سندھ کے بیراجز میں پانی کی سطح میں اضافہ ہونے لگا، پیشگی اقدامات جاری
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
کراچی:
بالائی علاقوں میں موسلادھار بارشوں کے باعث پنجاب کے دریاؤں میں سیلاب کے بعد سندھ کے بیراجز میں بھی پانی کی سطح میں اضافہ ہونے لگا ہے، جس کے لیے پیشگی اقدامات جاری ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت سیلابی صورتحال پر اہم اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزراء، شرجیل میمن، ناصر شاہ، محمد علی ملکانی، جام اکرام اللہ دھاریجو، مخدوم محبوب الزمان، سیکریٹری ٹو سی ایم عبدالرحیم شیخ، سیکریٹری لائیواسٹاک کاظم جتوئی، سیکریٹری ماحولیات زبیر چنہ، سیکریٹری ریہیبلی ٹیشن اختر بگٹی، ڈی جی (پی ڈی ایم اے) سلمان شاہ اور دیگر شریک ہوئے۔
بذریعہ وڈیو لنک وزیر آبپاشی جام خان شورو، وزیر زراعت محمد بخش مہر، وزیر ایکسائیز مکیش کمار چاولہ، وزیر زکوٰۃ و عشر ریاض شاہ شیرازی، سیکریٹری آبپاشی ظریف کھیڑو، ڈویژنل کمشنرز اور ڈی آئی جیز شریک ہوئے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ دریا میں پانی کم ہو رہا ہے لیکن ہمیں 7 سے 9 لاکھ کیوسک سیلابی صورتحال کی تیاری کرنی ہے، 8 ستمبر کو گڈو بیراج پر پانی کا بہاؤ اپنے عروج پر ہوگا لہٰذا سیلابی صورتحال کی تیاری، ریلیف کیمپس کا قیام اور عوام کے انخلا کو یقینی بنایا جائے۔
وزیر آبپاشی جام خان شورو اور سیکریٹری آبپاشی ظریف کھیڑو نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ تربیلا ڈیم میں پانی کی آمد 183000 کیوسک اور اخراج 155500 کیوسک فٹ ہے۔ منگلا ڈیم میں پانی کی آمد 115341 کیوسک اور اخراج 133341 کیوسک فٹ ہے، تربیلا اور منگلا دونوں ڈیم پر پانی کام ہو رہا ہے۔
گڈو بیراج میں پانی کی آمد 359570 کیوسک اور اخراج 377481 کیوسک ہے جبکہ سکھر بیراج میں پانی کی آمد 33155 کیوسک اور اخراج 277355 کیوسک ہے۔ گڈو اور سکھر بیراج پر پانی بڑھ رہا ہے۔
امدادی اقدامات سے متعلق وزیر ریہیبلی ٹیشن مخدوم محبوب اور ڈی جی (پی ڈی ایم اے) سلمان شاہ نے بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ 528 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں، سندھ حکومت نے 109320 لوگوں کا کچے سے پکے کی جانب انخلا کیا ہے، قائم کیے گئےریلیف کیمپس میں لوگ نہیں آئے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ 169 میڈیکل کیپمس پر 27801 مریضوں کا طبی علاج کیا گیا ہے، 110 مویشیوں کے لیے کیمپس قائم کیے گئے ہیں جہاں 754527 جانوروں کو ویکسین کی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ڈویژنل کمشنرز کو عوام کو ہر طرح کی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ گھر چھوڑ کر آ رہے ہیں ان کا بھرپور خیال رکھا جائے۔ اجلاس میں آگاہی دی گئی کہ کشمور کندھ کوٹ (کے کے) بند اور قادر پور شینک بند کی مضبوطی کا کام جاری ہے۔
دریاؤں اور بیراجوں میں پانی کی آمد و اخراج
محکمہ اطلاعات سندھ کے مطابق پرونشل رین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل نے دریاؤں اور بیراجوں میں پانی کی آمد و اخراج کے تازہ اعداد و شمار جاری کر دیے۔
گڈو بیراج پر اَپ اسٹریم میں پانی کی آمد 360490 کیوسک جبکہ ڈاؤن اسٹریم میں پانی کا اخراج 327481 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
سکھر بیراج پر اَپ اسٹریم میں پانی کی آمد 331155 کیوسک اور ڈاؤن اسٹریم میں پانی کا اخراج 277355 کیوسک ریکارڈ ہوا۔
کوٹری بیراج پر اَپ اسٹریم میں پانی کی آمد 238686 کیوسک اور ڈاؤن اسٹریم میں اخراج 209431 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
تریموں پر آمد و اخراج میں اضافہ، اس وقت پانی 331695 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ پنجند اَپ اسٹریم میں پانی کی آمد و اخراج 310479 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
امدادی کارروائیاں
دادو، روہڑی، لاڑکانہ سمیت تمام اضلاع میں سیلاب ایمرجنسی کی صورتحال کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ کی کارروائیاں جاری ہیں۔
محکمہ اطلاعات سندھ کے مطابق سکھر اور کنڈیارو کے کچے کے علاقوں سے 42 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔ دادو میں امیرا پیر امینانی، تحصیل دادو کے ایل ایس پروٹیکشن بند پر آئی ڈی پیز کے لیے فلڈ ایمرجنسی میڈیکل ریلیف کیمپ قائم کیا گیا۔
میڈیکل ریلیف کیمپ میں خواتین او پی ڈی اور ایم سی ایچ سروسز فراہم کی جا رہی ہیں، محبت ديرو کنڈیارو کے زیرو پوائنٹ سے 21 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا، محفوظ مقام پر منتقل ہونے والوں میں 19 مرد اور 2 خواتین شامل ہیں۔
محکمہ اطلاعات کے مطابق ضلع سکھر، تعلقہ نیو سکھر، یو سی نصیر آباد کے گاؤں حاجی فقیر محمد جتوئی سے 21 افراد کو محفوظ مقام منتقل کیا گیا، منتقل ہونے والوں میں 14 مرد، ایک خاتون اور 6 بچے شامل ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ا پ اسٹریم میں پانی کی آمد کیوسک ریکارڈ کیا گیا کیوسک اور اخراج کیا گیا ہے پانی کا سندھ کے
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔
مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔
یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔
تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔
پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔
جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں