data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر)) سندھ آبادگار بورڈ نے چاول کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر کمی اور ناجائز کٹوتیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں حکومت کی پالیسیوں اور فیصلوں نے زرعی معیشت کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ بورڈ کے مطابق حکومت کے فیصلے انتشار کی عکاسی کرتے ہیں جو ملک کی زرعی معیشت کو تباہ کرنے کے مترادف ہیں۔ حیدرآباد میں سندھ آبادگار بورڈ کا اجلاس صدر محمود نواز شاہ کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں ڈاکٹر ذوالفقار یوسفای، سید ندیم شاہ، ڈاکٹر محمد بشیر نظامانی، عرفان جتوئی، محمد ملوک نظامانی، عمران بوزدار، محمد اسلم مری، طہ میمن، یار محمد لغاری، ارباب احسن، ملک محمد نظامانی، عبدالحفیظ نظامانی، عبدالجلیل نظامانی، پیر تاج الدین راشدی، مراد علی شاہ بکیرای اور دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں سندھ آبادگار بورڈ نے پنجاب میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور متاثرہ کسانوں سے یکجہتی ظاہر کرتے ہوئے حکومت سے ان کی فوری بحالی کے لیے اقدامات کا مطالبہ کیا۔ بورڈ نے کہا کہ ان اقدامات کی منصوبہ بندی اور عملدرآمد میں کسانوں کو بھی اعتماد میں لیا جائے۔ اجلاس میں چاول کی موجودہ تشویشناک صورتحال پر بحث کی گئی۔ کہا گیا کہ چاول خریف کا سب سے بڑا فصل ہے اور چاول پاکستان کی سب سے زیادہ برآمد کی جانے والی زرعی اجناس میں سے ایک ہے۔ اس وقت جب چاول مارکیٹ میں آنا شروع ہوئے ہیں، ان کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر کمی کی گئی ہے۔ پچھلے تین سالوں میں چاول کی فی من قیمت 3500 روپے سے کم ہو کر 2200 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ دوسری جانب چاول کی پیداوار پر آنے والے اخراجات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، مگر حکومت کسانوں کو مناسب نرخ دلانے اور شفافیت کے لیے کوئی اقدام نہیں کر رہی۔ چاول خریدنے والے تاجر ایک طرف تو کسانوں کو بہت کم قیمت دیتے ہیں، اور دوسری جانب معیار کا بہانہ بنا کر ناجائز کٹوتیاں بھی کر رہے ہیں۔ سندھ آبادگار بورڈ کے اجلاس میں کہا گیا کہ گزشتہ دو سال سے دیہی معیشت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات ایک بڑا چیلنج بن چکے ہیں، جبکہ گزشتہ ڈیڑھ سال کی حکومتی پالیسیوں نے زرعی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ سندھ آبادگار بورڈ نے گندم کی کاشت کے لیے کسانوں کو ڈی اے پی اور یوریا کھاد فراہم کرنے کے حکومتی فیصلے کو سراہا اور کہا کہ نقصان کے ازالے کے لیے یہ اقدام ضرور قابلِ تعریف ہے، مگر یہ زرعی معیشت کو درپیش بڑے چیلنجز کے مقابلے میں کافی نہیں۔ حکومت کو ایسا کاروباری ماحول پیدا کرنا چاہیے جہاں زرعی اجناس کی قیمتیں پیداواری لاگت سے بہتر ہوں، اور ماحولیاتی نقصانات کا بھی ازالہ ممکن ہو۔ مگر حکومت نے اس کے برعکس اقدامات کیے ہیں: ایک طرف قیمتیں مقرر نہیں کی جاتیں اور دوسری طرف مارکیٹ کو مکمل آزادی بھی نہیں دی جاتی۔ سندھ آبادگار بورڈ نے مزید کہا کہ پہلے ہی بہت دیر ہو چکی ہے، مگر حکومت اب بھی فیصلہ کر سکتی ہے۔ اگر حکومت نے ڈی ریگولیشن ختم کرنی ہے تو پھر زرعی اجناس کی قیمتوں پر کنٹرول نہ کیا جائے اور ان کی برآمد میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔ بورڈ نے کہا کہ حکومت کے فیصلے ابہام اور انتشار کو ظاہر کرتے ہیں جو ملک کی زرعی معیشت کو تباہ کرنے کے مترادف ہیں۔

