پٹوار خانوں میں پرائیویٹ افراد کے کام کرنے پر اظہار برہمی، لگتا ہے وزیر کو بلانا پڑے گا: اسلام آباد ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ میں وفاقی دارالحکومت کے پٹوار خانوں میں پرائیویٹ افراد کے کام کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور وزارت داخلہ کی رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ پٹواریوں کی 35 خالی آسامیاں پْر کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے، تاہم وزارت خزانہ نے تاحال اس منظوری کی توثیق نہیں کی۔ عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خزانہ کے لوگوں کو بلائوں گا تو وہ کچھ اور کہیں گے۔ عدالت نے امید ظاہر کی کہ آئندہ سماعت سے قبل حکومت پٹواریوں کی تمام خالی آسامیاں پْر کر دے گی۔ عدالت نے مزید سماعت اگلے ماہ تک ملتوی کر دی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ لگتا ہے سیکرٹریز سمیت کسی کے بس کی بات نہیں، اب وزیر کو بلانا پڑے گا۔ یا تو پٹواریوں کی پوسٹوں پر خزانہ خالی ہوگیا ہے، یا پھر کوئی ان کو پْر کرنے کو تیار نہیں۔ یہ کورٹ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ماتحت نہیں، وفاقی حکومت کو خود اپنا کام کرنا چاہیے۔ فنانس والوں کو بلاؤں گا تو وہ کچھ اور کہہ دیں گے۔ سوائے عوام کے، باقی سب کے لیے کام ہو جاتا ہے ۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے چیف کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو ہدایت کی کہ وہ عوامی مسائل پر توجہ دیں، صرف حکومت اور اداروں کے مفاد کے لیے کام نہ کریں۔ چیف کمشنر اور بیوروکریسی عوام کو بس گھماتی ہے، اگر کام نہیں کر سکتے تو واضح انکار کر دیں، عدالت خود حکم جاری کر دے گی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ سات پٹواری اب بھی پرائیویٹ افراد کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، جو ناقابل قبول ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پاکستان میں 3 سال میں 5 ہزار ارب کی کرپشن ہوئی، جو کسی کو نظر نہیں آتی: مزمل اسلم
مشیرِ خزانہ خیبر پختون خوا مزمل اسلم—فائل فوٹومشیرِ خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پچھلے 3 سال میں 5 ہزار ارب روپے کی کرپشن ہوئی، جو کسی کو نظر نہیں آتی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا توشہ خانہ سے لیا گیا ایک ہار سب کو نظر آتا ہے۔
مشیرِ خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ حکومت نے پچھلے سال ایک رپورٹ جاری کی تھی، جس میں بہت کچھ ہے، اس رپورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے کچھ چیزیں شائع کی گئی ہیں۔
مزمل اسلم نے کہا کہ پچھلے سال کی نسبت پنجاب کو محصولات 16 فیصد زیادہ دیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹ آئی ایم ایف کے حکم سے جاری کی گئی ہے، رپورٹ 186 صفحات پر مشتمل ہے جس میں حکومت کی کرپشن شائع کی گئی ہے، اس رپورٹ کے آنے کے بعد ابھی تک حکومت کی جانب سے کسی نے پریس کانفرنس نہیں کی۔
مزمل اسلم نے کہا کہ آئی ایم ایف کے مطابق ایف بی آر سمیت دیگر ادارے سیاسی بنیادوں پر کام کر رہے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ 4 دسمبر کو حکومت نے این ایف سی کا پہلا اجلاس بلا لیا ہے، این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