قاہرہ میں غزہ امن مذاکرات پیر سے شروع ہوں گے، اسرائیل، حماس اور قطر کی شرکت متوقع
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ غزہ امن منصوبے پر پہلا مرحلہ پیر (6 اکتوبر) سے قاہرہ میں شروع ہوگا، جہاں تکنیکی نوعیت کے مذاکرات ہوں گے۔
الجزیرہ کے مطابق ایک باخبر سفارتی ذریعے نے بتایا کہ مذاکرات کے لیے حماس کا وفد اتوار کو دوحہ سے قاہرہ روانہ ہوگا، جبکہ ایک قطری وفد بھی امن منصوبے کو حتمی شکل دینے کے لیے شریک ہوگا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی 20 نکاتی جنگ بندی تجویز کے مطابق پہلے مرحلے میں تمام اسرائیلی قیدیوں کی واپسی کے بدلے تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدی رہا کیے جائیں گے۔
دوسری جانب، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے تصدیق کی کہ ایک اسرائیلی وفد بھی قاہرہ جائے گا تاکہ قیدیوں کی رہائی، جنگ بندی اور عملدرآمد کی ٹائم لائن طے کی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ منصوبے میں حماس کو غیر مسلح کرنا بھی شامل ہے، جو یا تو امن منصوبے کے ذریعے یا فوجی کارروائی سے مکمل کیا جائے گا۔
قبل ازیں، امریکی صدر ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ حماس نے ان کے امن منصوبے پر زیادہ تر مثبت ردعمل دیا ہے اور امن کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے۔
ٹرمپ نے اسرائیل سے غزہ پر بمباری فوری بند کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ ان کے مطابق، یہ منصوبہ غزہ میں جنگ کے خاتمے، قیدیوں کی رہائی، اور علاقے میں ٹیکنوکریٹ حکومت کے قیام کی سمت ایک اہم قدم ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جنوبی لبنان میں صیہونی فورسز کا فضائی جارحیت، 13 افراد شہید، متعدد زخمی
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے جس مقام کو نشانہ بنایا، وہاں حماس کے ارکان موجود تھے، جو اسرائیل کے خلاف کارروائیوں کی تیاری کر رہے تھے، تاہم اسرائیلی فوج نے اس دعوے کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ اسلام ٹائمز۔ جنگی جنون میں مبتلا اسرائیل باز نہ آیا، جنگ بندی معاہدے کی دھجیاں اڑادیں، آج پھر لبنان پر حملہ کردیا, جس کے نتیجے میں 13 افراد جاں بحق ہوگئے. لبنانی وزارت صحت نے تصدیق کی کہ اسرائیلی فوج نے جنوبی علاقے صیدون میں فضائی حملہ کیا، اسرائیل کی جانب سے پناہ گزینوں کے زیر استعمال اوپن اسپورٹس گراؤنڈ کو نشانہ بنایا گیا، حملے میں 13 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے جس مقام کو نشانہ بنایا، وہاں حماس کے ارکان موجود تھے، جو اسرائیل کے خلاف کارروائیوں کی تیاری کر رہے تھے، تاہم اسرائیلی فوج نے اس دعوے کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔
دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اسے بے بنیاد قرار دیدیا، حماس نے واضح کیا کہ اسرائیل نے پناہ گزینوں کے زیراستعمال اوپن اسپورٹس گراؤنڈ کو نشانہ بنایا۔ یاد رہے کہ گذشتہ سال اسرائیل اور لبنان کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا، تاہم اس معاہدے کے باوجود اسرائیلی فوج کی جانب سے لبنان پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اسرائیلی فوج نے رواں ماہ کے آغاز میں بھی لبنان کے جنوبی علاقے میں کار پر ڈرون حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں 4 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