خیبر پختونخوا میں آٹے کی قلت اور گراں فروشی کیخلاف پشاور ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
پٹیشن میں گراں فروشی اور آٹے کے بحران سمیت اشیائے خور و نوش کی قلت پر قابو پانے کیلئے عدالت عالیہ سے متعلقہ فریقین کوفوری اقدامات اٹھانے کے احکامات جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں آٹے کی قلت سمیت ذخیرہ اندوزی اور گراں فروشی کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کردی گئی۔ پٹیشن میں گراں فروشی اور آٹے کے بحران سمیت اشیائے خور و نوش کی قلت پر قابو پانے کیلئے عدالت عالیہ سے متعلقہ فریقین کوفوری اقدامات اٹھانے کے احکامات جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ پٹیشن محمد حمدان ایڈووکیٹ نے دائر کی ہے جس میں اٹارنی جنرل آف پاکستان، چیف سیکرٹری کے پی، سیکرٹری نیشنل فوڈ اتھارٹی اینڈ ریسرچ، ایڈوکیٹ جنرل کے پی اور فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کوفریق بنایا گیا ہے۔ رٹ میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ خوراک کی قلت خصوصا آٹا بحران اور آزاد تجارت نہ ہونے سے صوبے کے عوام کے حقوق متاثر ہو رہے ہیں کیونکہ انہیں مختلف صورتوں میں آٹے سمیت دیگر اشیائے خور و نوش کی کمی کا سامنا رہتا ہے۔
درخواست گزار کے مطابق یہاں پر بین الصوبائی ٹریڈ کیلئے کوئی خاص پالیسی یا میکنزم موجود نہیں ہے جس کے ذریعے تجارت کو ریگولیٹ کیا جاسکے اور یہی وجہ ہے کہ کے پی میں خوراک کی قلت جیسے مسائل جنم لیتے ہیں۔ رٹ میں یہ موقف بھی اپنایا گیا ہے کہ ذخیرہ اندوزوں اور گرانفروشی کیخلاف قدامات کیے جائیں تاکہ تمام شہریوں کو سستے داموں خوارک کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے اور فریقین کو حکم دیا جائے کہ وہ ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرکے ان کو مثالی سزائیں دیں تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی قلت
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں کھربوں روپے کی منشیات سمگلنگ کا سکینڈل، حکومت خاموش
سٹی42: خیبرپختونخوا میں خطرناک ڈرگ آئس اور غیر قانونی گاڑیوں کا کھربوں روپیہ مالیت کا کاروبار ہو رہا ہے اور خیبر پختونخوا کی حکومت صوبے میں منشیات اور غیر قانونی گاڑیوں کے کھربوں روپے کے دھندے کو مکمل نظر انداز کر کے اڈیالہ جیل والی سڑک پر روزانہ تماشا لگانے میں مصروف ہے۔
خیبر پختنوخوا کی وادیٔ تیرہ میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں اور منشیات کی سپلائی کا خفیہ نیٹ ورک ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف سے گورنر خیبرپختونخواہ کی ملاقات
چار سے ساڑھے چار لاکھ غیر قانونی گاڑیاں یہاں جمع کی گئی ہیں اور بہت بڑے پیمانے پر منشات کا کاروبار ہو رہا ہے۔ یہ کام قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
غیر قانونی گاڑیوں کا استعمال دہشت گرد گروہوں کی فنڈنگ سے جڑا پایا گیا ہے۔ منشیات کی سمگلنگ میں ملوث افراد بھی دہشتگردوں کے سرپرست ہیں۔
قبائلی پٹی میں اسمگلنگ کے مراکز، پرامن اور متاثرہ علاقوں میں واضح فرق ہے۔
قیمتی گاڑیوں سمگلنگ اور منشیات کی سمگلنگ کے کارٹیل پاکستان کی معیشت کو سکھربوں روپے کا نقصان پہنچا رہے ہیں۔
لاہور میں 256ٹریفک حادثات؛ ایک شخص جاں بحق 285 زخمی
حیرت کی بات یہ ہے کہ خیبر پختونخوا کی گزشتہ حکومت ان غیر قانونی دھندوں کو روکنے کے لئے کوئی کارروائی نہیں کرتی تھی اور اب سہیل آفریدی بھی وزیراعلیٰ بننے کے بعد سے اس غیر قانونی سمگلنگ اور خریدو فروخت کے کاروبار سے آنکھیں بند کئے ہوئے ہے۔ سہیل آفریدی صوبے میں قانون کی عملداری قائم کرنے کی بجائے روزانہ پنجاب آ جاتے ہیں اور اڈیالہ جیل والی سڑک پر آ کر وہاں قانون کی عملداری کو چیلنج کرتے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو برا بھلا کہتے ہیں، میڈیا کیمروں کے سامنے پنجاب کی وزیراعلیٰ کو دھمکیاں دے کر واپس چلے جاتے ہیں۔
بادامی باغ ؛ پلاٹ کے تنازع پر 2 افراد قتل
تیراہ میں خطرناک ڈرگ آئس اور افغانستان سے سمگل کر کے لائی جا رہی قیمتی گاڑیوں کے دھندے کے بارے میں سوشل میڈیا ہوش ربا انکشافات ہوئے ہیں اور یہ سکینڈل سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ لیکن خیبر پختونخوا کی حکومت اس صورتحال پر خاموش ہے۔
Waseem Azmet