پاک فوج کے زیرِ انتظام وزیرستان میں ملک و مشران اور قبائلی عمائدین کا اہم جرگہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی صورتحال کے تناظر میں پاک فوج کے زیرِ انتظام میرانشاہ میں ملک و مشران اور قبائلی عمائدین کا اہم جرگہ منعقد ہوا ۔
جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) میرانشاہ نے شرکا کا خیرمقدم کیا اور علاقے میں امن کے قیام میں قبائلی عمائدین کے کردار کو سراہا۔
جرگے میں شمالی وزیرستان اور بنوں میں سیکیورٹی صورتحال، انسداد دہشتگردی اور فلاحی کاموں پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
جی او سی نے دہشتگردی کے واقعات میں افغان دہشتگردوں کے ملوث ہونے پر روشنی ڈالی اور فوج، سول انتظامیہ اور عوام کے مشترکہ ردعمل کے مزید موثر ہونے پر زور دیا۔
قبائلی رہنماؤں نے امن و امان کے حوالے سے اپنی تجاویز پیش کیں اور ریاستی اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کا یقین دلایا
جرگے کا اختتام قومی یکجہتی اور سلامتی کی دعاؤں کے ساتھ کیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
روس، چین اور شمالی کوریا کی مذمت پر مشتمل جی 7 اجلاس کا اعلامیہ جاری
دنیا کی 7 بڑی صنعتی طاقتوں کے وزرائے خارجہ نے شمالی کوریا کے ’مکمل غیر جوہری‘ ہونے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے پیونگ یانگ کے غیر قانونی جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگراموں کی شدید مذمت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا کا نیا میزائل تجربہ، خطے میں کشیدگی میں اضافہ
کینیڈا کے شہر نیگارا آن دی لیک میں ہونے والے 2 روزہ جی 7 وزرائے خارجہ اجلاس کے اختتام پر جاری مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ ہم شمالی کوریا (ڈی پی آر کے) کے جوہری اور میزائل پروگراموں کی سخت مذمت کرتے ہیں اور اس کے مکمل غیر جوہری ہونے کے اپنے عزم کو دہراتے ہیں۔
یہ بیان کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، برطانیہ، امریکا اور یورپی یونین کے نمائندوں کی جانب سے جاری کیا گیا۔
شمالی کوریا کے سائبر جرائم پر تشویشاعلامیے میں شمالی کوریا کی کرپٹو کرنسی کی چوریوں پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا، جنہیں ماہرین شمالی کوریا کے ہتھیاروں کے پروگرام کے لیے مالی معاونت کا ایک بڑا ذریعہ قرار دیتے ہیں۔
شمالی کوریا نے 2022 میں خود کو ایٹمی ریاست قرار دینے کے بعد غیر جوہری ہونے کی تمام اپیلیں مسترد کر دی تھیں۔
تاہم رواں سال ستمبر میں رہنما کم جونگ اُن نے امریکا سے دوبارہ مذاکرات کی خواہش ظاہر کی، مگر واضح کیا کہ ایٹمی ہتھیار ترک کرنے پر کوئی بات نہیں ہوگی۔
روس کے ساتھ تعاون پر بھی تشویشجی 7 وزرائے خارجہ نے یوکرین کی غیر متزلزل حمایت کے عزم کو بھی دہرایا اور روس کو فوجی امداد فراہم کرنے والے ممالک، خصوصاً شمالی کوریا، ایران اور چین کی مذمت کی۔
اعلامیے کے مطابق ہم روس کو شمالی کوریا اور ایران کی جانب سے فوجی مدد فراہم کرنے اور چین کی جانب سے دوہری استعمال کی ٹیکنالوجی دینے کی سخت مذمت کرتے ہیں، جو روس کی جنگ کو طول دے رہی ہے۔
جنوبی کوریا کی نیشنل انٹیلی جنس سروس کے مطابق شمالی کوریا 2024 سے روس کو ہتھیار اور تقریباً 15 ہزار فوجی فراہم کر چکا ہے، جنہیں یوکرینی افواج کے خلاف کرخس صوبے میں آپریشن کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس کے بدلے پیونگ یانگ کو مالی امداد اور جدید فوجی ٹیکنالوجی فراہم کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:روس کا امریکا سے نیو اسٹارٹ معاہدے کی تجدید میں مساوی اقدام کا مطالبہ
گزشتہ ہفتے روسی فوجی حکام کا ایک وفد پیونگ یانگ گیا تھا تاکہ دفاعی تعاون مزید بڑھانے پر بات چیت کی جا سکے، جس کی تصدیق شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے بھی کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا جی 7 اجلاس جی 7 اعلامیہ چین روس شمالی کوریا کینیڈا