فرانس ،لکسمبرگ، بیلجیئم، موناکو اور مالٹا کا سرکاری طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 ستمبر ۔2025 )اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر نیویارک میں فلسطینی مسئلے کے پرامن حل اور دو ریاستی فارمولے پر عملدرآمد کے لیے سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ صدارت میں عالمی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں دنیا بھر کے درجنوں راہنماوں نے شرکت کی. کانفرنس سے افتتاحی خطاب میں فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے فرانس کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کر نے کا اعلان کیا جس کے بعد لکسمبرگ، بیلجیئم، موناکو اور مالٹا نے بھی سرکاری طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا صدر میکرون نے کہا کہ فلسطینی ریاست کا عالمی سطح پر آزاد ریاست تسلیم کیا جانا ہی امن کا واحد راستہ ہے.
(جاری ہے)
انہوں نے واضح کیا کہ یہ اعتراف حماس کی شکست ہے کیونکہ اس کے رہنما فوجی طور پر بے اثر ہو چکے ہیں ان کا کہنا تھا کہ آئندہ فلسطینی ریاست غیر مسلح ہوگی اور فرانس اسرائیل کے ساتھ اپنے تعاون کو امن کے اقدامات سے مشروط کرے گا انہوں نے کہا کہ اب اصل وعدے یعنی دو ریاستوں کے قیام کو پورا کرنے کا وقت ہے تاکہ قانون طاقت پر غالب ہو ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں تعمیرنو اور استحکام آئندہ مرحلہ ہونا چاہیے. فرانسیسی صدر نے اعلان کیا کہ ان کا ملک غزہ میں استحکام کے لیے بین الاقوامی مشن کی حمایت، فلسطینی سکیورٹی فورسز کی تربیت اور انہیں سازوسامان فراہم کرنے کے لیے تیار ہے انہوں نے کہا کہ فرانس کا سفارت خانہ قائم کرنے کا فیصلہ تمام یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی سے مشروط ہے. موناکو کے شہزادہ البیر دوم نے کہا کہ ان کا ملک فلسطین کو باضابطہ طور پر تسلیم کرتا ہے اور انہوں نے سعودی عرب اور فرانس کا شکریہ ادا کیا بیلجیئم کے وزیراعظم بارت دی ویفر اور لکسمبرگ کے وزیراعظم لوک فریڈن نے بھی اسی پلیٹ فارم سے فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا مالٹا کے وزیراعظم رابرٹ ابیلا نے کہا کہ غزہ بھوک کا شکار ہے، جنگ فوری طور پر بند ہونی چاہیے اور انسانی امداد کی ترسیل یقینی بنائی جائے. برطانیہ کی وزیر خارجہ ایویٹ کوپر نے کہا کہ فلسطین کو تسلیم کرنا بہتر مستقبل کی ضمانت ہے تاہم حماس کا کوئی کردار نہیں ہو سکتا اسپین کے وزیراعظم پیدرو سانچیز نے فلسطینی ریاست کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا مطالبہ کیا آسٹریلیا کے وزیراعظم انٹنی البانیز نے کہا کہ اسرائیل کا رویہ دو ریاستی حل کو خطرے میں ڈال رہا ہے. اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم نے زور دیا کہ غزہ کی جنگ فوری بند ہونی چاہیے اور تنازعہ ہمیشہ کے لیے ختم ہونا چاہیے مصر کے وزیراعظم مصطفی مدبولی نے کہا کہ دو ریاستی حل محض اخلاقی نہیں بلکہ خطے کے استحکام کی ضمانت ہے انہوں نے کسی بھی کوشش کو مسترد کیا جس کا مقصد فلسطینی عوام کو بے دخل کرنا ہو. یورپی کمیشن کی صدر اورسولا فان ڈیرلاین نے کہا کہ اسرائیل دو ریاستی حل کو نقصان پہنچا رہا ہے انہوں نے زور دیا کہ یہی ایک عملی راستہ ہے جس کے ذریعے اسرائیل اور فلسطین دونوں امن کے ساتھ رہ سکیں گے یورپی کونسل کے صدر انطونیو کوستا نے فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا کانفرنس سے ایک دن قبل برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور پرتگال بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں تازہ پیش رفت کے بعد فلسطین کو تسلیم کرنے والے ممالک کی تعداد اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے تقریباً 150 تک پہنچ گئی ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فلسطینی ریاست کو تسلیم کو تسلیم کرنے کے وزیراعظم نے کا اعلان دو ریاستی اعلان کیا فلسطین کو نے کہا کہ انہوں نے کرنے کا کے لیے
پڑھیں:
ظہران ممدانی نے میئر کے طور پر پہلے خطاب میں اسلاموفوبیا کے خاتمے کا اعلان کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک میں تاریخ ساز الیکشن کے نتیجے میں ظہران ممدانی پہلی بار ایک مسلم میئر کی حیثیت سے سامنے آئے ہیں۔
اپنے پہلے خطاب میں انہوں نے کہا کہ یہ انتخاب ثابت کرتا ہے کہ خوف پر امید کی فتح ہوئی ہے اور نیویارک میں اب اسلاموفوبیا کی کوئی جگہ باقی نہیں رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ شہر عوام کا ہے اور مستقبل بھی عوام کے ہاتھ میں ہے۔
ظہران ممدانی نے کامیابی کے بعد اپنے خطاب میں کہا کہ آج کے نتائج نے ثابت کر دیا کہ امید ابھی زندہ ہے اور عوام نے مورثی سیاست کو رد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیویارک کے عوام نے تبدیلی پر یقین ظاہر کیا ہے، ٹیکسی ڈرائیورز، نرسنگ اسٹاف اور ورکنگ کلاس سمیت سب نے اس تبدیلی کو ووٹ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ہزار سے زائد رضاکار مہم میں شریک رہے اور اسی جدوجہد کی وجہ سے یہ ممکن ہوا۔
نومنتخب میئر نے کہا کہ وہ عوام کی نمائندگی کریں گے اور امن، انصاف اور سکیورٹی کی فراہمی کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ ایک مسلمان اور ڈیموکریٹک سوشلسٹ ہیں اور یکم جنوری 2026 سے وہ ایک ایسی انتظامیہ قائم کریں گے جو سب شہریوں کے مفاد میں کام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ نیویارک کو تارکین وطن نے مضبوط بنایا ہے اور اب بدعنوانی کے اس نظام کا خاتمہ کیا جائے گا جس میں ارب پتی افراد ٹیکسوں سے بچ نکلتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے ظہران ممدانی نے کہا کہ انہیں معلوم ہے ٹرمپ دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ “Turn The Volume Up”۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ مزدوروں کے حقوق کے لیے یونینز کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور شہر کی سیاست میں ایک نئے دور کا آغاز کریں گے۔