تبوک: سعودی عرب میں جزیرہ عرب کی قدیم ترین بستی کے ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
سعودی عرب کے وزیرِ ثقافت اور ہیریٹیج کمیشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین، شہزادہ بدر بن عبداللہ بن فرحان آل سعود نے جزیرۂ عرب کی قدیم ترین انسانی بستی کے انکشاف کا اعلان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: العلا: سعودی عرب کا ایک تاریخی شہر اور ثقافتی ورثہ
یہ دریافت شمال مغربی شہر تبوک کے قریب واقع مصیون مقام پر جاری آثارِ قدیمہ کی کھدائیوں کے دوران عمل میں آئی، جو سعودی ہیریٹیج کمیشن نے جاپان کی کانازاوا یونیورسٹی کے اشتراک سے انجام دی۔
ماہرین کے مطابق یہ بستی قبل از مٹی کے برتنوں کے عہدِ حجری (Pre-Pottery Neolithic) سے تعلق رکھتی ہے اور اس کا زمانہ تقریباً 11ہزار سے 10 ہزار سال قبل کا ہے۔
مصیون کا یہ مقام 1978 میں قومی نوادرات کے رجسٹر میں شامل کیا گیا تھا، تاہم دسمبر 2022 میں شروع ہونے والی جدید سائنسی تحقیقات نے اس کی تاریخی اہمیت کو ازسرِنو اجاگر کیا اور اسے جزیرۂ عرب میں انسانی استقرار کی قدیم ترین مثال قرار دیا۔
سعودی ہیریٹیج کمیشن اور جاپانی ماہرین پر مشتمل مشترکہ ٹیم نے مئی 2024 تک چار سائنسی مراحل پر مشتمل کھدائی مکمل کی، ان مہمات میں جدید سائنسی طریقۂ کار کے مطابق کھدائی کے حصے متعین کیے گئے، تہہ در تہہ آثار کو محفوظ کیا گیا، اور ملنے والے نوادرات کو منظم انداز میں دستاویزی شکل دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: مدینہ منورہ میں تاریخی، ثقافتی تقاریب، قدیم سلطنتوں اور اونٹوں کی نیلامی کے خصوصی فیسٹیولز
تحقیقی کام کے دوران گرینائٹ پتھروں سے بنی نیم دائرہ نما عمارات دریافت ہوئیں جن میں رہائشی مکانات، ذخیرہ گاہیں، گزرگاہیں اور آگ جلانے کے مقامات شامل ہیں۔ یہ تعمیرات اس دور کے ترقی یافتہ طرزِ رہائش اور شکار اور ابتدائی زراعت پر مبنی طرزِ زندگی کی عکاسی کرتی ہیں۔ اسی کے ساتھ بڑی تعداد میں پتھر کے اوزار مثلاً تیر کے نتھ، چاقو، اور اناج پیسنے کے آلات بھی ملے۔
مزید برآں ایمیزونائٹ، کوارٹز اور صدف سے تیار کردہ آرائشی اشیاء اور خام مواد دریافت ہوا جو اُس وقت کے دستکاری اور پیداوار کے شواہد فراہم کرتا ہے۔
اہم دریافتوں میں نایاب انسانی و حیوانی ڈھانچوں کے آثار، بیلوں کے سینگ اور جیومیٹرک نقوش والی پتھریلی اشیا بھی شامل ہیں، جو اس دور کی سماجی اور مذہبی زندگی پر روشنی ڈالتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کی وادی لجب: قدرت کا حیرت انگیز شاہکار
ہیریٹیج کمیشن نے اس دریافت کو شمال مغربی سعودی عرب میں انسانی استقرار کی ابتدائی تاریخ سمجھنے کے لیے ایک اہم سائنسی سنگِ میل قرار دیا ہے۔ یہ انکشاف اس بات کی بھی توثیق کرتا ہے کہ یہ خطہ ماضی میں ہلالِ خصیب (میسوپوٹیمیا، شام اور جنوبی اناطولیہ) کا قدرتی توسیعی حصہ تھا اور یہاں انسان نے شکار و ترحال سے مستقل رہائش کی جانب پیش رفت کی۔
یہ کارنامہ مملکت کی ان مسلسل کاوشوں کا حصہ ہے جن کے ذریعے سعودی عرب آثارِ قدیمہ کی تحقیق اور بین الاقوامی علمی تعاون کو فروغ دے رہا ہے، تاکہ سعودی وژن 2030 کے اہداف کے تحت مملکت کو عالمی انسانی ورثے کے ایک نمایاں علمی مرکز کے طور پر مستحکم کیا جاسکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news تبوک ثقافتی شہر سعودی عرب شہزادہ بدر بن عبداللہ بن فرحان آل سعود وزیرِ ثقافت اور ہیریٹیج کمیشن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تبوک ثقافتی شہر شہزادہ بدر بن عبداللہ بن فرحان آل سعود وزیر ثقافت اور ہیریٹیج کمیشن ہیریٹیج کمیشن
پڑھیں:
خیبر پختونخوا حکومت کا 9 مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے 9 اور 10 مئی 2023ء کے پشاور فسادات، احتجاج اور سرکاری املاک کے جلاؤ گھیراؤ کے واقعات کی جامع تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس کمیشن کی سربراہی ایک سابق سینئر بیوروکریٹ کو سونپی جائے گی تاکہ تحقیقات غیرجانبدار اور شفاف انداز میں مکمل کی جا سکیں۔ حکومتی ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اس فیصلے کا مقصد اُن تمام عوامل کو بے نقاب کرنا ہے جن کے باعث یہ واقعات رونما ہوئے اور ان میں ملوث عناصر کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانا ہے۔
صوبائی حکومت نے اس سے قبل بھی پشاور ہائیکورٹ کو جوڈیشل انکوائری کے لیے خط لکھا تھا، مگر وہ عمل کسی وجہ سے آگے نہ بڑھ سکا۔ اب حکومت نے متبادل طور پر ایک نیا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ شواہد، گواہیوں اور ذمہ داران کی نشاندہی کے عمل میں تاخیر نہ ہو۔
اس سلسلے میں جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق یہ کمیشن واقعے کے ہر پہلو کا جائزہ لے گا، جن میں ریڈیو پاکستان کی تاریخی عمارت کو جلانے، عوامی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور احتجاجی مظاہروں کے دوران ہونے والی بدامنی کے اسباب شامل ہوں گے۔
اس فیصلے کی باضابطہ منظوری صوبائی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں دی جائے گی، جس کے بعد کمیشن کی تشکیل سے متعلق اعلامیہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں بھی پیش کیا جائے گا تاکہ اسے قانونی حیثیت حاصل ہو جائے۔
صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام امن و انصاف کے قیام کے لیے نہایت اہم ہے، کیونکہ اس کے ذریعے صوبے میں قانون کی حکمرانی کو مضبوط بنانے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ٹھوس سفارشات تیار کی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے 12 نومبر کو منعقد ہونے والے امن جرگہ کے فیصلوں کو بھی قانونی تحفظ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ امن جرگے میں مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں نے صوبے میں استحکام اور پرامن سیاسی عمل کے فروغ کے لیے تجاویز پیش کی تھیں، جنہیں اب عملی شکل دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