمل سے متعلق تھے جن میں فوری ردعمل، معلومات کی ترتیب، اور ذہنی لچک درکار ہوتی ہے۔

نیورو سائنس کہتی ہے کہ بائیں ہاتھ والے افراد میں دماغ کے دونوں نیم کرہ (hemispheres) میں زیادہ ہم آہنگی ہوتی ہے۔ ایک تحقیقی جائزے کے مطابق، بائیں ہاتھ والے افراد میںDivergent Thinking یعنی تخلیقی سوچنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے، جو جدت اور اختراعی حل تلاش کرنے میں مدد دیتی ہے۔ بائیں ہاتھ سے کام کرنے والے کئی مشہور شخصیات جیسے لیونارڈو ڈاونچی، البرٹ آئن اسٹائن اور بِل گیٹس کو بطور مثال پیش کیا جاتا ہے۔ اگرچہ ہر بایاں ہاتھ والا جینیئس نہیں ہوتا۔ یہ ذہنی لچک نہ صرف تعلیمی میدان بلکہ زندگی کے مختلف فیصلوں میں بھی معاون ثابت ہوتی ہے۔

جسمانی چربی کی مقدار: موٹاپا دماغ اور یادداشت کا ربط

موٹاپے کو عمومی طور پر صرف جسمانی مسئلہ سمجھا جاتا ہے، لیکن اب یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ یہ ذہنی صحت پر بھی گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔ فرانس کے ڈاکٹر میکسم کورنوٹ نے پانچ سالہ تحقیق کے دوران یہ پایا کہ جن افراد کا باڈی ماس انڈیکس (BMI) 20 یا اس سے کم تھا، ان کی یادداشت موٹے افراد کی نسبت زیادہ تھی۔

موٹاپے سے متاثرہ افراد نے الفاظ کی یادداشت میں 44 فیصد تک کامیابی حاصل کی، جو پانچ سال بعد مزید کم ہو کر 37.

5 فیصد رہ گئی۔ چربی کے خلیات leptin اور adiponectin جیسے ہارمْونز خارج کرتے ہیں، جو دماغی خلیات پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ موٹاپا دماغ میں inflammation (سوزش) پیدا کر سکتا ہے، جو دماغی کارکردگی میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔ سائنسدانوں نے یہ بھی نوٹ کیا ہے کہ زیادہ وزن والے افراد میں دماغی عمر (Brain Age) اصل عمر سے 10 سال زیادہ ہو سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دماغی تندرستی کے لیے جسمانی صحت اور مناسب وزن کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

بڑا سر: ذہانت کا جینیاتی راز؟

بچپن میں اگر کسی نے آپ سے کہا ہو کہ ’’تمہارا سر بہت بڑا ہے‘‘ تو ہو سکتا ہے وہ غیر ارادی طور پر آپ کی ذہانت کی تعریف کر رہا ہو! برطانیہ میں ہونے والی ایک وسیع تحقیق جس میں پانچ لاکھ سے زائد افراد شامل تھے، یہ بتاتی ہے کہ پیدائش کے وقت بڑے سر والے بچے بڑے ہو کر زبانی و عددی صلاحیتوں کے ٹیسٹ میں زیادہ اسکور کرتے ہیں، اور ان کے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے امکانات بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ بڑے سر کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ دماغ کا حجم (volume brain) بھی زیادہ ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق، دماغ کا زیادہ حجمcortex prefrontal اور lobes parietal جیسے علاقوں میں زیادہ نیورل کنکشنز کی نشاندہی کرتا ہے، جو فیصلہ سازی، توجہ اور منطقی سوچ میں مددگار ہوتے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بڑے سر والے بچوں کی نشو و نما کے دوران دماغی صلاحیتوں میں بھی زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ البتہ یہاں بھی ضروری ہے کہ اس تعلق کو محض ایک ممکنہ رجحان سمجھا جائے، نہ کہ کسی کا مقدر۔

ذہانت: جسم و دماغ کا مجموعی حسن

مندرجہ بالا چار جسمانی علامات ہمیں اس حقیقت کی جانب اشارہ کرتی ہیں کہ انسانی ذہانت محض دماغ کی صلاحیت نہیں، بلکہ یہ ایک کثیرالجہتی اور پیچیدہ مظہر ہے جو پورے وجود سے جْڑی ہوتی ہے۔ اگرچہ دماغ اس کی مرکزی کمان سنبھالے ہوتا ہے، لیکن جسمانی ساخت، موروثی عوامل، ہارمونز کی کیمیائی کیفیات، غذائیت، جسمانی سرگرمیاں، مناسب نیند، اور بچپن کی ذہنی تحریکات بھی اس ذہانت کی تعمیر میں برابر کی شریک ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر، لمبے قد کے حامل افراد میں خود اعتمادی کا عنصر زیادہ پایا گیا ہے، جو بہتر کارکردگی میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