اسٹاف رپورٹر سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سندھ ا بادگار بورڈ نے زرعی معیشت کو کسانوں کو چاول کی کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

سندھ کی تقسیم مشکل ہی نہیں ناممکن ہے،سندھ حکومت

سندھ کوئی کیک نہیں ہے کہ اس کو بانٹ دیا جائے، نفرت کی سیات بند کریں،مچھلی پانی کے بغیر اور ایم کیو ایم اقتدار کے بغیر نہیں رہ سکتی،ان کی سیاست ختم ہوچکی ہے،شرجیل میمن کامیڈیا ٹاک پر ردعمل

سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ کی تقسیم مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔مصطفیٰ کمال کی میڈیا ٹاک پر ردعمل میں شرجیل میمن نے کہا کہ آج ایم کیو ایم کے وفاقی وزیر نے بغیر ہوم ورک کے پریس کانفرنس کی۔انہوں نے کہا کہ یہ جن بلدیاتی انتخابات کا ذکر کررہے ہیں، انہوں نے زمینی حقائق دیکھ کر بائیکاٹ کیا، انہیں پتا تھا بلدیاتی انتخاب لڑیں گے تو شکست ہوگی۔سندھ کے سینئر وزیر نے مزید کہا کہ سندھ کی تقسیم مشکل نہیں ناممکن ہے، سندھ کوئی کیک نہیں ہے کہ اس کو بانٹ دیا جائے۔اُن کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم چاہتی ہے کہ ہم جذباتی جواب دیں اور وہ سیاست کریں، وہ ہر وقت اقتدار میں رہنا چاہتے ہیں، ایم کیو ایم کی سیاست ختم ہوچکی۔شرجیل میمن نے یہ بھی کہا کہ ایم کیو ایم چاہتی ہے، ان کی بات کا جواب دیا جائے، وہ کہتے ہیں ان کی بات ایک کان سے سنو دوسرے سے نکال دو۔انہوں نے کہا کہ چیٔرمین بلاول بھٹو کے ٹوئٹ میں بلدیاتی اداروں کا معاملہ تھا ہی نہیں، نفرت کی سیات بند کریں، ایم کیو ایم اپنی مردہ سیاست میں جان ڈالنا چاہتی ہے۔سندھ کے سینئر وزیر نے کہا کہ 27ویں ترمیم میں بہت سے نکات تھے جن کو پیپلز پارٹی نے قبول نہیں کیا، مچھلی پانی کے بغیر اور ایم کیو ایم اقتدار کے بغیر نہیں رہ سکتی۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی حکومت کا ماسٹر پلان کراچی کی تباہی و بربادی کے سوا کچھ نہیں‘ منعم ظفر خان
  • حیدرآباد،سندھ آبادگار احتجاج کا اعلان
  • نثار کھوڑو کے بیان پر اے پی ایم ایس او کی مرکزی کمیٹی کا ردعمل
  • سیاسی کارکنان اور خواتین پر تشدد حکومتی فسطائیت ہے،ترجمان جےیوآئی
  • دہلی دھماکے نے مودی حکومت کی سکیورٹی پالیسی پر سوال اٹھائے ہیں، سلمان خورشید
  • مصطفیٰ کمال نے اک بار پھر ،نئے صوبے بنانے کا عندیہ دے دیا
  • کراچی کو جان بوجھ کر تباہی کے راستے پر دھکیلا جا رہا ہے، ایڈووکیٹ حسنین علی
  • سندھ حکومت کے تحت آن لائن ای اسپورٹس مقابلے حتمی مرحلہ میں داخل
  • ایئر پنجاب کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا حکومت سے مراعات کا مطالبہ
  • سندھ کی تقسیم مشکل ہی نہیں ناممکن ہے،سندھ حکومت