اسلام ٹائمز: نیتن یاہو نے اپنی اس گفتگو میں الٹا قطری وزیراعظم کے سامنے اپنی شکایات کا ایسا دفتر کھول دیا جس میں قطر کی اخوان المسلمین کی حمایت اور الجزیرہ چینل کے حوالے سے شکایات بھی شامل تھیں۔ نیتن یاہو نے اپنی یہ گفتگو بغیر معذرت کیے ختم کی۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے اپنی جارحیت پر معافی تو نہیں مانگی لیکن عرب حکمرانوں کو ان کی اوقات ایک مرتبہ پھر یاد ضرور کرا دی ہے۔ تحریر: پروفیسر سید تنویر حیدر نقوی
بین الاقوامی سطح پر جھوٹے وعدوں، جھوٹے بیانوں اور جھوٹی قراردادوں کی ایک تاریخ ہے جس نے دنیا کے امن و اماں کو تہ و بالا کر رکھا ہے۔ ایسے میں کسی سرکاری ذریعہ ابلاغ کا کسی بڑی سرکاری شخصیت کے کسی ایسے بیان کی تشہیر کرکے جو عالمی سطح پر منظر عام پر آ چکا ہو، ذرائع ابلاغ کی زینت بن چکا ہو اور تبصروں کا موضوع ٹھہر چکا ہو، اس سے مکر جانا، صحافتی بدیانتی کی ایک بڑی مثال ہے۔ کچھ عرصے قبل اسرائیل نے قطر پر فضائی حملہ کیا تھا۔ حسب روایت عالمی سطح پر اس پر کافی تنقید کی گئی۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں کچھ روز پہلے یہ خبر پھیلائی گئی کہ نیتن یاہو نے قطر کے وزیراعظم سے گفتگو ککے اس سے اس جارحیت پر معافی مانگی ہے۔ اگرچہ اس طرح کی معافیوں سے جارحیت کا نشانہ بننے والے کمزور ممالک اور بالخصوص ایسے ممالک کی صحت پر کوئی خاص فرق نہیں پڑتا جن پر اکثر آمریتیں مسلط ہوتی ہیں اور جن کے حکمران غیر ملکی طاقتوں کے غلام ہوتے ہیں۔ ان کے لیے اس طرح کی حزیمت آنی جانی شے ہوتی ہے۔
اگر کوئی جارح ملک کسی کمزور ملک کا سوا ستیاناس کرکے اس سے اپنے کیے کی محض لفظی معافی مانگتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ بین السطور اس مغلوب ملک سے یہ کہنا چاہتا ہے کہ ”بات کو یہیں ختم کیا جائے اور اگر بات کو بڑھایا گیا تو پھر اس کا حشر نشر کر دیا جائے گا“۔ اس طرح کی معافیاں کسی کمزور ملک کی طرف سے کسی جوابی کاروائی سے اجتناب کا ایک ”غیر معقول بہانہ“ فراہم کرتی ہیں۔ ایسے بیانات کو میر کے اس شعر سے ماپا جا سکتا ہے جس میں وہ اپنے بے وفا محبوب سے گلہ کرتے یوں کہتے ہیں:
بعد مرنے کے مری قبر پہ آیا وہ میر
یاد آئی مرے عیسیٰ کو دوا میرے بعد
اس نوع کی عذر خواہی کسی ملک یا قوم کی غیرت و اہمیت کا جنازہ نکالنے کے بعد اس کی قبر پر کاغذ کے پھولوں کی چادر چڑھانے کے مترادف ہوتی ہے۔ لیکن اگر بے وفا محبوب یہ کہے کہ ہم تو چادر چڑھانے کے لیے قبر پر گئے ہی نہیں تو پھر یہ کسی کی موت پر اس کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم کا دفتر اب ذرائع ابلاغ تک رسائی حاصل کرنے والی اس خبر کا انکار کر رہا ہے جس میں نیتن یاہو کی قطری وزیراعظم سے معافی کا تذکرہ ملتا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے موصولہ تازہ ترین بیان سے اسرائیلی وزیراعظم اور قطری وزیراعظم کی باہمی گفتگو کے کئی نئے پہلو سامنے آئے ہیں۔