بائیں ہاتھ سے لکھنے والے افراد میں دماغ کے دونوں حصوں کا متوازن استعمال ذہنی لچک اور یادداشت میں بہتری لاتا ہے۔ اسی طرح متوازن جسمانی وزن صرف صحت کی علامت نہیں بلکہ بہتر دماغی افعال سے بھی جڑا ہے۔ پیدائش کے وقت بڑے سر کا مطلب ممکنہ طور پر بہتر دماغی نشوونما ہے، لیکن یہ سب کوئی قطعی پیمانہ نہیں بلکہ صرف ممکنہ اشاریے ہیں۔

حقیقی ذہانت وہ ہے جو مطالعے کی جستجو سے پروان چڑھتی ہے، مشاہدے اور تجربے سے نکھرتی ہے، اور خود شناسی، سوال کرنے کی عادت، اور سیکھنے کی لگن سے مضبوط ہوتی ہے۔ اگر آپ میں ان جسمانی علامات میں سے کوئی بھی موجود نہیں تو ہرگز مایوس نہ ہوں کیوں کہ اصل ذہانت کا تعلق آپ کے اندر کی روشنی سے ہے، نہ کہ بیرونی اشاروں سے۔ یاد رکھیں، سوچنے، سیکھنے، سوال کرنے اور مسلسل بہتر بننے کی خواہش ہی وہ طاقت ہے جو کسی بھی ظاہری خوبی سے کہیں بڑھ کر ذہانت کی اصل پہچان ہے۔ 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: والے افراد میں بائیں ہاتھ ہو سکتا ہے بھی زیادہ ہوتے ہیں زیادہ ہو ذہانت کا ذہانت کی ذہنی لچک سکتی ہے ہوتی ہے بڑے سر

پڑھیں:

خیبر پی کے میں پہلی خاتون ایس ایس پی تعینات 

پشاور (نوائے وقت رپورٹ) خیبر پی کے کی تاریخ میں پہلی بار محکمہ پولیس میں خاتون کو ایس ایس پی کے عہدے پر تعینات کر دیا گیا۔ ضلع صوابی سے تعلق رکھنے عالی عائشہ گل کو ایس ایس پی انویسٹی گیشن پشاور تعینات کیا گیا ہے۔ عائشہ گل پولیس سروسز آف پاکستان گروپ سے تعلق رکھتی ہیں اور اس سے قبل وہ اے آئی جی جینڈر خدمات سرانجام دے چکی ہیں۔ گریڈ  18 کی خاتون آفیسر حال ہی میں بیرون ملک کورس کر کے وطن واپس آئیں ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • روزانہ پانچ منٹ کی ورزش بلڈ پریشر کم کرسکتی ہے، تحقیق
  • پاکستان میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 60 لاکھ افراد متاثر ،25لاکھ بے گھر ہوگئے، عالمی برادری امداد فراہم کرے.اقوام متحدہ کی اپیل
  • مستقبل کی بیماریوں کی پیشگی شناخت کے لیے نیا اے آئی ماڈل تیار
  • 8 لاکھ افراد پیرس کی سڑکوں پر نکلنے کے لیے تیار، ہڑتال سے کونسے شعبے متاثر ہوں گے؟
  • بچیوں سے زیادتی کیس ‘ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع
  • ڈیجیٹل یوتھ ہب نوجوانوں کومصنوعی ذہانت پر مبنی وسائل تک ذاتی رسائی فراہم کرے گا، چیئرمین وزیراعظم یوتھ پروگرام سے یونیسف کی نمائندہ کی ملاقات
  • بھارت: کیرالا میں دماغ کھانے والے امیبا سے عوام میں دہشت
  • خیبر پی کے میں پہلی خاتون ایس ایس پی تعینات 
  •   سعودی عرب : فلو ویکسین کے لیے آن لائن بکنگ کا اعلان
  • اکثر افراد کو درپیش ’دماغی دھند‘ کیا ہے، قابو کیسے پایا جائے؟