پاکستان کی جانب سے پسنی پورٹ کی کوئی پیشکش نہیں کی گئی، سیکیورٹی ذرائع کی وضاحت
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
پاکستان کی جانب سے پسنی پورٹ کی کوئی پیشکش نہیں کی گئی، سیکیورٹی ذرائع کی وضاحت WhatsAppFacebookTwitter 0 5 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے پسنی پورٹ کی کوئی پیشکش نہیں کی گئی، نہ ہی اس نوعیت کی کوئی تجویز کسی سرکاری یا حکمتِ عملی سطح پر زیرِ غور آئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاوس یا کسی امریکی ادارے کے ساتھ پسنی پورٹ سے متعلق کسی بھی قسم کی گفتگو نہیں ہوئی۔نجی شعبے میں ہونے والی بات چیت، بشمول غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ رابطے، محض ابتدائی نوعیت کی کاروباری گفت و شنید ہیں۔ یہ سرکاری اقدامات نہیں اور نہ ہی یہ پاکستان کی ریاستی پالیسی کی نمائندگی کرتے ہیں۔
متعلقہ خبر میں ایک نجی اور غیر مصدقہ خیال کو ریاستی تجویز کے طور پر پیش کیا گیا، جو کہ درست نہیں۔ میڈیا پر لازم ہے کہ اس عنوان کی درستگی کے لیے آئی ایس پی آر سے تصدیق کرے۔ذرائع کے مطابق خبر میں نجی سطح کے رابطوں اور سرکاری پالیسی کے درمیان فرق مٹایا گیا ہے، جس سے یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ ادارہ جاتی سطح پر اس خیال کی تائید موجود ہے، جو گمراہ کن ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ منصوبہ سرکاری پالیسی نہیں، مگر ساتھ ہی اسے آرمی چیف کے ایجنڈے کے قریب ظاہر کیا گیا۔ یہ تضاد ہے۔رپورٹ نے ایک ہی وقت میں غیر سرکاری اور نجی اور سرکاری ذرائع کا حوالہ دے کر دو مختلف نوعیت کی باتوں کو ملایا ہے، جس سے غلط فہمی پیدا ہوئی۔رپورٹ میں خود تسلیم کیا گیا کہ پسنی کا تصور نجی اور غیر سرکاری ہے، اس کے باوجود ایک سینئر امریکی عہدیدار سے تصدیق مانگی گئی اور پھر اس جواب کو خبر میں شامل کر کے ایسے ظاہر کیا گیا جیسے کوئی سرکاری تجویز زیرِ بحث ہو۔ یہ طرزِ رپورٹنگ خود متضاد ہے اور نجی گفتگو کو ریاستی پالیسی سے غلط طور پر جوڑتی ہے۔
ایک نجی اور غیر حتمی تجارتی خیال کو خارجی خدشات سے جوڑنا حد سے زیادہ مبالغہ آرائی ہے۔ پاکستان، دیگر خودمختار ممالک کی طرح، اپنے تعلقات میں توازن رکھتا ہے۔ بھارت چین سے بڑے پیمانے پر تجارت کرتا ہے، روس سے تعلقات رکھتا ہے، امریکا سے تعاون کرتا ہے اور ایران و اسرائیل کے ساتھ روابط برقرار رکھتا ہے، اسے اسٹریٹجک خودمختاری کہا جاتا ہے۔پاکستان کے لیے بھی یہی اصول لاگو ہونا چاہیے۔ پاکستان کے موجودہ منصوبے، بشمول سی پیک اپنی جگہ برقرار ہیں۔ کسی بھی نئے منصوبے کی تجویز اگر کبھی سامنے آئی تو وہ شفاف اور ادارہ جاتی عمل سے گزرے گی۔معاشی یا تزویراتی نوعیت کے منصوبے وزارتوں، ریگولیٹری اداروں اور کابینہ سطح کے عمل کے ذریعے شروع ہوتے ہیں، نجی گفتگو سے نہیں۔ اگر کوئی نجی تجویز قومی مفاد یا تجارتی لحاظ سے قابلِ غور ہو، تو اسے باقاعدہ اندراج، سیکیورٹی و اقتصادی جانچ اور قانونی عمل کے ذریعے آگے بڑھایا جاتا ہے۔پسنی پورٹ کے حوالے سے پاکستان نے کوئی پیشکش نہیں کی۔ یہ محض نجی کاروباری سطح پر زیرِ بحث ایک تصور ہے، جو ابھی تک کسی سرکاری یا پالیسی سطح پر غور کے مرحلے میں نہیں آیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایمل ولی خان سے وفاق کے بعد کے پی پولیس کی سیکیورٹی بھی واپس لے لی گئی ایمل ولی خان سے وفاق کے بعد کے پی پولیس کی سیکیورٹی بھی واپس لے لی گئی پنجاب حکومت ہماری آڑ میں وزیراعظم کو نشانہ بنارہی ، یہ سازش کامیاب نہیں ہوگی، پیپلز پارٹی غزہ امن منصوبہ،پاکستان سمیت 8مسلم ممالک کا حماس کے ردعمل کا خیرمقدم بلوچستان، فتن الہندوستان کے دہشتگردوں کامقامی قبائل پر حملہ، جھڑپ میں 4دہشتگرد ہلاک گلگت: ممتاز عالم دین اور ہائیکورٹ کے جج کی گاڑیوں پر فائرنگ، 5 افراد زخمی بائیو میٹرک تصدیق کے بعد نئے کنکشنز کا اجرا ، آئیسکو اور نادرہ میں معاہدہ طےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کوئی پیشکش نہیں کی پاکستان کی پسنی پورٹ کی کوئی
پڑھیں:
آئندہ 10 سال میں دنیا میں کوئی کینسر سے نہیں مرے گا لیکن پاکستان میں لوگ مررہے ہوں گے، وزیر صحت
آئندہ 10 سال میں دنیا میں کوئی کینسر سے نہیں مرے گا لیکن پاکستان میں لوگ مررہے ہوں گے، وزیر صحت WhatsAppFacebookTwitter 0 19 November, 2025 سب نیوز
کراچی (آئی پی ایس )وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے خسرہ و روبیلا ویکسین مہم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی اداروں کے تعاون سے حکومت کو آسانیاں ملتی ہیں، عالمی اداروں کے تعاون پر مشکور ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کے بڑی آبادی والے ممالک میں شامل ہیں، بیماریوں سے بچوں کی زندگیاں خطرے سے دوچار ہوتی ہیں، ویکسین سے ہم ان کی زندگیاں بچا سکتے ہیں۔خسرہ اور روبیلا کی بیماری لاحق ہونے سے بچے اندھے اور دماغی مفلوج ہوسکتے ہیں، والدین اپنے بچوں کو حفاظتی ٹیکے ضرور لگوائیں، دنیا میں کینسر سے بچنے کی ویکیسن دریافت ہوگئی ہے۔
آئندہ 10 سال میں کوئی شخص دنیا میں کوئی بھی کینسر سے نہیں مرے گا، پاکستان میں ویکسین ہونے کے باوجود بھی لوگ کینسر سے مررہے ہوں گے، پاکستان میں کینسر کی ویکسین پر حلال اور حرام یا یہودی سازش کے سوال اٹھ رہے ہوں گے۔دنیا بھر میں 55 بیماریوں کی ویکسین لگائی جاتی ہے، پاکستان میں صرف 13 ویکسین لگائی جاتی ہیں مزید ویکیسن میں وقت لگے گا، خسرہ روبیلا کی ویکسین کی عالمی سطح پر تحقیق ہے یہ محفوظ ویکسین ہے۔
خسرہ ویکسن ہر گلی محلے میں مفت دستیاب ہے، اہل محلہ بھی ویکسین ٹیموں سے تعاون کریں، کسی کو بیماری سے بچانا نیکی ہے، اگر کوئی ایسی بیماری میں دنیا سے چلا گیا جس کا علاج ممکن ہے تو یہ فرض میں غفلت ہے۔سرکاری وسائل ہونے کے باوجود ہم اسپتالوں میں مریضوں کا علاج نہیں کرپاتے، اسپتالوں میں رش بڑھ رہا یے، ڈاکٹر کی باری آنے میں گھنٹوں لگتے ہیں، ہم نے لوگوں کو ترغیب دینی ہے کہ بیماریوں سے محفوظ رہنے کے طریقے اپنائیں، لوگ صحت مند طرز زندگی اپنائیں تاکہ بیماریوں سے دور رہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروفاقی آئینی عدالت کا سپریم کورٹ رولز 2025 کو اختیار کرنے کا فیصلہ وفاقی آئینی عدالت کا سپریم کورٹ رولز 2025 کو اختیار کرنے کا فیصلہ یپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا اسلام آباد کے تمام سیکٹرز کی بحالی و اپگریڈیشن کا فیصلہ بھارتی سیاسی و عسکری قیادت کے کھوکھلے دعوے ،فضائی ناکامی سے زمین بوس ہمارا ایجنڈا واضح ،مخالفین بھی جانتے ہیں کام کرنا صرف مسلم لیگ ن کو آتا ہے: مریم نواز ڈی جی آئی ایس پی آر کی قائداعظم یونیورسٹی میں طلبہ و اساتذہ کیساتھ خصوصی نشست مخصوص نشستوں کے کیس میں اکثریتی فیصلہ درست نہیں تھا: جسٹس جمال مندوخیلCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم