غزہ جنگ: امریکا کی جانب سے اسرائیل کو 21.7 ارب ڈالر کی عسکری امداد کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251008-01-13
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا نے غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیل کو کم از کم 21.7 ارب ڈالر کی عسکری امداد فراہم کی ہے، یہ انکشاف ایک نئی علمی تحقیق میں کیا گیا ہے جو منگل کو حماس کے 7 اکتوبر 2023 ء کے اسرائیل پر حملوں کی دوسری برسی کے موقع پر شائع ہوئی۔عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق براؤن یونیورسٹی کے واٹسن اسکول آف انٹرنیشنل اینڈ پبلک افیئرز کے ’کاسٹس آف وار پروجیکٹ‘ کی جانب سے جاری ایک اور تحقیق کے مطابق امریکا نے گزشتہ 2 برس میں مشرق وسطیٰ میں سیکورٹی امداد اور عسکری کارروائیوں پر تقریباً 10 ارب ڈالر اضافی خرچ کیے ہیں۔یہ رپورٹس زیادہ تر اوپن سورس مواد پر مبنی ہیں تاہم وہ اسرائیل کو دی جانے والی امریکی فوجی امداد اور خطے میں براہِ راست امریکی عسکری مداخلت کے تخمینہ شدہ اخراجات کا جامع تجزیہ پیش کرتی ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ نے اکتوبر 2023 ء سے اب تک اسرائیل کو دی گئی فوجی امداد کی مقدار پر فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا جب کہ وائٹ ہاؤس نے سوالات کا رخ پینٹاگون کی طرف موڑ دیا تھا، جو صرف امداد کے ایک حصے کی نگرانی کرتا ہے۔تحقیقات میں کہا گیا ہے کہ امریکا کی امداد کے بغیر اسرائیل غزہ میں حماس کے خلاف اپنی بھرپور فوجی مہم جاری نہیں رکھ سکتا تھا، رپورٹس کے مطابق دو طرفہ معاہدوں کے تحت اسرائیل کے لیے مستقبل میں بھی درجنوں ارب ڈالر کی امداد مختص کیے جانے کا امکان ہے۔مرکزی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکا نے جنگ کے پہلے سال جب ڈیموکریٹ صدر جو بائیڈن اقتدار میں تھے، اسرائیل کو 17.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسرائیل کو امریکا نے ارب ڈالر کے مطابق
پڑھیں:
معرکہِ حق میں پاکستان کے ہاتھوں زلت آمیز شکست کے بعد بھارتی عسکری قیادت تنقید کی زد میں آگئی
معرکہِ حق میں پاکستان کے ہاتھوں زلت آمیز شکست کے بعد بھارتی عسکری قیادت پر تنقید اور سوالات زور پکڑ گئے۔
پاکستان سے شکست کے بعد بھارت کی جانب سے متضاد بیانات اور تاثر سازی نے خطے میں معلوماتی جنگ کو بھی جنم دے دیا ہے۔
پاکستان کی طرف سے یہ دعویٰ سامنے آیا کہ معرکہِ حق کے دوران پاک فضائیہ نے متعدد بھارتی طیارے مارگرائے؛ جن میں چینی ساختہ J-10C طیاروں کی کارکردگی کو خاص طور پر اجاگر کیا گیا، اس دعوے کی حوالہ جاتی کوریج بین الاقوامی میڈیا نے بھی کی ہے۔
دوسری جانب بھارت کی عسکری قیادت نے کچھ مرحلوں پر دعوؤں کو رد یا محتاط انداز میں جانچا اور بھارتی ایئر چیف/ اعلیٰ افسران نے جانکاری دینے سے اجتناب یا متضاد اشارے دیے، جس نے مقامی اور بین الاقوامی مبصرین میں سوالات بڑھا دیے ہیں۔
بھارت نے نبرد آزما مرحلے میں پاکستان کے دعووں کو یکسر قبول نہیں کیا اور اپنی جانب سے بھی کچھ دعوے کیے گئے ہیں۔
امریکا کے سابق اور حالیہ بیانات میں بھی اس کشمکش کا ذکر آیا، امریکی صدر/عہدیداروں نے تنازع کی نوعیت اور بعض دعووں کا حوالہ دیا، جنہیں بعض اوقات متنازعہ یا غیر یقینی قرار دیا گیا۔
مثال کے طور پر امریکی سطح پر بھی یہ بات سامنے آئی کہ طیارے گرائے جانے کے متعلق مختلف بیانات دیے گئے ہیں۔