نیتن یاہو کے دفتر سے حاصل ہونے والی گفتگو کے متن کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے اسرائیل کے حملے کے حوالے سے قطر کے وزیراعظم سے کسی قسم کی معافی نہیں مانگی۔ البتہ قطری وزیراعظم سے کی گئی گفتگو میں نیتن یاہو نے اس حملے میں قطر کے ایک شہری کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار ضرور کیا ہے۔ نیتن یاہو نے اپنی اس گفتگو میں الٹا قطری وزیراعظم کے سامنے اپنی شکایات کا ایسا دفتر کھول دیا جس میں قطر کی اخوان المسلمین کی حمایت اور الجزیرہ چینل کے حوالے سے شکایات بھی شامل تھیں۔ نیتن یاہو نے اپنی یہ گفتگو بغیر معذرت کیے ختم کی۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے اپنی جارحیت پر معافی تو نہیں مانگی لیکن عرب حکمرانوں کو ان کی اوقات ایک مرتبہ پھر یاد ضرور کرا دی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نیتن یاہو نے اپنی
پڑھیں:
ڈی جی آئی ایس پی آر کی قائداعظم یونیورسٹی میں طلبہ و اساتذہ کیساتھ خصوصی نشست
ڈی جی آئی ایس پی آر کی قائداعظم یونیورسٹی میں طلبہ و اساتذہ کیساتھ خصوصی نشست WhatsAppFacebookTwitter 0 19 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کا دورہ کیا جہاں اساتذہ اور طلبہ نے ان کا بھرپور خیرمقدم کیا۔خصوصی نشست میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے ملکی داخلی صورتحال، دفاعی امور اور پاک فوج کے پیشہ ورانہ کردار پر تفصیلی گفتگو کی، انہوں نے طلبہ کو سوشل میڈیا پروپیگنڈا اور حقائق کے فرق سے متعلق بھی آگاہ کیا۔
اس موقع پر وائس چانسلر قائداعظم یونیورسٹی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کے بھارت کے حوالے سے بیان کو دنیا نے سچ ثابت ہوتا دیکھا، جہاں افواج پاکستان نے بھارتی ٹیکنالوجی تک کو شکست دی۔
طلبہ اور اساتذہ نے سیشن کو انتہائی مثر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس نشست نے ان کے کئی ابہامات دور کر دیئے۔اس موقع پر طلبہ نے کہا ہے کہ ہم سب سے پہلے پاکستانی ہیں اور پاک فوج ہمارے اندر سے ہے، انہوں نے مس انفارمیشن سے متعلق سوالات کے مدلل جوابات دینے پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا شکریہ بھی ادا کیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمخصوص نشستوں کے کیس میں اکثریتی فیصلہ درست نہیں تھا: جسٹس جمال مندوخیل مخصوص نشستوں کے کیس میں اکثریتی فیصلہ درست نہیں تھا: جسٹس جمال مندوخیل امریکی کانگریس کا بھارت کے خلاف جنگ میں پاکستان کی فتح کا اعتراف،اہم ترین رپورٹ جاری اسحاق ڈار کی قطری وزیراعظم سے غیر رسمی ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر گفتگو زیر التوا مقدمات کا بوجھ کم کرنے کے لیے ہزاروں کیسز سپریم کورٹ سے آئینی عدالت منتقل اداروں میں بدعنوانی ہوتی ہے، نظام میں لڑائی ہی حرام کھانے کی ہے، جسٹس محسن اختر کیانی عمران خان کی جی ایچ کیو حملہ کیس میں پیشی کیلئے ویڈیو لنک تیاری کا حکمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم