صمود فلوٹیلاکو بحری ناکہ بندی توڑنے کی اجازت نہیںدیں گے: اسرائیل
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیل نے کہاہے کہ غزہ کے لئے آنے والے امدادی بیڑے کو اپنی بحری ناکہ بندی توڑنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
میڈیاذرائع کے مطابق اسرائیلی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کسی بھی جہاز کوداخل ہونے نہیں دیا جائے گااور نہ ہی اپنی بحری ناکہ بندی کو توڑنے کی اجازت دی جائے گی۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے الزام عائد کیا کہ یہ فلوٹیلا حماس کے مقاصد پورے کرنے کے لیے منظم کیا گیا ہے۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ ’اگر بیڑے کے شرکا کا اصل مقصد انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد پہنچانا ہے نہ کہ حماس کی مدد کرنا، تو اسرائیل ان جہازوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ عسقلان مرینہ پر آ کر امداد اتاریں، جہاں سے یہ امداد فوری اور مربوط طریقے سے غزہ منتقل کر دی جائے گی‘۔
یاد رہے کہ یہ فلوٹیلا، جسے ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کا نام دیا گیا ہے، اس ماہ کے آغاز میں تیونس سے غزہ کے لیے روانہ ہوا تھا، اس میں فلسطین حامی کئی نمایاں کارکن شامل ہیں جن میں سوئیڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔ اس بیڑے کا مقصد اسرائیلی محاصرے کو توڑنا اور غزہ میں براہِ راست امداد پہنچانا ہے۔
بیڑے میں پاکستانی بھی موجود ہیں جن میں سابق سینیٹر مشتاق احمد اور آزاد کشمیر حکومت کے وزیر اطلاعات پیر مظہر سعید شاہ بھی شامل ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آج ایک اور ملک ابراہم معاہدے میں شامل ہونے جا رہا ہے، اسٹیو وٹکوف
امریکی نیوز ویب سائٹ ایگزیوس کا کہنا ہے کہ قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف جمعرات کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے دوران باضابطہ طور پر اعلان کریں گے کہ ان کا ملک ابراہام معاہدے میں شامل ہو رہا ہے۔ خیال رہے کہ اسرائیل اور قازقستان کے درمیان سفارتی تعلقات 1992ء سے قائم ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی نمائندہ خصوصی برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے کہا ہے کہ آج رات ایک اور ملک "ابراہام معاہدے" میں شامل ہونے کا اعلان کرے گا، جس کے تحت اسرائیل اور مسلم اکثریتی ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لایا جا رہا ہے۔ اسٹیو وٹکوف نے امریکی ریاست فلوریڈا میں ایک کاروباری فورم سے خطاب کے دوران کہا کہ وہ اس اعلان کے لیے واشنگٹن واپس جا رہے ہیں، تاہم انہوں نے یہ بتانے سے انکار کیا کہ یہ کون سا ملک ہوگا۔ ابراہم معاہدے اسرائیل اور مسلم ممالک کے درمیان تعلقات کے قیام سے متعلق ہیں۔
یہ معاہدہ ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت میں طے پایا تھا، جس کے تحت اسرائیل 4 مسلم ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات معمول پر لانے میں کامیاب ہوا تھا۔ دوسری جانب امریکی نیوز ویب سائٹ ایگزیوس کا کہنا ہے کہ قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف جمعرات کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے دوران باضابطہ طور پر اعلان کریں گے کہ ان کا ملک ابراہام معاہدے میں شامل ہو رہا ہے۔ خیال رہے کہ اسرائیل اور قازقستان کے درمیان سفارتی تعلقات 1992ء سے قائم ہیں۔