کراچی، خواہران میثاق باولایت کے تحت شہید سید حسن نصراللہؒ کی برسی پر اجتماع کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
اجتماع میں بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ غلام عباس رئیسی، خانہ فرہنگ ایران کراچی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سعید طالبی نیا، خانم طاہرہ فاضلی و دیگر نے خطاب کیا، جس میں شہید کے افکار سے روشناس کرانے کے ساتھ ساتھ اتحاد، بصیرت اور عملی جدوجہد کے پہلوؤں پر خصوصی طور پر روشنی ڈالی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ خواہران میثاق با ولایت کراچی کے زیرِ اہتمام شہیدِ مقاومت سید حسن نصراللہؒ کی پہلی برسی کے موقع پر اسلامک ریسرچ سینٹر، عائشہ منزل میں عظیم الشان اجتماع کا انعقاد کیا گیا۔ اس اجتماع میں بڑی تعداد میں خواتین و طالبات نے شرکت کی۔ اجتماع کا مقصد شہید سید حسن نصراللہؒ کی جدوجہد، فکری و مزاحمتی پیغام اور ان کے انقلابی نظریات کو اجاگر کرنا تھا۔ اجتماع میں بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ غلام عباس رئیسی، خانہ فرہنگ ایران کراچی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سعید طالبی نیا، خانم طاہرہ فاضلی و دیگر نے خطاب کیا، جس میں شہید کے افکار سے روشناس کرانے کے ساتھ ساتھ اتحاد، بصیرت اور عملی جدوجہد کے پہلوؤں پر خصوصی طور پر روشنی ڈالی گئی۔ الہادی اسکول کی طالبات کی جانب سے تلاوت قرآن پاک سے اجتماع کے آغاز کے بعد مدرسہ زہراءؑ کی طالبات نے امام زمانہ (عج) اور شہدائے مقاومت سے تجدید عہد کیا۔
اجتماع کے دوران شہید مقاومت سید حسن نصراللہ سے متعلق خانہ فرہنگ ایران کی جانب سے شائع کردہ کتاب ’’مکتب نصراللہ‘‘ کی رونمائی بھی کی گئی۔ اجتماع میں شہید مقاومت سید حسن نصراللہ کے مرقد کی خصوصی طور پر منظر کشی بھی کی گئی، جبکہ شہید سید حسن نصراللہ و دیگر شہدائے مقاومت سے متعلق یادگاری نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا، جس میں شہید مقاومت سید حسن نصراللہ و دیگر شہدائے مقاومت کی یادگاری تصاویر و ماڈلز پیش کئے گئے۔ نمائش میں شہید مقاومت سید حسن نصراللہ کے افکار و پیغامات پر مبنی تصاویر و بینرز بھی آویزاں کئے گئے۔ اجتماع میں شریک طالبات و خواتین نے خصوصی طور پر آویزاں کئے گئے بینر پر شہید سید حسن نصراللہ سے متعلق تاثرات بھی درج کئے۔ اجتماع کے دوران شہید مقاومت سید حسن نصرالہ سے متعلق خصوصی ڈاکیومینٹری بھی چلائی گئی۔
آیت اللہ شیخ غلام عباس رئیسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رہبر معظم سید علی خامنہ ای فرماتے ہیں کہ شہداء کی یاد منانا خود شہادت سے کمتر نہیں ہے، یہ امت کی رگوں میں خون دوڑانے کے مترادف ہے، جتنا شہداء کی یاد زندہ رکھیں گے معاشرہ اتنا ہی زیادہ زندہ ہوگا، یہی وجہ ہے کہ کربلا سے پہلے کمزور شیعہ کربلا کے بعد زندہ تر ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ شہداء شمع محفل بشریت ہیں، جو حرارت بھی دیتے ہیں اور نور بھی دیتے ہیں، اس زمانے میں سید حسن نصراللہ بھی اسی میدان کے شاہسوار تھے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل سے جنگ کے سائے میں عاشقان خدا نے اس تنظیم حزب اللہ کی بنیاد رکھی، شہید سید حسن نصراللہ اسی الٰہی تنظیم کے عظیم لیڈروں میں سے ایک تھے، شہید مقاومت نے بطور سربراہ تیزی کیساتھ حزب اللہ کو عظمتوں کی طرف لے آئے، سید حسن نصراللہ نے رہبر معظم جیسے گوہر بیمثال کو پہچان لیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا و اسرائیل نے سید مقاومت کی شہادت کے بعد خوشیاں منائیں، لیکن وہ یاد رکھیں کہ شہید سید حسن نصراللہ جسے اپنے لئے اسوہ سمجھتے تھے وہ رہبر مسلمین ابھی موجود ہیں، جلد امریکا و اسرائیل کا نشہ اتر جائیگا، دنیا نے دیکھا کہ اسرائیل کے اچانک حملے اور اس کے نتیجے میں شہید قاسم سلیمانی کی تقریباً ہم پلہ عظیم شخصیات کی شہادتوں کے باوجود رہبر معظم کی سرپرستی میں منہ توڑ جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ شہید سید حسن نصراللہ رہبر معظم کے بعد تمام امت و تمام طالبان حق کیلئے ایک اسوہ ہیں، سید مقاومت نے قوم علم، جہاد، تقویٰ، ایمانداری کی منزل پر پہنچایا اور ان سب کیلئے اسوہ حسنہ بن گئے۔ انہوں نے کہا کہ رہبر معظم نے سید حسن نصراللہ کو اسرائیل کو بائیس روزہ جنگ میں سید عرب کا لقب دیا تھا، سید حسن نصراللہ مفکر و سیاسی لیڈر بھی تھے، مجاہد و عزادار بھی تھے، عوامی درد و غم کے احساس کرنے والے بھی تھے۔
آیت اللہ غلام عباس رئیسی نے کہا کہ سید مقاومت کی سیرت طیبہ کو دیکھنے، اسے برقرار و زندہ رکھنے، اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے، تسلسل کیساتھ مقاومت کی تقویت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم شہداء کی یاد منا کر ہم اپنے لئے حیات و سعادت خریدتے ہیں، شعور و اسوہ حسنہ ڈھونڈتے ہیں، شہداء دنیا بھی ہمارے لئے ہدایت کا ذریعہ ہیں اور آخرت میں بھی جنت خدا کا ذریعہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سید مقاومت فرماتے تھے کہ جتنا ممکن ہو سکے حق کا ساتھ دینا ہے اور باطل کے خلاف مقابلہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سید حسن نصراللہ کی شہادت کی سب بڑی وجہ فلسطین کا دفاع ہے، مسجد اقصیٰ کا دفاع ہے، عدالت و مظلومین کا دفاع ہے، عالمی استکبار سے مقابلہ ہے، وہ اسی عظیم شاہراہ پر گامزن رہے، ہمیں سید مقاومت کی سیرت و فرمائشات کو زندہ رکھنا ہے۔
ڈاکٹر سعید طالبی نیا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید سید حسن نصراللہ کا شمار تاریخ اسلام کے آغاز سے ابتک استثنائی مجاہدین میں ہوتا ہے، انہوں نے تمام عمر مکتب امام حسینؑ و مکتب امام خمینیؒ میں تربیت پائی۔ انہوں نے کہا کہ کمترین چیز جو ہم شہید مقاومت کیلئے انجام دے سکتے ہیں، وہ انکی یاد میں محافل و مجالس کا انعقاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج جو باضمیر علمائے اہلسنت جبہ حق و مقاومت کیلئے آواز اٹھاتے ہیں، انکا دفاع کرتے ہیں اور دیگر مسالک و مذاہب کا جبہ حق و مقاومت کی جانب جو رجحان نظر آتا ہے، یہ سب شہید سید حسن نصراللہ و شہدائے مقاومت کے پاکیزہ خون کی بدولت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج ایران، پاکستان، افغانستان، لبنان، یمن، عراق و دیگر اسلامی و غیر اسلامی ممالک میں جو آزادی و حریت کی آواز بلند ہوتی ہے، ظلم و استکبار کے خلاف جو فریاد بلند ہوتی ہے، وہ شہید سید حسن نصراللہ، شہید حاج قاسم سلیمانی، شہید ابو مہدی المہندس، خمینی پاکستان شہید عارف حسین الحسینی، چمران پاکستان شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی و دیگر شہدائے جبہ مقاومت کی بدولت ہے۔
ڈاکٹر سعید طالبی نیا نے کہا کہ یہ شہدائے مقاومت خودنمائی کیبجائے فقط خدا کیلئے کام کرتے تھے، مخلص تھے، دینی فرائض کی انجام دہی کے وقت لوگوں کی جانب سے شکریے کے طالب نہیں تھے، سختیوں، پریشانیوں میں ڈرتے نہیں تھے بلکہ خدا کی طرف متوجہ رہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ شہید سید حسن نصراللہ کی شخصیت کی اہم خصوصیت ولایت کے سائے میں آنا اور ولایت کو قبول کرنا ہے، شہید سید حسن نصراللہ نے لوگوں کی اپنی طرف دعوت نہیں دیتے تھے، وہ لوگوں کو امام زمانہ (عج) و نائب امام برحق کی طرف دعوت دیتے تھے،۔ انہوں نے کہا کہ شہید سید حسن نصراللہ امام زمانہ (عج) و نائب امام برحق کا آغا خانیوں سے موازنہ نہیں کرتے تھے، وہ کہتے تھے کہ شیعوں کے امام زمانہ (عج) موجود ہیں، شیعوں کے امام، امام زمانہ (عج) حاضر ہیں، شیعہ رہبر و حاکم رکھتے ہیں، اور انکے نائب برحق مقام معظم رہبری امام خامنہ ای بھی معاشرے میں موجود ہیں۔ اجتماع کا اختتام دعائے سلامتی امام زمانہ (عج) سے کیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شہید مقاومت سید حسن نصراللہ کہ شہید سید حسن نصراللہ ڈاکٹر سعید طالبی نیا انہوں نے کہا کہ ا غلام عباس رئیسی شہدائے مقاومت سید مقاومت اجتماع کا مقاومت کی ا یت اللہ میں شہید کا دفاع کیلئے ا کی جانب کے بعد کی یاد
