اسلام آباد:

آرمی ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی سے منظور ہونے کے بعد آج سینیٹ میں پیش کیا جائے گا، اس حوالے سے اجلاس کا ایجنڈا بھی جاری کر دیا گیا۔

جاری ایجنڈے کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف آرمی ایکٹ ترمیمی بل منظوری کے لیے سینیٹ میں پیش کریں گے۔

وزیر دفاع کی جانب سے پاکستان ائیر فورس ایکٹ ترمیمی بل اور پاکستان نیوی آرڈیننس ترمیمی بل بھی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

اس کے ساتھ ساتھ، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل بھی منظوری کے لیے ایوان میں پیش کریں گے۔

واضح رہے کہ یہ تمام بل قومی اسمبلی سے دو تہائی اکثریت سے منظور کیے جا چکے ہیں۔

قومی اسمبلی نے پاکستان آرمی ایکٹ 1952ء، پاکستان ایئرفورس ایکٹ 1953ء اور پاکستان نیوی آرڈیننس 1961ء میں ترامیم کثرت رائے سے منظور کی تھی۔

آرمی چیف کو اگلے پانچ برس کے لیے چیف آف ڈیفنس فورسز مقرر کر دیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی ا رمی ایکٹ منظوری کے میں پیش کے لیے

پڑھیں:

آرمی، ایئرفورس، نیوی اور عدالتی ترمیمی بل سینیٹ سے کثرت رائے سے منظور

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: سینیٹ میں عسکری اور عدالتی قوانین سے متعلق 4 اہم ترمیمی بل واضح اکثریت کے ساتھ منظور کرلیے گئے۔

چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر تعلیم طارق فضل چوہدری نے بل پیش کیے، جن میں پاکستان آرمی ایکٹ، پاکستان ایئر فورس ایکٹ، پاکستان نیوی ایکٹ اور سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل شامل تھے۔

بلز کی منظوری کے وقت ایوان میں  تحریک انصاف اور جمعیت علمائے اسلام کے ارکان نے نہ صرف ترمیمات کی کھل کر مخالفت کی بلکہ مطالبہ کیا کہ ان بلوں کو مزید غور کے لیے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔

پی ٹی آئی کے رکن ہمایوں مہمند اور جے یو آئی کے کامران مرتضیٰ نے مؤقف اختیار کیا کہ اتنے حساس نوعیت کے قوانین میں تبدیلی بغیر تفصیلی غور کے نہیں ہونی چاہیے، تاہم چیئرمین سینیٹ نے ان مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے بلوں کو رائے شماری کے لیے پیش کردیا۔ رائے شماری کے نتیجے میں ایوان نے بھاری اکثریت کے ساتھ چاروں بل منظور کرلیے۔

اسحاق ڈار نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترمیم کے بعد سیکورٹی اداروں سے متعلق قوانین کو ہم آہنگ کرنا ضروری تھا، اسی وجہ سے آرمی، نیوی اور ایئر فورس کے ایکٹس میں ترامیم لائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ نئے تقاضوں اور انتظامی ڈھانچے کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ترمیمات ناگزیر ہوچکی تھیں۔

ایوان کی کارروائی کے دوران حکومتی بینچوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ ترامیم ملک کے دفاعی ڈھانچے کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کا حصہ ہیں، جبکہ اپوزیشن ارکان نے مؤقف اختیار کیا کہ بلوں کو جلد بازی میں منظور کرایا جارہا ہے جس سے قانون سازی کے معیار پر اثر پڑے گا، تاہم حکومتی موقف کے سامنے اپوزیشن کی مزاحمت کمزور ثابت ہوئی اور ایوان نے بآسانی بل منظور کرلیے۔

متعلقہ مضامین

  • آرمی، ایئرفورس، نیوی اور عدالتی ترمیمی بل سینیٹ سے کثرت رائے سے منظور
  • سینیٹ: آرمی ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور
  • پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2025 سینیٹ سے کثرت رائے سے منظور 
  • پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2025 سینیٹ سے کثرت رائے سے منظور
  • آرمی ایکٹ ترمیمی بل منظوری کے لئے آج سینیٹ میں پیش کیا جائے گا
  • عاصم منیر 2030 تک فوج کے سربراہ، آرمی، ایئر فورس اور نیوی ترمیمی بلز قومی اسمبلی میں منظور، CICSC کا عہدہ ختم
  • آرمی چیف اب چیف آف ڈیفنس فورسز بھی ہونگے،عہدے کی مدت 5 سال ہوگی: قومی اسمبلی میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل منظور
  • قومی اسمبلی نے آرمی، نیوی اور ایئرفورس سے متعلق ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دے دی
  • قومی اسمبلی اجلاس؛ پاکستان آرمی ایکٹ اور پاکستان ایئر فورس ایکٹ ترمیمی بل کثرتِ رائے سے منظور