لاہور میں ٹریفک چالان جمع نہ کروانے پر کاریں، بائیکس نیلام ہوں گی؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
لاہور ٹریفک پولیس نے ای چالان کی نادہندہ موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کو نیلام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’وی سسٹرز‘: خواتین کے لیے ویمن رائیڈ سروس تحفظ اور خود مختاری کا عملی مظاہرہ
چیف ٹریفک آفیسر ڈاکٹر اطہر وحید کے مطابق اس وقت 129 موٹر سائیکلیں ٹریفک پولیس کی تحویل میں ہیں جن پر ایک لاکھ روپے سے زائد ای چالان ہو چکے ہیں۔
ڈاکٹر اطہر نے کہا کہ کم سے کم چالان ایک لاکھ 3 ہزار روپے اور زیادہ سے زیادہ چالان پونے 4 لاکھ روپے تک ہے۔
رواں سال مئی میں ’ٹاپ 100 ڈیفالٹرز کریک ڈاؤن‘ مہم میں سرکاری گاڑیوں سمیت ایک ہزار ڈیفالٹرز کو نوٹس بھیجے گئے۔ جون میں ’ریکارڈ بریکنگ ریکوری‘ مہم سے 3 کروڑ روپے وصول ہوئے۔
اگست اور ستمبر میں سوشل میڈیا پر ’قانون کو مانو اور چالان پے کرو‘ کیمپین چلائی گئی۔
ٹریفک پولیس نے 73 محکموں کو خطوط بھیجے اور 300 گاڑیاں ضبط کیں۔
نئی مہم جو ستمبر 2025 میں شروع ہوئی ہے سب سے منفرد ہے کیونکہ اس میں گاڑیوں کی نیلامی کا اختیار شامل ہے۔
مزید پڑھیے: لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کی 11 درخواستیں جرمانے کے ساتھ خارج کردیں
مستقبل میں یہ مالی جرمانے کی سزا جائیداد ضبط کرنے کی جانب بھی بڑھ سکتی ہے۔
لائسنس معطل ہوں گےٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لائسنس معطل ، اور ان پر بھاری جرمانے عائد ہونگے۔
لاہور ٹریفک پولیس کی جانب سے بتایا گیا کہ 25 مختلف خلاف ورزیوں پرکم سے کم جرمانہ 2 ہزار مقرر کر دیا گیا۔ قوانین کی خلاف ورزی پر زیادہ سے زیادہ جرمانے 20 ہزار تک ہوں گے۔
حکام کا کہنا تھا کہ ہر خلاف ورزی پر 2 سے لے کر 4 پوائنٹس کی کٹوتی بھی کی جائے گی۔ سالانہ 20 پوائنٹس کی خلاف ورزیوں پر لائسنس 2ماہ سے ایک سال کے لیے معطل ہوگا۔
ابھی جو ٹریفک پولیس جرمانے کر رہی ہے وہ 100 سے 500 روپے تک کی خلاف ورزیوں پر فی جرمانہ وصول کیا جارہا ہے۔
صرف 5 خلاف ورزیوں پر عدالتی احکامات پر 2 ہزار تک جرمانہ کیا جارہا ہے، اوور اسپیڈنگ پر جرمانہ 2ہزار سے 20 ہزار وصول کیا جائے گا، اوور اسپیڈنگ کی خلاف ورزی پر 4 پوائنٹس کی کٹوتی ہو گی۔
ٹریفک سگنل کی خلاف ورزی پر 2 ہزار سے 15 ہزار تک جرمانہ ہوگا، ٹریفک سگنل کی خلاف ورزی پر بھی 4 پوائنٹس کی کٹوتی ہو گی، اوور لوڈنگ پر جرمانہ 2ہزار سے 15ہزار تک ہو گا۔
مزید پڑھیں: لاہور کا بائیک گرین لین منصوبہ ناکام، کروڑوں روپے ضائع
ٹریفک حکام کے مطابق اوورلوڈنگ کرنے پر بھی 4 پوائنٹس کی کٹوتی کی جائے گی، ون وے کی خلاف ورزی پر جرمانہ 2 ہزار سے 15ہزار تک ہو گا، ون وے کی خلاف ورزی پر بھی 4 پوائنٹس کی کٹوتی ہوگی، اندھادھند ڈرائیونگ پر جرمانہ 3 ہزار سے 15 ہزار ہوگا، 4 پوائنٹس کی کٹوتی ہوگی، پریشر ہارن پر2ہزار سے10 ہزار جرمانہ اور 2پوائنٹس کی کٹوتی ہوگی۔
ٹریفک پولیس کی جانب سے بھجوائی گئی سمری جلد کابینہ میں جلد پیش کی جائے گی۔ کابینہ کی منظوری کی بعد پنجاب بھر میں اس نئے قانون پر عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹریفک چالان ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانے گاڑیوں کے چالان لاہور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹریفک چالان ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانے گاڑیوں کے چالان لاہور کی خلاف ورزی پر خلاف ورزیوں پر ٹریفک پولیس ہزار تک
