Islam Times:
2025-10-05@23:21:16 GMT

معافی کس بات پر؟

اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT

معافی کس بات پر؟

اسلام ٹائمز: نیتن یاہو نے اپنی اس گفتگو میں الٹا قطری وزیراعظم کے سامنے اپنی شکایات کا ایسا دفتر کھول دیا جس میں قطر کی اخوان المسلمین کی حمایت اور الجزیرہ چینل کے حوالے سے شکایات بھی شامل تھیں۔ نیتن یاہو نے اپنی یہ گفتگو بغیر معذرت کیے ختم کی۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے اپنی جارحیت پر معافی تو نہیں مانگی لیکن عرب حکمرانوں کو ان کی اوقات ایک مرتبہ پھر یاد ضرور کرا دی ہے۔ تحریر: پروفیسر سید تنویر حیدر نقوی

بین الاقوامی سطح پر جھوٹے وعدوں، جھوٹے بیانوں اور جھوٹی قراردادوں کی ایک تاریخ ہے جس نے دنیا کے امن و اماں کو تہ و بالا کر رکھا ہے۔ ایسے میں کسی سرکاری ذریعہ ابلاغ کا کسی بڑی سرکاری شخصیت کے کسی ایسے بیان کی تشہیر کرکے جو عالمی سطح پر منظر عام پر آ چکا ہو، ذرائع ابلاغ کی زینت بن چکا ہو اور تبصروں کا موضوع ٹھہر چکا ہو، اس سے مکر جانا، صحافتی بدیانتی کی ایک بڑی مثال ہے۔ کچھ عرصے قبل اسرائیل نے قطر پر فضائی حملہ کیا تھا۔ حسب روایت عالمی سطح پر اس پر کافی تنقید کی گئی۔

اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں کچھ روز پہلے یہ خبر پھیلائی گئی کہ نیتن یاہو نے قطر کے وزیراعظم سے گفتگو ککے اس سے اس جارحیت پر معافی مانگی ہے۔ اگرچہ اس طرح کی معافیوں سے جارحیت کا نشانہ بننے والے کمزور ممالک اور بالخصوص ایسے ممالک کی صحت پر کوئی خاص فرق نہیں پڑتا جن پر اکثر آمریتیں مسلط ہوتی ہیں اور جن کے حکمران غیر ملکی طاقتوں کے غلام ہوتے ہیں۔ ان کے لیے اس طرح کی حزیمت آنی جانی شے ہوتی ہے۔

اگر کوئی جارح ملک کسی کمزور ملک کا سوا ستیاناس کرکے اس سے اپنے کیے کی محض لفظی معافی مانگتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ بین السطور اس مغلوب ملک سے یہ کہنا چاہتا ہے کہ ”بات کو یہیں ختم کیا جائے اور اگر بات کو بڑھایا گیا تو پھر اس کا حشر نشر کر دیا جائے گا“۔ اس طرح کی معافیاں کسی کمزور ملک کی طرف سے کسی جوابی کاروائی سے اجتناب کا ایک ”غیر معقول بہانہ“ فراہم کرتی ہیں۔ ایسے بیانات کو میر کے اس شعر سے ماپا جا سکتا ہے جس میں وہ اپنے بے وفا محبوب سے گلہ کرتے یوں کہتے ہیں:
بعد مرنے کے مری قبر پہ آیا وہ میر
یاد آئی مرے عیسیٰ کو دوا میرے بعد
اس نوع کی عذر خواہی کسی ملک یا قوم کی غیرت و اہمیت  کا جنازہ نکالنے کے بعد اس کی قبر پر کاغذ کے پھولوں کی چادر چڑھانے کے مترادف ہوتی ہے۔ لیکن اگر بے وفا محبوب یہ کہے کہ ہم تو چادر چڑھانے کے لیے قبر پر گئے ہی نہیں تو پھر یہ کسی کی موت پر اس کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم کا دفتر اب ذرائع ابلاغ تک رسائی حاصل کرنے والی اس خبر کا انکار کر رہا ہے جس میں نیتن یاہو کی قطری وزیراعظم سے معافی کا تذکرہ ملتا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے موصولہ تازہ ترین بیان سے اسرائیلی وزیراعظم اور قطری وزیراعظم کی باہمی گفتگو کے کئی نئے پہلو سامنے آئے ہیں۔

نیتن یاہو کے دفتر سے حاصل ہونے والی گفتگو کے متن کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے اسرائیل کے حملے کے حوالے سے قطر کے وزیراعظم سے کسی قسم کی معافی نہیں مانگی۔ البتہ قطری وزیراعظم سے کی گئی گفتگو میں نیتن یاہو نے اس حملے میں قطر کے ایک شہری کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار ضرور کیا ہے۔ نیتن یاہو نے اپنی اس گفتگو میں الٹا قطری وزیراعظم کے سامنے اپنی شکایات کا ایسا دفتر کھول دیا جس میں قطر کی اخوان المسلمین کی حمایت اور الجزیرہ چینل کے حوالے سے شکایات بھی شامل تھیں۔ نیتن یاہو نے اپنی یہ گفتگو بغیر معذرت کیے ختم کی۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے اپنی جارحیت پر معافی تو نہیں مانگی لیکن عرب حکمرانوں کو ان کی اوقات ایک مرتبہ پھر یاد ضرور کرا دی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نیتن یاہو نے اپنی

پڑھیں:

صیہونی وزیراعظم نے غزہ میں فوجی کارروائیاں تیز کرنے کا عندیہ دیدیا

اپنے ٹیلی ویژن خطاب میں اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حماس کو غیر مسلح کیا جائے گا، سفارتی حل ہو یا ہماری فوجی طاقت سے، حماس غیر مسلح ہوگی، امریکا کو بتا دیا ہے کہ حماس کو غیر مسلح کرنا ہے اور ہمیں یہ کام کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے عندیہ دیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیاں مزید شدت اختیار کرسکتی ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ٹیلی ویژن خطاب میں تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی وفد مصر کے دارالحکومت قاہرہ جائے گا، تاکہ جنگ بندی کے نفاذ سے متعلق کچھ تفصیلات طے کی جا سکیں اور اس کے لیے ایک ٹائم لائن تیار کی جا سکے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ حماس کے پاس اس معاہدے کو قبول کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ حماس کو غیر مسلح کیا جائے گا، سفارتی حل ہو یا ہماری فوجی طاقت سے حماس غیر مسلح ہوگی، امریکا کو بتا دیا ہے کہ حماس کو غیر مسلح کرنا ہے اور ہمیں یہ کام کرنا ہے۔ نیتن یاہو کے اس بیان سے امکان ظاہر ہوتا ہے کہ اگر حماس نے جنگ بندی معاہدہ قبول نہ کیا تو اسرائیلی فوجی کارروائیاں مزید تیز کر دی جائیں گی۔ واضح رہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا 20 نکاتی غزہ امن منصوبہ بڑی حد تک قبول کر لیا ہے۔

البتہ حماس نے ٹرمپ منصوبے کے بعض نکات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئرکا مجوزہ کردار مسترد کر دیا۔ مصری میڈیا کے مطابق حماس اور اسرائیل کے درمیان بلواسطہ مذاکرات اتوار اور پیر کو ہوں گے، بات چیت میں ٹرمپ منصوبے کے تحت تمام قیدیوں کی رہائی سے متعلق تفصیلات طے ہوں گی۔ دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار بھر حماس کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ حماس تیزی دکھائے، ورنہ تمام شرائط ختم ہو جائیں گی، حماس کی طرف سے نہ تاخیر برداشت کریں گے، نہ غزہ کا دوبارہ خطرہ بننا قبول کریں گے۔ واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملے اب بھی جاری ہیں، 24 گھنٹوں میں اسرائیلی فوجی حملوں میں مزید 66 فلسطینی شہید اور 265 زخمی ہوئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ پلان نے نیتن یاہو کو مشکل میں ڈال دیا
  • حماس نے جنگ بندی نہ مانی تو غزہ پر حملے مزید بڑھیں گے، نیتن یاہو کی دھمکی
  • جنگ بندی نہ ہوئی تو کارروائیاں مزید تیز ہوں گی، نیتن یاہو اور ٹرمپ کی دھمکی برقرار
  • غزہ پر اسرائیلی حملوں نے نتین یاہو کے جھوٹ کا پردہ چاک کر دیا، حماس
  • حماس نے جنگ بندی نہ مانی تو غزہ پر حملے مزید بڑھیں گے، نیتن یاہو
  • صیہونی وزیراعظم نے غزہ میں فوجی کارروائیاں تیز کرنے کا عندیہ دیدیا
  • غزہ کو نیتن یاہو نے مقتل گاہ میں تبدیل کردیاہے،جاوید قصوری
  • اسرائیلی وزیراعظم نے غزہ میں فوجی کارروائیاں تیز کرنے کا عندیہ دیدیا
  • ہم قیدیوں کی رہائی کے پہلے مرحلے پر عمل درآمد کی تیاری کر رہے ہیں، اسرائیل