کراچی:

وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ میں 41 لاکھ بچیوں کو سروائیکل ویکسین لگوائی جائے گی، یہ مہم 15 سے 27 ستمبر تک جاری رہے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر سائوتھ کے تحت منعقدہ "ایڈوکیسی سیمینار برائے ایچ پی وی ویکسینیشن " Advocacy  Seminar on HPV vaccination "میں بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تقریب سے وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے کچی آبادی سید نجمی عالم، عثمان ہنگورو، ترجمان سندھ حکومت سمیتا افضال، ڈی ایچ او ساؤتھ ڈاکٹر عبید اللہ شیخ، پروجیکٹ ڈائریکٹر ای پی آئی ڈاکٹر راج کمار، پیپلز ڈاکٹرز فورم کے صدر ڈاکٹر عاشق شاہ و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

تقریب میں پیپلز پارٹی کراچی کے سنئیر نائب صدر مرزا مقبول، جاوید ناگوری، پروفیسر ڈاکٹر فرحان عیسیٰ، ڈاکٹر عبدالرزاق شیخ،  منصور شیخ، ڈاکٹر نگہت شاہ، ڈاکٹر ناصر سلیم، ڈاکٹر سکندر علی، مسرت نیازی، پیپلز ڈاکٹرز فورم جے پی ایم سی یونٹ کے عہدیداران، ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں صحت کی سہولیات فراہم کرنے والوں سمیت دیگر بھی شریک ہوئے۔

وزیر بلدیات نے کہا کہ سروائیکل ویکسین کا مجھے بھی علم نہیں تھا اور میرے لئے یہ بڑی خبر ہے کہ کسی ایک کینسر سے بچاؤ کےلئے ویکسین آگئی ہے، اللہ کی مہربانی سے یہ ویکسین ملک بھر میں 1 کروڑ 30 لاکھ بچیوں کو لگوائی جائیگی، جس میں سے صوبہ سندھ میں 41 لاکھ بچیوں کو یہ ویکسین لگوائی جائے گی۔

سعید غنی نے کہا کہ اس ویکسین سے بہت ساری زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں کینسر کا علاج بے تحاشہ مہنگا اور تکلیف دہ بھی ہے، جو شخص کینسر کے مرض میں مبتلا ہوجائے تو ہم ان کے لئے دعائیں شروع کر دیتے ہیں، ابھی یہ ویکسین مفت لگوائی جارہی ہے مستقبل میں یہ لوگوں کو خریدنی پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس ویکسین کی اہمیت کا اندازہ ان کو ہے جو سروائیکل کینسر کا سامنا کررہے ہیں، اس لئے شہری ان مقامات پر جائیں جہاں یہ ویکسین لگائی جارہی ہے، جب بھی اس طرح کی ویکسین آتی ہے تو منفی پروپیگنڈا شروع کردیا جاتا ہے، میری شہریوں سے گزارش ہوگی کہ اس مہم کو کامیاب کریں کیونکہ ہم سب مل کر ہی اس کینسر کو مشترکہ شکست دے سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: یہ ویکسین نے کہا

پڑھیں:

عوام ہو جائیں تیار!کیش نکلوانے اور فون کالز پر مزید ٹیکس لگانے کا فیصلہ؟

ویب ڈیسک: پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو مالی سال کے بجٹ سرپلس کے ہدف کو برقرار رکھنے کے لیے 200 ارب روپے کے اضافی ٹیکس اقدامات کی یقین دہانی کرا دی ہے۔

 حکومت کو یہ مقصد حاصل کرنے کے لیے عوام پر ٹیکسوں کا نیا بوجھ ڈالنا پڑے گا تاکہ مطلوبہ محصولات اکٹھے کیے جا سکیں۔

 ذرائع کے مطابق حکومت جنوری 2026 میں ان اقدامات پر عملدرآمد کرے گی جس کے تحت لینڈ لائن، موبائل فون اور بینکوں سے نقد رقم نکالنے پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ سولر پینلز پر سیلز ٹیکس عائد کرنے اور میٹھائیوں و بسکٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی تجاویز بھی شامل ہیں۔

فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست

 رپورٹس کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف سے سالانہ پرائمری بجٹ سرپلس ٹارگٹ میں کمی کی درخواست کی ہے جو اس وقت مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 1اعشاریہ 6 فیصد یا تقریباً 2اعشاریہ 1 ٹریلین روپے کے برابر ہے۔

 اگر آئی ایم ایف اس تجویز سے اتفاق نہیں کرتا تو حکومت کو یا تو ان نئے ٹیکس اقدامات کو نافذ کرنا ہوگا یا اخراجات میں کٹوتی کرنی پڑے گی۔ وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اس وقت 198 ارب روپے کے محصولات کی کمی کا سامنا کر رہا ہے۔

حافظ آباد: بچوں کی لڑائی میں بڑے کود پڑے، مرد و خواتین گتھم گتھا

 29 اکتوبر تک مجموعی آمدن 36اعشاریہ 5 کھرب روپے ریکارڈ کی گئی، جبکہ چار ماہ کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے اگلے دو دنوں میں مزید 460 ارب روپے اکٹھے کرنا ضروری ہے۔

 ٹیکس حکام کے مطابق اگر حکومت 225 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کرنا چاہتی ہے تو اسے یا تو سیلز ٹیکس کی شرح 19 فیصد تک بڑھانی ہوگی یا تین میں سے کسی ایک آپشن ودہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ، سیلز ٹیکس میں اضافہ، یا فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کا انتخاب کرنا پڑے گا تاکہ آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط پر عمل جاری رکھا جا سکے۔

امریکی ریاست الاسکا میں زلزلہ، شدت 5.7 ریکارڈ  

متعلقہ مضامین