پڑھیں:
سندھ، بچوں کو حفاظتی ویکسین نہ پلانے والوں کو1 ماہ قید،50 ہزار یا 1لاکھ جرمانہ ہوگا
کراچی:(نیوزڈیسک)حکومت سندھ نے صوبے میں بچوں کو حفاظتی ویکسین نہ لگوانے والے والدین کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کردیا اور سکھر میں 480 والدین کے خلاف جرمانے کیے گئے اور ساتھ ہی ویکسین کے خلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کرنے والوں کی خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ایکسپریس نیوز کو ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹرسہیل شیخ نے بتایا کہ سندھ امیونائزیشن اینڈ ایپیڈیمکس کنٹرول ایکٹ 2023 کے تحت 480 والدین کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے جرمانے عائد کیے گئے ہیں اور یہ جرمانے سکھر ایڈمنسٹریشن کی جانب سے کیے گئے۔
ڈاکٹر سہیل شیخ نے ایکٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اب کراچی سمیت صوبے میں بچوں کو مختلف بیماریوں سے بچاؤ کے لیے پلائی جانے والی حفاظتی ویکسین کے خلاف کسی بھی قسم کے منفی پروپیگنڈا کرنے والوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے ایکٹ کے حوالے سے بتایا کہ سندھ امیونائزیشن اینڈ ایپیڈیمکس کنٹرول ایکٹ 4 اگست 2023 میں صوبائی اسمبلی سے منظور کیا گیا تھا جس کا مقصد بچوں میں مختلف بیماریوں اور وبائی امراض کی روک تھام کرنا ہے۔
ایکٹ کی خلاف ورزی کے تحت ضلع کے ڈپٹی کمشنر کو جرمانے عائد کرنے کا اختیار دیا گیا ہے، جس میں جو بھی والدین اپنے بچوں کو حفاظتی ویکسین پلانے سے انکار کرے گا تو اسے ایک ماہ قید اور 50 ہزار یا ایک لاکھ روپے جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایکٹ کے تحت حفاظتی ویکسین کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والوں کو بھی 6 ماہ قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ایک ساتھ دی جائیں گی، اس ایکٹ کے تحت صوبے میں الیکٹرونک امیونائزیشن رجسٹری بھی قائم کی جائے گی جس کے تحت اسپتال یا ویکسینیشن سینٹر کی رجسٹریشن کے بغیر کسی بھی بچے کو پیدائشی سرٹیفکیٹ جاری نہیں کرسکے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایکٹ کے تحت والدین یا گھر کے سرپرست کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ اپنے بچوں کو ویکسین شیڈول کے مطابق ویکسینیشن کے مراکز سے اپنے بچوں کو حفاظتی ویکسین لازمی پلائیں۔
ڈاکٹر سہیل شیخ نے بتایا کہ ایکٹ کے تحت اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی حفاظتی ویکسین نہ پلانے والے والدین کو ایک ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایکٹ کے تحت حفاظتی ویکسین بلامعاوضہ پلائی جائے گی، ایکٹ کی خلاف ورزی قابل سزا جرم تصور ہوگا اور ایسے افراد کے حلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 188 کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ بچے کی شیڈول کے مطابق حفاظتی ویکسینیشن مکمل ہونے کے بعد ویکسینٹر والدین کو ویکسینیشن سرٹیفکیٹ فراہم کرے گا، اگر ویکسینیٹر کو یہ علم ہو کہ بچہ کسی طبی مسائل کی وجہ سے ویکسین نہیں لگوا سکتا تو ویکسینٹر والدین کو ایک نان فٹ سرٹیفیکٹ جاری کرے گا اور اسے اگلی مقررہ تاریخ کو ویکسینیشن کے لیے دوبارہ آنے کو کہے گا۔