پڑھیں:
بدین ،ماہی گیرمیلے میں ادبی سیمینار و محفل راگ کا انعقاد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بدین(نمائندہ جسارت)بدین کے ساحلی علاقے پر واقع درگاہ شیخ کڑیو بھانڈاری کے آستانے پر تین روزہ ماہی گیر میلے کے سلسلے میں ادبی سیمینار اور محفل راگ رنگ کا انعقاد ۔پاکستان فشر فوک فورم کی جانب سے سماجی ادارے ویوا ویلفیئر فاؤنڈیشن کے تعاون سے بدین کے ساحلی علاقے کڑیو بھونڈاری میں منعقد ماہی گیر میلہ کے تیسرے روز ادبی سیمنار اور محفل راگ رنگ کا انعقاد کیا گیا ، ادبی پروگرام کے مہمانِ خصوصی علمی ادبی شخصیت اور عوامی جمہوری پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل خادم ٹالپور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لاڑ کا یہ خطہ ہمیشہ سے علم، تصوف اور ثقافت میں نہایت زرخیز رہا ہے۔ اسی دھرتی نے ایک طرف شیخ کریو اور احمد رائو جیسے درویش پیدا کیے تو دوسری جانب پہلی سندھی عورت شاعرہ مرکان شیخن نے جنم لیا اور سندھ میں بہادری اور غیرت کی علامت دودو شہید بھی اسی خطے کی پہچان اور شان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس علاقے نے شیخ محمد سومار، فقیر ناتھو لونڈ، ڈاکٹر عبدالجبار جوٹیجو اور شمشیر حیدری جیسے بڑے ادیبوں اور دانشوروں کو بھی جنم دیا، جنہوں نے سندھی ادب و ثقافت میں گراں قدر خدمات انجام دیں۔ادبی سیمینار کی صدارت کرنے والے علمی ادبی شخصیت ڈاکٹر شرف الدین ٹالپور نے اپنے خطاب میں کہا کہ ماہی گیروں کے اس خطے میں عظیم بزرگ اور عالم محمد زمان قدسرہ کے علاوہ پیر عالی شاہ، فاضل راھو، مولوی حاجی احمد ملاح اور خلیفہ نبی بخش قاسم جیسے شاعر بھی پیدا ہوئے، جنہوں نے لاڑ پٹی کی روحانی اور ادبی شناخت کو مزید نکھارا۔ فشر فوک فورم ضلع بدین کے جنرل سیکرٹری عمر ملاح نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماہی گیروں کے روزگار، ان کی بقا اور جدوجہد میں یہاں کے ادیبوں، سماجی کارکنوں، صحافیوں اور سیاسی شخصیات نے ہمیشہ بھرپور کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے کہا پاکستان فشر فوک فورم کے بانی چیئرمین سید محمد علی شاہ نے ماہی گیروں کے علاوہ ہر مظلوم کی مدد اور حقوق کے لیے نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر آواز بلند کی اور انہوں نے بلوچستان سے لے سندھ کے ساحل بدین تک ماہی گیروں کو متحد اور منظم کر کے ٹھیکیداری نظام کے خاتمے انڈس ڈیلٹا کی بحالی علاقے میں ماہی گیری اور زرعی معشیت کی تباہی کا سبب بنے والی لیفٹ بینک آئوٹ فال ڈرین کی تباہ کاریوں کے علاوہ پانی کی قلت کے خلاف ایک بھرپور اور طویل جدوجہد کی اور آج بانی چیئرمین سید محمد علی شاہ کے مشن کو لاکھوں ماہی گیر ان کے بہادر فرزند سید مہران علی شاہ کی قیادت میں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سیمینار کے احتتام پر محفل راگ رنگ میں سندھ معروف فنکار استاد فقیر کریم کچھی نے اپنے بھرپور فن کا مظاہرہ کیا۔ادبی پروگرام میں ماہی گیروں کے علاوہ مقامی افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی ، اس موقع پر علمی ادبی شخصیات عارف مندرو ، قاسم بچو، سائیں الھوراییو مندرو ، سینئر صحافی مصطفی جمالی سمیت دیگر مقررین نے بھی اپنے خیالات پیش کیے۔